دہلی کے سر گنگا رام اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ڈی ایس رانا نے کہا کہ انہیں آکسیجن کی صرف 500 سے 1500 مکعب میٹر کی سپلائی مل رہی ہے اور اسپتال میں516 کووڈ مریض ہیں، جن میں سے 129 آئی سی یو اور 29 وینٹی لیٹر پر ہیں۔ سپلائی کی کمی کی وجہ سے ان 29 مریضوں کو آدھی رات سے سے ہاتھوں کے ذریعے وینٹی لیشن دیا جا رہا ہے لیکن یہ لمبے وقت تک نہیں کیا جا سکتا۔
(علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی:سر گنگا رام اسپتال کی جانب سےسنیچر کو سرکار سے درخواست کی گئی ہےکہ دہلی میں شدید آکسیجن بحران کے بیچ وہ اسپتال میں بھرتی کیے جانے والے مریضوں کی تعداد کو گھٹانے پرغور کرے۔قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو سر گنگا رام اسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے25 مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔
گنگا رام اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ڈی ایس رانا نے کہا، ‘میں مرکز اورریاستی سرکار دونوں سے مدد کی اپیل کرتا ہوں۔ ایک جانب تو انہوں نے کووڈ بیڈ کی تعداد بڑھا دی ہے اور دوسری جانب وہ مطلوبہ مقدار میں آکسیجن کی سپلائی نہیں کر پا رہے۔ ایسے میں ہم کیسے کام کریں گے؟’
انہوں نے کہا،‘اگریہ کووڈ سنامی ہے اور سرکار نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون لاگو کیا ہے تو انہیں اسی کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں فوراً دخل اندازی کی جائے۔’ڈاکٹررانا نے کہا، ‘سرکار پوری کوشش کر رہی ہے لیکن شاید وہ خود بھی لاچار ہے۔ لیکن پھر یہ بات انہیں قبول کرنی چاہیے اور بھرتی کیے جانے والے مریضوں کی تعدادگھٹانی چاہیے۔’
گزشتہ کچھ دن سے قومی راجدھانی اور آس پاس کے علاقوں کے اسپتال آکسیجن کی کمی کے مد نظر سوشل میڈیا اوردیگرپلیٹ فارمز پر مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔حکام نے بتایا کہ ایک اورسانحے سے بچنے کے لیے گنگا رام اسپتال کے اہلکارجدوجہد کر رہے ہیں۔ اسپتال کو ہر دن کم از کم 11000 مکعب میٹر آکسیجن کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر رانا نے کہا،‘مریضوں کو پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔ لوگ اپنے آکسیجن سلینڈر لا رہے ہیں، یہ دیکھ کر ہمیں دکھ ہوتا ہے۔ اسپتال نے تمام حکام اور نوڈل افسروں سے رابطہ کیالیکن کوئی مدد نہیں آ رہی۔ سینکڑوں کال کیے گئے لیکن کوئی فون ہی نہیں اٹھاتا۔’
انہوں نے کہا، ‘ہمیں صرف500 سے 1500مکعب میٹر کی سپلائی مل رہی ہے۔ ہمارے یہاں516 کووڈ مریض ہیں جن میں سے 129آئی سی یو میں ہیں اور 29 وینٹی لیٹر پر ہیں۔سپلائی کی کمی کی وجہ سے ان 29 مریضوں کو نصف شب سے ہاتھوں کے ذریعے وینٹی لیشن دیا جا رہا ہے لیکن یہ لمبے وقت تک نہیں کیا جا سکتا۔ ملازم بھی تھک رہے ہیں۔’
صبح اسپتال کو ڈیڑھ ٹن آکسیجن ملی تھی۔ تقریباً دو بجے ڈاکٹر رانا نے ایک بیان جاری کرکے کہا، ‘اب اس میں سے 0.7 ٹن ہی بچی ہے جو صرف ایک گھنٹہ ہی چل پائےگی۔’
رک رک کر ہو رہی آکسیجن فراہمی سے جوجھ رہے ہیں دہلی کے اسپتال
انفیکشن کے معاملوں میں لگاتار اضافہ کے بیچ قومی راجدھانی کے کئی اسپتال سنیچر کو بھی آکسیجن کی کمی سے جوجھتے نظر آئے۔ لگاتار معاملے بڑھنے کے ساتھ ہی شہر کی ہیلتھ انفراسٹرکچر پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔غورطلب ہے کہ آکسیجن کے بحران کے بیچ دہلی کے جئے پور گولڈن اسپتال میں20 مریضوں کی رات بھر میں موت ہو گئی تھی۔
حکام نے بتایا کہ تغلق آباد علاقے میں واقع بترا اسپتال کو اسٹوریج ختم ہونے کے فوراً بعد دہلی سرکار سے ایمرجنسی آکسیجن سپلائی ملی۔
اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسدھانشو بنکاٹا نے کہا کہ صبح نو بجے اسپتال میں آکسیجن ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا،‘ہمیں ابھی دہلی سرکار سے ایمرجنسی سپلائی ملی ہوئی ہے۔ یہ اگلے ڈیڑھ گھنٹے تک چلےگی۔ ہمارا سپلائرز فون نہیں اٹھا رہا ہے۔’
اسپتال میں تقریباً350 مریض بھرتی ہیں جن میں سے 265 کورونا متاثرہیں اور 30 آئی سی یو میں ہیں۔حکام نے بتایا کہ راجدھانی کے وسط میں واقع سر گنگا رام اسپتال کو ہر دن 11000 مکعب میٹر آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے جس میں سے محض 200 مکعب میٹر آکسیجن بچی تھی جب 1.5 ٹن آکسیجن لےکر ایک ٹینکر پہنچا۔
ایک افسر نے کہا، ‘ہم نارمل دباؤ سے آدھے پر آکسیجن چلا رہے ہیں۔ یہ 1.5 ٹن آکسیجن دو گھنٹے تک چلےگی۔ یہ صورتحال بہت خوفناک ہے’اس سرکردہ اسپتال میں جمعہ کو 24 گھنٹے کے اندر 25 کووڈ مریضوں کی موت ہو گئی تھی اور کئی مریضوں کی جان داؤپر لگی ہوئی ہے جب آکسیجن سپلائی کو لےکر اسپتالوں میں نفسا نفسی کا عالم ہے۔
لوک نایک جئے پرکاش نارائن اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر سریش کمار نے کہا کہ اسپتال میں آکسیجن کا اسٹوریج آٹھ گھنٹے تک چلےگا۔دہلی میں جمعہ کو کووڈ 19 کے 24331 نئے معاملے سامنے آئے اور 348 لوگوں کی موت ہوئی جبکہ انفیکشن کی شرح 32.43 فیصد ہو گئی ہے۔ شہر میں 11 دن کے اندر2100 لوگوں کی مہلک وائرس کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)