آسام: گوہاٹی یونیورسٹی کیمپس میں سی اے اے پر بحث کے دوران تشدد، متعدد طالبعلم زخمی

گوہاٹی یونیورسٹی کیمپس میں اے بی وی پی کی طرف سے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) پر منعقد بحث طالبعلموں کے ایک گروپ کے احتجاج کے بعد پرتشدد ہو گئی۔ احتجاج کرنے والے طالبعلموں نے دعویٰ کیا ہے کہ اے بی وی پی کے ارکان توہین آمیز تبصرے کر رہے تھے اور سماج کے بعض طبقات کو نشانہ بنا رہے تھے۔

گوہاٹی یونیورسٹی کیمپس میں اے بی وی پی کی طرف سے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) پر منعقد بحث طالبعلموں کے ایک گروپ کے احتجاج کے بعد پرتشدد ہو گئی۔ احتجاج کرنے والے طالبعلموں نے دعویٰ کیا ہے کہ اے بی وی پی کے ارکان توہین آمیز تبصرے کر رہے تھے اور سماج کے بعض طبقات کو نشانہ بنا رہے تھے۔

گوہاٹی یونیورسٹی۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

گوہاٹی یونیورسٹی۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: آسام کی گوہاٹی یونیورسٹی کیمپس میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) پر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی جانب سے منعقد ایک بحث سوموار کے روز طلباء کے ایک گروپ کے احتجاج کے بعد پرتشدد ہو گئی۔ پولیس نے کہا کہ انہیں صورتحال پر قابو پانے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ بحث کے درمیان طلبہ ایک دوسرے سے لڑنے لگے، جس کے نتیجے میں ان میں سے کم از کم چھ زخمی ہوگئے۔ پولیس نےکہا کہ تاہم، چوٹیں معمولی تھیں اور طالبعلموں کو ابتدائی علاج کے بعد ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی۔

اے بی وی پی نے سوموار کو گوہاٹی یونیورسٹی کے برنچی کمار بروآ آڈیٹوریم میں اپنی ‘ریاستی طلبہ لیڈر کانفرنس’ میں ایک مباحثے کا اہتمام کیا۔ اے بی وی پی کے مطابق، طالبعلموں کے ایک گروپ نے پہلے تو بحث میں خلل ڈالنے کی کوشش کی اور بعد میں منتظمین پر حملہ کر دیا۔

دوسری طرف، احتجاج کرنے والے طالبعلموں نے دعویٰ کیا کہ اے بی وی پی کے ارکان توہین آمیز تبصرے کر رہے تھے اور سماج کے بعض طبقات کو نشانہ بنا رہے تھے۔ ایک طالبعلم نے کہا، ‘یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور طلبہ کی سیاست کی کچھ حدود ہوتی ہیں۔’

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، گوہاٹی یونیورسٹی کی منتخب طلبہ تنظیم، پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹس یونین (پی جی ایس یو) کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ اے بی وی پی کے ارکان نے یونیورسٹی کے گیٹ پر سی اے اے مخالف پوسٹر پھاڑ دیے، جس سے تصادم ہوا، اور یہ مارپیٹ میں تبدیل ہوگیا۔

اے بی وی پی نے پی جی ایس یو کے دعوے کی تردید کی اور الزام لگایا کہ اس کے ارکان کو سی اے اے مخالف نعروں کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

یونیورسٹی حکام نے کہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کریں گے اور ضرورت پڑنے پر کارروائی کی جائے گی۔

واضح ہو کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 11 مارچ کو سی اے اے کے قوانین کا اعلان کیا گیا تھا اور اس قانون کی اہمیت اور اثرات کو لے کر آسام بھر میں بہت سی بحثیں ہو رہی ہیں۔ آسام میں سی اے اے قوانین کے نوٹیفکیشن کو لے کر نئے سرے سے احتجاج بھی دیکھنے کو ملا ہے۔

متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کے نفاذ کے چار سال بعد نریندر مودی حکومت نے 11 مارچ کو اس قانون کو نافذ کرنے کے لیے ضروری قوانین کو نوٹیفائی کیا۔

سی اے اے کا مقصد مبینہ طور پر ہندوستان کے مسلم اکثریتی پڑوسی ممالک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہراسانی کا سامنا کرنے کے بعد 2015 سے پہلے ہندوستان آئے ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھسٹوں، جینوں اور عیسائیوں کو شہریت فراہم کرنا ہے۔