دہلی بی جے پی نے راجدھانی میں جھگی میں رہنے والوں تک پہنچ بنانے لے لیے جھگی سمان یاترا شروع کی ہے،جس کےتشہیری پوسٹراور ہورڈنگس میں جھگی کےباشندوں کو دکھایا گیا تھا، جن میں تمل رائٹر پیرومل مروگن کی تصویر بھی شامل ہے۔ بی جے پی نے اسے انجانے میں ہوئی غلطی بتایا ہے۔
بی جے پی کے پوسٹر میں تمل مصنف پیرومل مروگن (گھیرے میں) کی تصویر۔
نئی دلی: بی جے پی کی جھگی سمان یاترا کے تشہیری پوسٹر اور ہورڈنگس میں تمل مصنف کی تصویر کے استعمال پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
دہلی بی جے پی نے راجدھانی میں جھگی کے باشندوں تک پہنچ بنانے کے لیے اس مہم کو شروع کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پارٹی نے اسے انجانے میں ہوئی غلطی قرار دیا ہے۔
دراصل دہلی بی جے پی کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس پوسٹر کو شیئر کیا گیا ہے۔ یہ پوسٹر اور ہورڈنگس پوری راجدھانی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان پوسٹر میں دہلی کے جھگی کے باشندوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں مروگن کی تصویر بھی شامل ہے۔
اس کے بارے میں پوچھنے پر دہلی بی جے پی کے نائب صدرراجن تیواری نے کہا، ‘ہم ڈیزائن ٹیم سے اس بارے میں پوچھ تاچھ کریں گے کہ کیا ہوا۔’
اس معاملے پر مروگن نے کہا کہ وہ جھگی کے باشندوں کے درمیان اپنی تصویرکےشامل ہونے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘میں خود جھگیوں سے وابستہ ہوں اس لیے میں خوش ہوں۔ میں ان کے ساتھ پوسٹر میں جگہ ملنے پر خوش ہوں۔’
بتا دیں کہ مورگن نے 10ناول کے ساتھ کئی افسانے اور نظمیں بھی لکھی ہیں۔
دہلی بی جے پی کےسینئرلیڈر کے مطابق، ‘اس طرح کے پوسٹر عام طور پر پارٹی کی آئی ٹی سیل کے ذریعے تیار کیے جاتے ہیں یا پھر اسے کسی نجی ایجنسی کو آؤٹ سورس کیا جاتا ہے اور ان پوسٹرز کو عوامی کیے جانے سے پہلے انہیں پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں سے ہری جھنڈی ملنا ضروری ہوتا ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں اس گڑبڑی کو پکڑا نہیں جا سکا۔’
پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا، ‘ایسی کوئی تصویر جس کے ماخذکی کوئی جانکاری نہیں ہے، اس کے بجائے پارٹی کے کسی سابقہ تقریب یا ریلی کی کسی اصل تصویر کا استعمال کیا جانا چاہیے۔’
بتا دیں کہ جھگی سمان یاترا بی جے پی کی ڈیڑھ مہینے کی آؤٹ ریچ مہم ہے، جس کو دہلی میونسپل(ایم سی ڈی) انتخابات سے پہلے شروع کیا گیا۔ ایم سی ڈی انتخاب اپریل 2022 میں ہوں گے۔
وہیں، پارٹی کے قومی صدر جےپی نڈا نے کہا،‘دہلی کی ترقی کے نام پر صرف جھوٹی تشہیر کی گئی۔ دوسروں کو قصوردینا دہلی سرکار کی عادت ہو گئی ہے۔ اگر کام نہیں ہوا تو کہا گیا کہ مرکز نے کام نہیں کیا۔ مودی جی نے جو بھی کام کیا، عآپ سرکار نے اس کام پر اپنی تصویر لگاکر پرچار کیا۔’