ایک ٹی وی بحث کے دوران صحافی تولین سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس وقت کی کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اہم فائلیں دکھائی تھیں۔ اس پر ثبوت کو لے کر کانگریس لیڈروں کے ساتھ طویل بحث کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ غلط تھیں۔
نئی دہلی: صحافی اور سینئر کالم نگار تولین سنگھ کے خلاف بدھ کی رات ایک ٹی وی شو کی بحث کے دوران سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس وقت کی کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اہم فائلیں دکھائی تھیں۔
دی ہندو کے مطابق، اب سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے سنگھ کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انڈیا ٹوڈے چینل پر سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی کی طرف سے کانگریس کے صدارتی انتخاب کے نتائج کے بعد ‘کیا ملیکارجن کھڑگے اے اسٹاپ گیپ چیف’ (کیا کھڑگے ایک عارضی صدر ہیں) کے موضوع پربحث میں سنگھ نے کہا تھا، ‘یہ مت بھولیے کہ ہم ایک ایسی خاتون کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس نے ہندوستان کے وزیر اعظم کو سرکاری رازداری ایکٹ توڑنے کو مجبور کیا تھا… سرکار میں ان کاکوئی کردار نہیں تھا کہ انہیں خفیہ فائلیں بھیجی جائیں۔’
اسی وقت پینل میں شامل کانگریس لیڈر پروین چکرورتی نے سنگھ کے تبصروں پر اعتراض کیا اور ان کے بیان کی تائید کے لیے ثبوت مانگے۔ انہوں نے کہا مجھے اعتراض ہے۔ آپ کے شو پر ابھی ابھی کسی نے سابق وزیر اعظم پر سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ یا تو وہ اس کے لیے ثبوت دیں یا پھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔ اب ایسا اورنہیں چل سکتا!’
اس پر تولین سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے کئی الزامات اس وقت پی ایم او میں کام کرنے والے کئی لوگوں نے لگائے تھے۔ اس پر پروین نے جواب دیا،’کیسے توہر بات کے بارے میں سینکڑوں کہانیاں کیسے بتائی جاتی ہیں۔ آپ سنی سنائی بات کی بنیاد پر سابق وزیراعظم پر اتنا بڑا الزام نہیں لگا سکتے ہیں!آپ بالکل غلط ہیں۔ آپ کسی کاناپھوسی یا گا شپ کالم کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم پر سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام نہیں لگا سکتی ہیں۔
دی ہندو کے مطابق، اس کے بعدسردیسائی نے بتایا کہ سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم، جو اس وقت یہ شو دیکھ رہے تھے، نے انہیں ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا اور کہا کہ ایسی کوئی فائل مسز گاندھی کو نہیں بھیجی گئی تھی۔
جب تولین سنگھ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ‘مجھے کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اس وقت کے بارے میں پڑھیے، اس کے بارے میں ایک بڑا تنازعہ ہوا تھا۔
हम उन्हें याद दिलाना चाहते हैं कि उनके लिए सबूत पेश करने का समय अब शुरू होता है।
हम उन्हें चुनौती देते हैं कि पूर्व प्रधानमंत्री के खिलाफ अपने बेतुके और गैर-जिम्मेदाराना आरोप को साबित करें।
— P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) October 20, 2022
جمعرات کو سلسلہ وار ٹوئٹ میں چدمبرم نے کہا، ‘ شو دیکھ کر میں نے فوراً احتجاج کیا، پینل میں موجود پروین چکرورتی نے انہیں ثبوت پیش کرنے کا چیلنج دیا۔ چند دفاعی جوابات کے بعد، وہ ثبوت پیش کرنے پر راضی ہوگئیں۔ ہم انہیں یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ان کے لیے ثبوت پیش کرنے کا وقت اب شروع ہو تا ہے۔ ہم انہیں چیلنج کرتے ہیں کہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف اپنا بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزام ثابت کریں۔
چدمبرم کے ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے پارٹی کے میڈیا انچارج پون کھیرا نے لکھا، ‘تولین سنگھ یا تو ثبوت پیش کریں یا مزید قانونی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔ بہت برداشت کر لیا۔ اب یہ بکواس نہیں چلے گی۔
دریں اثنا، تولین سنگھ نے چدمبرم کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا، جو لوگ اس وقت پی ایم او میں کام کرتے تھے، انہوں نے ان افسران کے نام بتائے تھے جو فائلیں 10، جن پتھ لے کر جایا کرتے تھے۔ سابق وزراء نے سونیا گاندھی سے آرڈر لینے کی بات تسلیم کی ہے۔ وہ اس وقت ڈی فیکٹو (اصل) وزیر اعظم تھیں، اور اب کانگریس کی ڈی فیکٹو صدر ہوں گی۔
People who worked in the PMO have named officials who carried government files to 10 Janpath. Former ministers admit taking orders from Sonia Gandhi. She was de facto PM then and will remain de facto Congress President now. https://t.co/lxyG3attgo
— Tavleen Singh (@tavleen_singh) October 20, 2022
جمعرات کو پروین چکرورتی نے ٹوئٹر پر کہا کہ تولین سنگھ کو ان کے الزامات کے بارے میں ثبوت دینے کے لیے ایک خط بھیجا گیا ہے۔
خط والے ٹوئٹ کے جواب میں تولین سنگھ نے لکھا، ‘سنجے بارو نے اپنی کتاب میں ان افسران کے نام لکھے ہیں۔ جینتی نٹراجن نے سونیا گاندھی کو لکھے ایک خط میں اپنے ایک پروجیکٹ کو روک دیے جانے کے بارے میں لکھا تھا۔ میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کا بہت احترام کرتی ہوں اور میں نے ان کے خلاف کچھ نہیں کہا ہے۔
تاہم، اس کے جواب میں چکرورتی نے سنجے بارو کا ایک ٹوئٹ شیئر کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی کتاب میں وزیر اعظم کے سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس لیے چدمبرم کاثبوت مانگنا واجب ہے۔
OK. If Sanjay Baru says that his book doesn’t mention a violation of the Official Secrets Act I am happy to admit that I was wrong about that. https://t.co/j8UMYEVnOj
— Tavleen Singh (@tavleen_singh) October 21, 2022
جمعہ کی شام 4 بجے کے قریب اس کے جواب میں تولین سنگھ نے لکھا کہ اگر سنجے بارو کہہ رہے ہیں کہ ان کی کتاب میں وزیراعظم کے آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا تو میں خوشی سے قبول کرتی ہوں کہ میں غلط تھی۔