آئی سی ایم آر کے سینئر سائنسداں رمن آر گنگاکھیڑکر کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں کی پہچان کرنا مشکل ہے، جن میں کو رونا وائرس کے آثارنہ دکھتے ہوں اور سبھی لوگوں کا ٹیسٹ کر پانا ممکن نہیں ہے۔
نئی دہلی: انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کے ایک سینئر سائنسداں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کو رونا وائرس کے 80 فیصدی معاملوں میں انفیکشن کے آثار نہیں دکھے، جو باعث تشویش ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، آئی سی ایم آر کے سینئر سائنسداں رمن آرگنگاکھیڑکر نے بتایا،‘80 فیصدی معاملوں میں کو رونا وائرس کےآثار نہیں دکھائی دیے۔ ہماری سب سے بڑی تشویش اس کی پہچان کرنا ہے۔ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔’
ایسا امکان ہے کہ ابھی بھی کئی ایسے معاملے ہو سکتے ہیں، جن میں کو رونا کےآثار دکھائی نہ دیے ہوں ۔گنگاکھیڑکر کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں کی پہچان کرنا مشکل ہے، جن میں کو رونا کےآثار نہیں دکھتے ہوں۔ اس طرح کے معاملوں کو کو رونا متاثر پائے گئے لوگوں کے کانٹیکٹ کو ٹریس(متاثرہ شخص کن کن لوگوں کے رابطےمیں رہا) کرکے ہی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ المیہ یہ ہے کہ سبھی کا ٹیسٹ کرنا ممکن نہیں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ہندوستان میں موجودہ وقت میں کو رونا وائرس کی سب سے بلند سطح ہے؟ڈاکٹر گنگاکھیڑکر کہتے ہیں، ‘کو رونا کو لےکر سب سے اعلیٰ سطح کا اندازہ لگانا ٹھیک نہیں ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہندوستان میں کو رونامتاثرہ لوگوں کی تعداد زیادہ اونچی سطح پر نہیں ہوگی۔ مئی کے دوسرے ہفتے میں ہم بہتر طریقے سے اس کا اندازہ کرنے کی حالت میں ہوں گے۔’
یہ پوچھنے پر کہ جن لوگوں میں کو رونا کےآثار نہیں دکھائی دیتے ہیں، کیا ان کی ٹیسٹنگ کو لےکر جانچ کرنے کی پالیسی میں بدلاؤ ہوگا؟اس پر وہ کہتے ہیں،‘کیا بدلاؤ کئے جا سکتے ہیں؟ اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جہاں کہیں بھی انفیکشن یا ہاٹ اسپاٹ ہے، وہاں فلو جیسی بیماریوں کے لیے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ آگے کیا قدم اٹھائے جا سکتے ہیں۔’
وہ پلازما تھیراپی کو لےکر ٹھوس نتیجہ آنے کے سوال پر کہتے ہیں کہ تحقیق کا نتیجہ آنے میں کافی وقت لگےگا۔ پلازما تھیراپی کے الگ الگ ٹرائل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس میں مہینوں کا وقت لگےگا۔ڈاکٹر گنگاکھیڑکر کہتے ہیں کہ جن جن ریاستوں میں کو رونامتاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے، وہاں کی حالت کو لے کر تشویش ہے۔ اس کے ساتھ ہی جن ریاستوں میں کو رونا کے معاملے زیادہ نہیں ہیں، اگر وہاں سے معاملے آ جائیں مثال کے طور پر آسام، تو یہ بھی تشویش ناک ہے۔
بتا دیں کہ اتوار کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بناآثاروالے کو رونا وائرس کے معاملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حال ہی میں 736 سیمپل اکٹھا کئے گئے، جن میں سے 186 لوگ متاثر پائے گئے اور ان لوگوں کو نہیں پتہ تھا کہ یہ لوگ متاثر ہیں۔وہیں، حال ہی میں ایک میگزین میں شائع ایک تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ چین میں کو رونا وائرس سے متاثر لوگوں میں سے 44 فیصدی کو ایسے لوگوں سے انفیکشن ہوا تھا، جن میں اس بیماری کے کوئی آثارنہیں تھے۔
وزارت صحت کی جانب سے سوموار کو جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق،ہندوستان میں کو رونا وائرس سے اب تک 543 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد بڑھ کر 17265 ہو گئی ہے۔