بدھ کودلت نوجوان کی موت ہونے کے بعد آج نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
نئی دہلی: نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اتر پردیش کے امروہہ ضلع کے گھنورا منڈی تھانے میں حراست کے دوران ایک دلت نوجوان کی موت کے معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیجا ہے۔ بدھ کو نوجوان کی موت ہونے کے بعد آج کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق نوٹس میں کمیشن نے وضاحت مانگی ہے کہ پولیس حراست میں ہوئی مذکورہ موت کے بارے میں کمیشن کو مطلع کیوں نہیں کیا گیا؟ اس کے علاوہ اس نے اتر پردیش کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو 4 ہفتے کے اندر تفصیلی رپورٹ دینے کو بھی کہا ہے۔
NHRC issues a notice to the Government of Uttar Pradesh over reported death of a Dalit man in police custody at Dhanora Mandi police station in Amroha. pic.twitter.com/ZzsD0lBMkL
— ANI UP (@ANINewsUP) December 28, 2018
نوٹس میں کمیشن نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا جانا چاہیے کہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ اور اصولوں کے تحت مرنے والے کے گھر والوں کو کوئی مالی یا دوسری راحت دی گئی ہے یا نہیں۔ ادھر امروہہ کے ایس پی برجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ مرنے والے دلت نوجوان کے رشتہ دار جئے پرکاش کی تحریر پر منڈی گھنورا کے انسپکٹر انچارج اروند موہن شرما، داروغہ منوج اپادھیائے ، ہیڈ موحرر رویندر رانا، سپاہی ونیت چودھری، سپاہی جتیندر، سپاہی وویک سمت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف بال کشن (30)کے قتل کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ بھی لگایا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ امروہہ کے گھنورا علاقے میں پولیس حراست میں ایک دلت نوجوان کے قتل کے الزام میں انسپکٹر انچارج اور ایک داروغہ سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے متعلق 11 پولیس اہلکار پہلے ہی معطل کیے جا چکے ہیں۔مرنے والے کی بیوی کنتی نے لکھنؤ میں پولیس کے ذریعے ایپل کے ملازم وویک تیواری کے قتل معاملے کی طرز پر معاوضہ کی رقم اور سرکاری نوکری کی مانگ کی ہے۔مانگوں کو لے کر ریاستی راج مارگ پر کافی تعداد میں لوگوں نے جام لگایا۔ واضح ہو کہ امروہہ کے منڈی گھنورا علاقے کے رہنے والے بال کشن کی گزشتہ 23 دسمبر کو چوری کی گاڑی خریدنے کے الزام میں پوچھ تاچھ کے لیے تھانے لاکر پولیس نے حوالات میں بند کر دیا تھا۔
منگل -بدھ کی درمیانی رات نوجوان کی حالت بگڑنے پر ان کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے نوجوان کی موت کا اعلان کر دیا۔ پولیس نے مرنے والے کے گھر والوں کو معاملہ کی اطلاع 26 دسمبر کو دی۔ مرنے والے کی بیوی کنتی کا الزام ہے کہ پولیس کی پٹائی سے بال کشن کی موت ہوئی ۔ پولیس بال کشن کو چھوڑنے کے لیے روپیوں کی مانگ کر رہی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس حراست میں نوجوان کی موت کی اطلاع ملتے ہی بدھ کو گاؤں والوں نے ہائی وے پر جام لگایا۔ بھیڑ نے ایس ڈی ایم کی گاڑی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ ایس ڈی ایم سنجے بنسل اور ایریا آفیسر مونیکا یادو کے ذریعے مشتعل بھیڑ کو بتایا گیا کہ مجرم پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ گاؤں والوں نے مجرم پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر مرنے والے کی فیملی کو 20 لاکھ روپے اور سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
The post اتر پردیش: پولیس حراست میں دلت نوجوان کی موت کے معاملے میں ریاستی حکومت کو ہیومن رائٹس کمیشن کا نوٹس appeared first on The Wire - Urdu.