تمل ناڈو کے نادر گاؤں میں دو دسمبر کو دیوار گرنے سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس دیوار کو ایک شخص نے اپنے گھر کو دلتوں سے الگ کرنے کے لیے بنایا تھا۔ اس کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں ہونے سے دلت کمیونٹی کے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
نئی دہلی: تمل ناڈوکے نادر گاؤں میں دلت کمیونٹی کےکئی لوگوں نے امتیازی سلوک کاالزام لگاتے ہوئے اسلام قبول کر لینے کی بات کہی ہے۔ان میں کئی لوگ ان خاندانوں سے ہیں جن کے 17 ممبروں کی حال ہی میں ایک دیوار گرنے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔ دلتوں نے کہا ہے کہ وہ آنے والی پانچ جنوری کو اسلام قبول کر لیں گے۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق ،دلت کمیونٹی کے تقریباً3000 لوگوں نے اسلام اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ سبھی دلت تنظیم پلگل کاچی(ٹی پی کے)سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ سبھی پانچ جنوری کو کئی مرحلوں میں اسلام اپنا لیں گے۔اسلام اپنانے کافیصلہ ٹی پی کے ذریعے اتوار کو میٹپلایم میں منعقد ایک میٹنگ میں لیا گیا ہے۔ اسلام اپنانے کا فیصلہ کرنے والوں میں کئی لوگ حال ہی میں دیوار گرنے کے حادثے میں مارے گئے لوگوں کے رشتہ دار ہیں۔
تمل ناڈومیں کوئمبٹور کے نزدیک میٹپلایم کے نادر گاؤں میں دو دسمبر کو ایک اشرافیہ کے کے ذریعے بنائی گئی 20 فیٹ اونچی دیوارشدید بارش کی وجہ سے گرنے سے17 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ وہ دیوار دلتوں کے گھروں کے اوپر گری تھی۔ اس دیوار کو شیو سبرامنیم نام کے ایک شخص نے اپنے مکان کو دلتوں کے بستی سے الگ کرنے کے لیے بنایا تھا۔
تمل پلگل کاچی کے جنرل سکریٹری ایم الاوینل نے کہا، ‘ہماری زندگی کی اس مذہب (ہندو) میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر وہ دلت نہیں چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ان کی ضرورت نہیں ہے۔’
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق الاوینل نے کہا، ‘شیو سبرامنیم نے دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے مقصد سے دیوار کی تعمیر کی تھی۔ اس اونچی دیوار کو سہارا دینے کے لیے کھمبے بھی نہیں تھے۔ اس نے اس دیوار کو اپنے گھر کے پاس میں رہنے والے دلتوں سے الگ کرنے کے لیے بنوائی تھی۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے حکام سے شیو سبرامنیم پر درج معاملے کو بدلنے اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی تھی، لیکن ہماری مانگ نہیں مانی گئی۔’الاوینل آگے کہتے ہیں، ‘17 دلتوں کی موت کے لیے ذمہ دار شیو سبرامنیم کو 20 دن میں ضمانت مل جاتی ہے اور جو اس کی مخالفت کرتے ہیں ان پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے، معاملے درج کئے جاتے ہیں اور جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔’
ان کے پارٹی کے صدر نگائی تھرولون فی الحال جیل میں ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور انتظامیہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے۔الاوینل نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کے ممبروں کے ساتھ ساتھ نادر کے لوگوں نے اسلام اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘پہلے مرحلے کے دوران میٹپلایم میں 5 جنوری کو 100 لوگ اسلام اپنائیں گے۔ اس کے بعد دوسرے ضلعوں میں بھی اسی طرح لوگ اسلام اپنائیں گے۔’
یہ فیصلہ مکان مالک کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکت کے تحت مبینہ طور پر کارروائی نہیں ہونے کے بعد لیا گیا ہے۔مذہب بدلنے کے لیے اسلام کو ہی کیوں چنا گیا؟ اس پر الاوینل نے کہا، ‘مسلمان ذات پات میں یقین نہیں کرتے، کئی سالوں سے انہوں نے جد و جہد میں ہماری حمایت کی ہے۔ ہمارے ساتھ برابری کا سلوک کیا ہے۔ ہم مسلمانوں کے ارد گرد بڑے ہوئےہیں اوران کی تہذیب کو سمجھتے ہیں۔ اس لیے ہم نے مسلم بننا چنا ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)