کانگریس صدرسونیا گاندھی نے کہا،شہریت ترمیم بل کا پاس ہونا گھٹیا سوچ والی اور شدت پسند طاقتوں کی ہندوستان کی تکثیریت پر جیت ہے۔
سونیا گاندھی، فائل فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے شہریت ترمیم بل کے پاس ہونے کو ہندوستان کی آئینی تاریخ کا ‘کالا دن’قرار دیتے ہوئے بدھ کو کہا کہ یہ اس ہندوستان کی سوچ کو چیلنج ہے جس کے لیے ملک کے معمارلڑے تھے۔انہوں نےیہ بھی کہا کہ کانگریس بی جےپی کے ‘باٹنے والےایجنڈے’ کے خلاف جد وجہد جاری رکھےگی۔ سونیا نے ایک بیان میں کہا، ‘آج ہندوستان کی آئینی تاریخ میں کالا دن ہے۔شہریت ترمیم بل کا پاس ہوناگھٹیاسوچ والی اورشدت پسند طاقتوں کی ہندوستان کی تکثیریت پر جیت ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘یہ بل اس ہندوستان کے تصورکو بنیادی طور پر چیلنج ہے جس کے لیے ہمارے معماروں نے لڑائی لڑی۔ اب اس کی جگہ تشدد، تنگ ذہنیت اور باٹنے والا ہندوستان بنےگا جہاں مذہب ملک کی پہچان ہوگی۔’
کانگریس صدر نے کہا، ‘یہ بل نہ صرف ہمارے آئین میں درج مساوات اور مذہبی بنیاد پر امتیاز نہیں ہونے کے اصول کی توہین ہے، بلکہ یہ اس ہندوستان کو خارج کرنے کا اشارہ ہے جو سبھی مذاہب، کمیونٹی، اور نسل کے لوگوں کا رہا ہے۔’
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا، ‘یہ بل تحریک آزادی کے جذبے کے خلاف ہے اور ہمارے ملک کی روح پرشدید حملہ ہے۔’گاندھی نے کہا، ‘ہماراملک تاریخی طورپر سبھی مذاہب کے ستائے ہوئے لوگوں کو پناہ اورحفاظت دیتا رہا ہے۔ ہم ایکباعث فخرملک ہیں۔ ہم اس سوچ کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں کہ ہندوستان تبھی آزاد رہ سکتا ہے جب لوگ آزاد ہوں اور ہمارے ادارے، سرکاریں اور سیاسی طاقتیں شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے پرعزم ہوں۔’
انہوں نے کہا، ‘یہ المیہ ہے کہ اس بل کو اس وقت لایا گیا ہے جب پوری دنیا مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ منارہی ہے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جےپی کے باٹنے والے اور پولرائزیشن والے ایجنڈے کے خلاف کانگریس اپنی جد وجہد جاری رکھنے کوپر عزم ہے۔اس سے پہلے کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ‘مودی شاہ سرکار’ شہریت ترمیم بل کے توسط سے نارتھ ایسٹ کے نسلی صفایےکی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے بل کے خلاف نارتھ ایسٹ میں مظاہرہ سے متعلق خبر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ نارتھ ایسٹ کی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
غورطلب ہے کہ راجیہ سبھا نے بدھ کو شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی تھی۔ لوک سبھانے سوموار رات اس بل کو منظوری دی تھی۔ اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ،مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستام آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت کااہتمام ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)