یوپی: تاجر قتل کیس میں ہندو مہاسبھا کی رہنما پوجا شکن پانڈے گرفتار

اتر پردیش کے علی گڑھ میں ایک تاجر کے قتل کیس میں کلیدی ملزم اکھل بھارت ہندو مہاسبھا(اے بی ایچ ایم)کی رہنماپوجا شکن پانڈے کو پولیس نے سنیچر (11 اکتوبر) کو راجستھان کے بھرت پور سے گرفتار کر لیا ہے۔ پوجا شکن پانڈے اس سے قبل مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کرنے کے لیے سرخیوں میں آچکی ہیں۔

اتر پردیش کے علی گڑھ میں ایک تاجر کے قتل کیس میں کلیدی ملزم اکھل بھارت ہندو مہاسبھا(اے بی ایچ ایم)کی رہنماپوجا شکن پانڈے کو پولیس نے سنیچر (11 اکتوبر) کو راجستھان کے بھرت پور سے گرفتار کر لیا ہے۔ پوجا شکن پانڈے اس سے قبل مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کرنے کے لیے سرخیوں میں آچکی ہیں۔

ہاتھرس کے ابھیشیک گپتا جنہیں حال ہی میں قتل کیا گیا، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری پوجا شکن پانڈے۔ (تصویر: ارینجمنٹ)

نئی دہلی: اتر پردیش کے علی گڑھ تاجر قتل کیس کی کلیدی ملزم اکھل بھارت ہندو مہاسبھا (اے بی ایچ ایم)کی رہنما پوجا شکن پانڈے کو پولیس نے سنیچر (11 اکتوبر) کو راجستھان کے بھرت پور سے گرفتار کر لیا ہے۔

معلوم ہو کہ 25 سالہ بائیک شو روم کے مالک ابھیشیک گپتا کو گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو اس وقت علی گڑھ کے روراوار علاقے میں دو حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب وہ ہاتھرس جانے والی بس میں سوار ہو رہے تھے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے میں پوجا شکن پانڈے اور ان کے شوہر، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی ایچ ایم) کے ترجمان اشوک پانڈے نے مبینہ طور پرگپتا کو قتل کرنے کے لیے دو شوٹر محمد فضل اور آصف کو سپاری دی تھی۔

قتل کی رات ہی پوجا اور اس کے شوہر کے خلاف روراور پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دیگر ملزمان سلاخوں کے پیچھے

اس معاملے میں اشوک پانڈے اور دونوں شوٹر پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ مہامنڈلیشور کا مذہبی لقب کا دعویٰ کرنے والی پوجا شکن پانڈے قتل کی رات سے ہی مفرور تھی اور ان کے سر پر 50,000 روپے کا انعام تھا۔

بھرت پور میں گرفتاری کے بعد پوجا کو علی گڑھ لایا گیا اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

اس معاملے کے تفتیش کاروں نے پہلے انکشاف کیا تھا کہ دونوں شوٹر پوجا شکن پانڈے اور اس کے شوہر کو 7-8 سال سے جانتے تھے اور صرف ایک ماہ قبل ہی ان کے گھر میں ویلڈنگ کا کام کر رہے تھے۔

اس دوران میاں بیوی نے مبینہ طور پر اسے ابھیشیک گپتا کو قتل کرنے کے لیےپیسے دیے تھے۔

بتایا جا رہا ہے کہ پوجا شکن پانڈے نے قتل سے پہلے تاجر گپتا کی تصویر قاتلوں کو فراہم کی تھی۔

کال ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اشوک پانڈے نے اگست اور ستمبر کے درمیان شوٹر فضل سے 27 بار رابطہ کیا  تھااور اپنی مفرور بیوی سے 11 بار بات کی تھی۔

