گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے کورونا متاثرین کے ذریعے معاوضے سےمتعلق 68370 دعووں کو منظوری دی ہے، حالانکہ اپنے سرکاری اعداد و شمار میں حکومت نے کووڈ 19 سے ہوئی موتوں کی تعداد 10094 ہی بتائی ہے۔
نئی دہلی: گجرات حکومت نے 16 جنوری کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے کووڈ 19 کے متاثرین کے لیےمعاوضے 68370 کے دعوے کو منظوری دی ہے، جبکہ ریاست میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد اس وقت تک صرف 10094 تھی۔
ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ، گجرات حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسے کووڈ 19 متاثرین کے اہل خانہ سے معاوضے کے لیے کل 89633 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے اس نے 68370 کو منظوری دی ۔ جبکہ 4234 کو مسترد کر دیا۔ 17000 سے زیادہ درخواستوں کی ابھی جانچ کی جا رہی ہے۔
بتا دیں کہ ریاست اس بیماری کی وجہ سے جان گنوانے والے ہر فرد کے خاندان کو 50 ہزار روپے معاوضہ دیتی ہے۔ سپریم کورٹ کے گائیڈلائن کے مطابق معاوضہ ان کووڈ 19 متاثرین کے اہل خانہ کو دیا جاتا ہے جن کی انفیکشن کی وجہ سے موت ہوئی تھی۔
گجرات میں حکومت کی طرف سے کووڈ 19 سے جان گنوانے والے لوگوں کی جو سرکاری تعدادبتائی جاتی ہے ،معاوضے کے لیے موصولہ درخواستوں کی تعداداس سے تقریباً 9 گنا زیادہ ہے، اس کے باوجود ریاستی حکومت نے کووڈ سے ہونے والی موتوں کے سرکاری اعداد و شمار کو درست نہیں کیا ہے۔
ریاستی محکمہ صحت کے ایک سینئر افسر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ حکومت نے کووڈ سے ہوئی موت کی پہچان میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے گائیڈ لائن پر عمل کیا ہے، جس کے مطابق جن لوگوں کو پہلے سے کوئی بیماری تھی یا عمر سے متعلق پریشانیاں تھیں، انہیں کووڈ سے موت کے معاملوں میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ جو لوگ آئی سی ایم آر کے گائیڈ لائن پر پورا اترتے ہیں، صرف ان لوگوں کی موت کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔
بہرحال، ایک سائنس جرنل کی حالیہ تحقیق کے مطابق، گجرات میں 2018-19 کے مقابلے2021 میں مرنے والوں کی تعداد میں 230 فیصدی اضافہ ہوا، جو سروے کے مطابق کسی بھی ہندوستانی ریاست میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
دی وائر سائنس نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اگر کسی مریض کو کورونا انفیکشن ہے تو اس کی موت کی وجہ اس کی دیگر بیماریوں کو بتانا بہت مشکل ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کووڈ موجودہ بیماریوں کو مہلک بنا سکتا ہے، جیسا کہ زیادہ تر متعدی امراض میں ہوتا ہے۔اس کے باوجود اس گائیڈ لائن کی وجہ سے ملک میں کووڈ-19 سے ہونے والی موتوں کی تعداد میں کئی موتوں کو کووڈ کے تحت شمار نہیں کیا گیا۔
حال ہی میں، وبائی امراض کے ماہر پربھات جھا نے دی وائر کو بتایا تھاکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ہندوستان کے اعداد و شمار پر بھروسہ نہیں کرتا ہے کیونکہ ہندوستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں موت کی تعداد کو کم دکھایا گیاہے۔
جھا نے 6 جنوری 2022 کو شائع ہونے والی ایک تحقیق کا بھی حوالہ دیا، جس میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ ہندوستان میں کووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی موت سرکاری اعداد و شمار سے چھ گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2020سے ہی یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان میں اس وبا سے ہونے والی موتوں کو کم کرکے دکھایا گیا ہے۔ اگست 2021 میں دی وائر پر شائع رپورٹرز کلیکٹو کی ایک رپورٹ میں میں ریاست کے ڈیتھ رجسٹر کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس وقت تک ریاست میں کووِڈ سے موتوں کا سرکاری اعداد و شمار رجسٹر سے ملے اعداد و شمار سے 27 گنا کم تھا۔
اسی طرح کووڈ-19 سے ہوئی موتوں کو کم دکھانے کی گجرات کی کوششوں کاانکشاف گزشتہ سال اس وقت ہوا تھا جب کئی رپورٹ میں سامنے آیا تھا کہ ایک طرف حکومت نے گاندھی نگر میں اپریل میں کوئی موت نہ ہونے کا دعویٰ کیا تو دوسری طرف شمشانوں میں کووڈ-19 کی وجہ سے جان گنوانے والوں کی لاشوں کی لائن لگی ہوئی تھی۔