آئی سی ایم آر کی جانب سے کرائے گئے ایک مطالعے کے مطابق کووڈ وبا کے نومبر کے پہلے ہفتے تک اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد 5.4 مہینوں کے لیے آئسولیشن بیڈ، 4.6 مہینوں کے لیے آئی سی و بیڈ اور 3.9 مہینوں کے لیے وینٹی لیٹر کم پڑ جائیں گے۔
نئی دہلی: ہندوستان میں کووڈ 19 وبا نومبر کے وسط میں اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔مطالعہ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے کووڈ 19 وبا آٹھ ہفتے تاخیرسے اپنے عروج پر پہنچے گی۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کے ذریعےبنائے گئے‘آپریشنس ریسرچ گروپ’کے اراکین کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن نے وبا کے عروج پر پہنچنے کو ممکنہ طور پر34 سے 76 دنوں تک آگے بڑھا دیا۔
ساتھ ہی، اس نے انفیکشن کے معاملوں میں 69 سے 97 فیصد تک کمی کر دی، جس سے طبی نظام کو وسائل اکٹھاکرنے اور بنیادی ڈھانچہ مضبوط کرنے میں مدد ملی۔لاک ڈاؤن کے بعد جن طبی تدابیر کو بڑھائے جانے اور اس کے 60 فیصدی کارگر رہنے کی صورت میں وبا نومبر کے پہلے ہفتے تک اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ اس کے بعد 5.4 مہینوں کے لیے آئسولیشن بیڈ، 4.6 مہینوں کے لیے آئی سی یو بیڈ اور 3.9 مہینوں کے لیے وینٹی لیٹر کم پڑ جائیں گے۔ مطالعے میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے۔
حالانکہ،لاک ڈاؤن اور عوامی صحت کے اقدامات کے بغیر صورتحال انتہائی سنگین ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچہ بڑھانے کے لیے سرکار کے ذریعے مسلسل قدم اٹھائے جانے اور مختلف شعبوں میں انفیکشن کی شرح الگ الگ رہنے کی وجہ سے وبا کے اثرات کو گھٹایا جا سکتا ہے۔اگر عوامی صحت کے اقدامات کے کوریج کو بڑھاکر 80 فیصدی کر دیا جاتا ہے، تووبا کے اثر میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
ہندوستان میں کووڈ 19وباکے ماڈل پر مبنی تجزیہ کے مطابق لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران جانچ، علاج اور مریضوں کو الگ رکھنے کے لیے اضافی انفرااسٹرکچر تیار کرنے کے ساتھ عروج پر معاملوں کی تعداد70 فیصدی تک کم ہو جائےگی اور انفیکشن کے (بڑھ رہے) معاملے تقریباً 27 فیصدی گھٹ جائیں گے۔
تجزیہ میں یہ پتہ چلاہے کہ کووڈ 19 سے ہونے والی موتوں کے معاملے میں تقریباً 60 فیصدی موتیں ٹالی گئی ہیں اور ایک تہائی موتوں کو ٹالے جانے کا سہرا طبی سہولیات میں اضافے کو کو جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے مینجمنٹ سے پالیسیوں کامناسب تجزیہ کرنے اور طبی نظام کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘لاک ڈاؤن وباکے عروج کو مؤخرکرےگا اور طبی نظام کو جانچ، معاملوں کو الگ کرنے، علاج اور متاثرہ افرادکے رابطہ میں آئے لوگوں کا پتہ لگانے کے لیے ضروری وقت فراہم کرےگا۔ یہ قدم کووڈ 19 کا ٹیکہ تیار ہونے تک ہندوستان میں وبا کے اثرات کوکم کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔’
دریں اثناوزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کو رونا وائرس انفیکشن کے معاملے بڑھ کر اتوار کو 320000 ہو گئے ، جبکہ اب تک 9195 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔بھارت میں لگاتار تیسرے دن 10000 سے زیادہ نئے معاملے سامنے آئے اور یہ کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثر چوتھاملک ہو گیا ہے۔
حالانکہ
اس مطالعے میں کچھ کمیاں بھی ہیں اور ابھی تک آئی سی ایم آرکے ذریعے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین کی سطح پر ابھی تک اس کا تجزیہ نہیں کیا گیا ہے۔مثلاً رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چھہ ہفتے کا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد چھ مئی تک ہندوستان میں 529872 معاملے ہو جائیں گے۔ حالانکہ اب تک ملک میں 3.32 لاکھ کو رونا انفیکشن کے معاملے آئے ہیں، جو مطالعے میں کیے گئے دعوے سے کافی کم ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)