دی وائر کو موصولہ ایف آئی آر کے مطابق، 26 ستمبر کو متوفی ابھیشیک گپتا، ان کے والد نیرج گپتا، اور ان کے چچازاد بھائی جیتو گپتا شام کو معمول کے مطابق اپنا شوروم بند کر گئے تھے۔ وہ ایک چوراہے پر بس کا انتظار کر رہے تھے۔ والداور چچازاد بھائی بس میں سوار ہوئے، لیکن ابھیشیک کو موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے روک لیا، اور ان پر گولی چلا کر موقع سے فرار ہوگئے۔ ابھیشیک کے سر پر شدید چوٹ آئی  اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
گپتا کے والد نے اپنی شکایت میں پوجا شکن پانڈے اور اس کے شوہر اشوک کا نام لیتے ہوئے کہا تھاکہ ان کے اور ان کے بیٹے کے درمیان تعلقات کشیدہ  تھے۔
واضح ہو کہ پوجا شکن پانڈے اس سے قبل مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی سرعام تعریف کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں آئی تھیں۔۔

پوجا شکن پانڈے کون ہیں؟

پوجا شکن پانڈےعرف سادھوی اناپورنا کے عرف لیڈی گوڈسے علی گڑھ میں ہندو مہاسبھا کی ایک سرکردہ رہنما ہیں اور اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی نفرت انگیز تقریر کے لیے اکثر سرخیوں میں رہتی ہیں۔ انہوں نے اپنی پرتشدد تقاریر اور’ہندوؤں کی رکشا’ کے لیے مہم چلا کر اپنی پہچان بنائی ہے۔

سال2021 میں انہوں نے مودی کے خلاف اپنے تبصروں کے لیے سرخیاں حاصل کیں، جب انہوں نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے ایک سال سے جاری احتجاج کے تناظر میں تین زرعی قوانین کو منسوخ کر ے گی۔ پوجا شکن نے ہندو مہاسبھا کے علی گڑھ دفتر سے مودی کی تصویر یہ کہتے ہوئے ہٹوا دی تھی کہ’جس کی ایک بات نہیں،اس کا ایک باپ نہیں ہوتا‘۔

اپریل 2020 میں پوجا شکن کے خلاف مذہبی بنیادوں پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور عوامی پریشانی کا باعث بننے والے بیانات جاری کرنے پر ایک فوجداری مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد- جس میں انہوں نے مبینہ طور پر تبلیغی جماعت کے ارکان کے خلاف اشتعال انگیز تبصرے کیے تھے، کچھ وقت کے لیے گرفتار بھی کیا گیا تھا ۔

سال 2021 میں ہری دوار میں منعقدہ بدنام زمانہ دھرم سنسد میں جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی تھی ، اس میں پوجا شکن نے  ہتھیار اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے  نسل کشی کے لیے اکسایا تھا۔

بغیر کسی ہچکچاہٹ کے انہوں نے براہ راست مسلمانوں کےقتل  عام کی اپیل کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا، ‘ہتھیاروں کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے، اگر آپ ان کی آبادی کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مار ڈالو، مارنے کے لیے تیار رہو اور جیل جانے کے لیے بھی تیار رہو، اگر ہم میں سے 100 لوگ بھی ان میں سے 20 لاکھ (مسلمانوں) کو مارنے کے لیے تیار ہوں، تو ہم جیت جائیں گے اور جیل جائیں گے… (ناتھورام) گوڈسے کی طرح میں  بدنام ہونے کے لیے تیار ہوں، لیکن میں اپنے ہندوتواکی حفاظت کے لیے ہر اس راکشش کے خلاف  ہتھیار اٹھاؤں گی جو میرے مذہب کے لیے خطرہ ہے۔’

کئی مواقع پر کھلے عام مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کرنے کے باوجود پوجا شکن کو شاید ہی کسی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

شدت پسندی کی کہانی

بتایا گیا کہ ابھیشیک پہلی بار پوجا شکن کے ساتھ اس وقت رابطہ میں آئے تھے جب وہ بہ مشکل 17 سال کے تھے۔ ان کے والد نیرج گپتا نے اپنے بیٹے کی دیکھ بھال کے لیے ان پر بھروسہ کیا تھا، لیکن جلد ہی معاملات اس وقت خراب ہو گئے جب پوجا شکن نے مبینہ طور پر خاندان سے 5 لاکھ روپے کا قرض  لے لیا۔

جب نیرج نے پوجا شکن سے رقم واپس کرنے کو کہا تو انہوں  نے مبینہ طور پر اور بھی زیادہ پیسے مانگے کیوں کہ ان کا دعویٰ تھا کہ نیرج کے بیٹا کا کسی لڑکی کے ساتھ افیئر ہے ۔ مبینہ طور پر 8 لاکھ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کے بعد خاندان پہلے سے ہی پوجا شکن سے ہوشیار تھا ۔

