تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد کا ایک آڈیو کلپ گزشتہ مہینے سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا۔ الزام ہے کہ اس کلپ میں مولاناسعد جماعت کے لوگوں سے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کو کہہ رہے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے نظام الدین واقع تبلیغی جماعت کے مرکزکے امیر مولاناسعد کا ایک آڈیو کلپ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ مبینہ طور پر جماعت کے لوگوں سے سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کو کہہ رہے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ شاید اس آڈیو کلپ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور کئی دوسرے آڈیو کلپ کو جوڑکر اس کو تیار کیا گیا ہے۔
پولیس نے ان سبھی آڈیو کلپ اور مولاناسعد کے مبینہ ڈاکٹرڈ (چھیڑ چھاڑ کی ہوئی)کلپ کو جانچ کے لیے فورینسک لیبارٹری بھیج دیا ہے۔مولاناسعد اور تبلیغی جماعت کے ہیڈکوارٹر(عالمی مرکز) بنگلےوالی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی سے جڑے چھ دوسرے لوگوں کے خلاف دہلی پولیس نے غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا ہے۔
الزام ہے کہ نظام الدین ویسٹ واقع مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک کئی اجتماع ہوئے، جن میں سعودی عرب، انڈونیشیا، دبئی، ازبیکستان اور ملیشیا سمیت دوسرے ممالک کے مبلغین نےشرکت کی تھی۔ملک بھر کےمختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانیوں نے بھی اس میں حصہ لیا تھا، جن میں سے کئی کو روناسے متاثر پائے گئے تھے۔
حضرت نظام الدین کے ایس ایچ او مکیش والیا کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جنہوں نے الزام لگایا کہ مولانا محمدسعد نے مبینہ طور پر 21 مارچ کو وہاٹس ایپ پر آڈیو ریکارڈنگ سرکلیٹ کیا، جس میں وہ جماعت کے لوگوں سے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری پر عمل نہیں کرنے اور مرکز کے اجتماع میں شرکت کرنے کو کہہ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے مرکز کے ایک ممبر کا لیپ ٹاپ برآمد کیا ہے، جس نے آڈیو کلپ سرکلیٹ کیا تھا۔ذرائع نے بتایا،‘اسکیننگ کے بعدپولیس کو پتہ چلا کہ تین فارمیٹ میں 350 سے زیادہ آ ڈیو کلپ ہیں جن میں مرکز کے اجتماع کی کلپ، جماعت کے لوگوں کو بھیجی گئی آ ڈیو کلپ اور یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی کلپ ہیں۔’
انسپکٹر ستیش کمار کی قیادت میں اس آ ڈیو کلپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی جو وائرل ہوئی تھی اور جس کا ایف آئی آر میں ذکر ہے۔ابھی تک لیپ ٹاپ سے کسی طرح کی کلپ برآمد نہیں ہو پائی ہے۔ دوسری طرف، جانچ کرنے والوں نے پایا کہ پولیس اور مذہب پرسعد کے بیانات کو الگ سیاق میں پیش کیا گیا یا ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
ایف آئی آر میں جس آڈیو کلپ کاذکر ہے، اس میں ایک شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے۔ سماجی دوری کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ ہمارے مذہب میں نہیں لکھا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے، ‘جانچ کرنے والی ٹیم کو پتہ چلا کہ یہ وائرل آڈیو کئی کلپ کا مجموعہ ہے، جس کو ایڈٹ کیا گیا ہے اور چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ جانچ کرنے والوں نے سبھی آڈیو کلپ کوباربار سنا اور پایا کہ لگ بھگ 20 بیانات کا استعمال کیا گیا ہے۔ کمار نے اپنے سینئر افسروں کو اس پورے معاملے کی جانکاری دی اور سبھی کلپ اور وائرل آڈیو کو جانچ کے لیے ایف ایس ایل بھیجنے کو کہا۔’