ملک میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے بڑھتےقہر کے بیچ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ چار پہلوؤں آکسیجن اور ضروری ادویات کی فراہمی، ٹیکہ کاری کاطریقہ اور لاک ڈاؤن اعلان کرنے کےصوبے کے اختیارات پرنوٹس لینے کی تجویز کر رہی ہے اور اس بارے میں ایک قومی منصوبہ کے لیے نوٹس جاری کرنا چاہتی ہے۔
نئی دہلی: ملک کے کووڈ 19 کی موجودہ لہر سے جوجھنے کے بیچ،سپریم کورٹ نے سنگین صورتحال کا جمعرات کو از خود نوٹس لیا اور کہا کہ وہ آکسیجن کی فراہمی اور کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کے لیےضروری ادویات سمیت دیگر مدعوں پر قومی منصوبہ چاہتی ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس ایس آر بھٹ کی تین رکنی بنچ نے کہا کہ وہ ملک میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری کے طور طریقے سے جڑے مدعے پر بھی غور کرےگی۔
CJI Bobde :These are the four issues on which we want to take cognizance and issue notice.
Since Mr. Harish Salve is here, we want him to assist as amicus.#COVID19 #SupremeCourt
— Live Law (@LiveLawIndia) April 22, 2021
بنچ نے کہا کہ وہ عالمی وباکے بیچ لاک ڈاؤن اعلان کرنے کے ہائی کورٹ کے اختیارات سے متعلق پہلوؤں کا بھی جائزہ لے گی۔عدالت نے ازخودنوٹس کی کارر وائی میں اس کی مدد کے لیےسینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے کو ایمکس کیوری مقرر کیا ہے۔ بنچ نے مرکز کو نوٹس جاری کیا اور کہا کہ وہ معاملے میں جمعہ کو شنوائی کرےگی۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، سی جےآئی نے کہا کہ ہائی کورٹ میں زیر التوا معاملوں کو سپریم کورٹ میں لیا جا سکتا ہے کیونکہ متعدد ہائی کورٹ کے مدعوں سے نمٹنے سے بھرم پیدا ہوتا ہے۔سی جےآئی نے کہا کہ کم سے کم چھ ہائی کورٹ وبا سے متعلق معاملوں پر غور کر رہی ہیں۔
سی جےآئی نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ سے کہا، ‘ہم ایک عدالت کے طور پر کچھ مدعوں پرازخود نوٹس لینا چاہتے ہیں۔ ہم پاتے ہیں کہ چھ ہائی کورٹ دہلی، بامبے، سکم، مدھیہ پردیش، کولکاتہ اور الہ آباد، وہ بہتر مفاد میں اپنے دائرہ اختیارکا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، لیکن یہ وسائل کا بھرم اور ڈائیورزن پیدا کر رہا ہے۔’
سی جےآئی نے کہا کہ عدلیہ چار پہلوؤں پر نوٹس لینے کی تجویز کر رہی تھی، جو ہیں: آکسیجن کی فراہمی،ضروری ادویات کی فراہمی، ٹیکہ کاری کاطریقہ اور لاک ڈاؤن اعلان کرنے کو لے کر صوبے کا اختیار۔سی جےآئی نے کہا، ‘ہم ان مدعوں پر ایک قومی منصوبہ کے لیے نوٹس جاری کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نوٹس جاری کریں گے اور معاملے کو کل دیکھیں گے۔’
اس پہلو پر ایک اور معاملے کے لیے اس سیشن میں سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے سی جےآئی نے کہا، ‘چونکہ ہریش سالوے یہاں ہیں، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایمکس کیو ری کےطور پر مدد کریں۔’
سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے بنچ سے پوچھا کہ کیا ہائی کورٹ میں کارر وائی کو روکنے کی تجویز ہے۔سی جےآئی نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ سے کچھ مدعوں کوسپریم کورٹ میں واپس لے سکتی ہے۔جسٹس ایس رویندر بھٹ نے سالیسیٹر جنرل کو بتایا کہ سپریم کورٹ موجودہ وقت میں ہائی کورٹ کے کسی بھی حکم کو رد کرنے کا ارادہ نہیں رکھ رہی ہے۔
جسٹس بھٹ نے سالیسیٹر جنرل سے کہا، ‘آپ آگے جا سکتے ہیں اور اپنا منصوبہ(ہائی کورٹ کے سامنے)پیش کر سکتے ہیں۔ یہ اب تک کے کسی بھی(ہائی کورٹ کے)حکم کی جگہ لینا نہیں ہے۔’حالانکہ، سی جے آئی نے کہا، ‘ہو سکتا ہے کہ سپریم کورٹ کو سیدھے رپورٹ کرنا بہتر ہو۔ ہم بعد میں دیکھیں گے۔ ویسے بھی ہم نوٹس اور رضامندی جاری کریں گے۔’
سالیسیٹر جنرل نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کو مطلع کریں گے کہ سپریم کورٹ نے مدعوں کو نوٹس میں لیا ہے۔اس بیچ، قومی راجدھانی میں اسپتالوں میں آکسیجن کی فراہمی سے متعلق معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں جمعرات کو بھی شنوائی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے بدھ کو رات میں ہوئی ایک شنوائی میں دہلی ہائی کورٹ نے زور دیا تھا کہ بلاتعطل آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری مرکز کی تھی۔دریں اثنا ایک اور ہنگامی سماعت میں بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے بدھ کو وزارت صحت کی جانب سے مہاراشٹر کو آکسیجن کی فراہمی میں کٹوتی کے ایک آرڈر کے ساتھ مداخلت کی تھی۔
ہائی کورٹ نے وزارت کے حکم کے باوجود پہلے سے جاری آکسیجن مختص کی بحالی کاحکم دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)