ان کے بیٹے کو 2019 میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس میں پوجا شکن مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گولی چلا رہی تھیں اور ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی حمایت میں نعرے لگارہی تھیں۔ بعد میں انہوں  نے اس پتلے کو آگ لگا دی تھی۔

اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پوجا شکن سے کسی بھی تعلق سے انکار کیا تھا، لیکن وہ باقاعدگی سے پارٹی کے رہنماؤں میں سابق بی جے پی ایم پی سادھوی پرگیہ کے ساتھ بات چیت کرتی ہیں اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے ساتھ ان کی تصویریں بھی ہیں۔ مئی 2019 میں پوجا شکن اس وقت ایک اور تنازعہ میں پھنس گئی تھیں  جب انہوں نے ساورکر جینتی پر نابالغ لڑکیوں میں خنجر تقسیم کیے تھے۔

مقتول کے بھائی آشیش نے دی وائر کو بتایا کہ ابھیشیک کو گاندھی کے مجسمے پر گولی چلانے کے جرم میں جیل بھیجے جانے کے بعد ان کی والدہ نے انہیں واپس لانا  چاہتی تھیں، اور وہ جزوی طور پر کامیاب بھی  رہیں۔ لیکن ابھیشیک جلد ہی پوجا شکن کے گھر لوٹ گئے۔

انہوں نے کہا،’پچھلے دو سالوں سے ہمیں میرے بھائی اور پوجا شکن کے درمیان لو افیئر کی بھنک لگ رہی تھی۔ میری والدہ ہمیشہ اسے واپس لاناچاہتی تھیں، خاص طور پر گاندھی کے مجسمے کے واقعے کے بعد، تاہم، حالیہ مہینوں میں، میرے بھائی نے  دوری بنانی شروع کر دی تھی اور اس کے فون کال کا جواب نہیں دے رہا  تھا۔ اس نے نوکری شروع کی اور گزشتہ  دیوالی پر اس نے گھر پر3.5 لاکھ روپے بھی دیے۔ وہ لگاتار ویڈیو کال کرکے اس کی لوکیشن پتہ کرتی رہتی تھی۔’

لیکن جیسے جیسے ابھیشیک نے خود کو پوجا شکن سے دور کرنا شروع کیا، آہستہ آہستہ عجیب و غریب چیزیں ہونے لگیں۔ آشیش نے وضاحت کی، ‘وہ مسلسل اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس پر غنڈوں نے حملہ کیا اور پھر اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔’

‘اگر یہ لوگ مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کر دیں تو کوئی ان کی طرف نہیں دیکھے گا’

مبینہ طور پر پوجا شکن بائیک شو روم کی ملکیت میں حصہ چاہتی تھی۔ ‘وہ جانتی تھی کہ ایسا کرنے سے وہ اب بھی اس کے ساتھ رابطے میں رہ سکتی ہے۔’

آشیش نے دی وائر کو بتایا کہ پوجا سے ملنے سے پہلے ابھیشیک اپنے پیسے چھپا لیتا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا،’رات کو وہ اسے اپنے ساتھ سونے پر مجبور کرتی تھی۔ میرے بھائی کو ہوس اور لالچ کی وجہ سے قتل کیا گیا ۔’

پوجا شکن کی طرف سے چلائی جانے والی مختلف مہم کے بارے میں پوچھے جانے پر آشیش نے الزام لگایا کہ پوجا نے نجی طور پر اعتراف کیا کہ اس نے سرخیاں حاصل کرنے اور ‘ٹی آر پی’ حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا تھا۔

انہوں نے کہا،’اگر یہ لوگ مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کر دیں تو کوئی ان کی طرف نہیں دیکھے گا۔ مسلمان ہمارے کام میں حصہ ڈالتے ہیں۔ وہ مکینک اور ٹیکنیشن کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ہمارے تین مکینک مسلمان ہیں۔ انہوں نے (مسلمانوں)  ہمیں کبھی نقصان نہیں پہنچایا۔ اس نے ہمارے بھائی کو مار ڈالا۔