کانگریس کی رہنمائی میں سوموار کو ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کے اجلاس میں شہریت قانون کو فوراً واپس لینے اوراین آر سی اوراین پی آر پر روک لگائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے تجویز منظور کی گئی۔
نئی دہلی: کانگریس کی رہنمائی میں سوموار کو 20 اپوزیشن پارٹیوں نے ایک تجویز منظور کرکے شہریت قانون کو واپس لینے اوراین آر سی اور این پی آر پر فوراً روک لگانے کی مانگ کی۔کانگریس صدر سونیا گاندھی کے ذریعے بلائے گئے اس اجلاس میں 20 جماعتوں کے رہنما شامل ہوئے تھے اور اجلاس میں سی اے اے کی مخالفت میں ہوئےمظاہرے اور کئی یونیورسٹی میں تشدد کے بعد پیدا ہوئے حالات، اقتصادی مندی اور کئی دوسرے مدعوں پر بات کی گئی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، این پی آر کو مجوزہ این آر سی کے لئے بنیاد بتاتے ہوئے اس تجویز میں کہا گیا، ‘ شہریت قانون، این پی آر اوراین آر سی غیر آئینی ہے، جو بنیادی طور پر غریبوں، پچھڑوں، ایس سی –ایس ٹی اور لسانی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بناتا ہے۔ ‘اس میں کہا گیا،’وہ تمام وزیراعلیٰ جنہوں نے کہا کہ وہ اپنی-اپنی ریاستوں میں این آر سی کو نافذ نہیں کریںگے، ان کو این پی آر کو بھی ردکرنا چاہیے کیونکہ یہ این آر سی کی بنیاد ہے۔ ‘
اس تجویز میں اقتصادی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان مدعوں کا حل نکالنے اور لوگوں کو راحت دینے کے بجائے بی جے پی حکومت فرقہ وارانہ پولرائزیشن کو تیز کرنے کے خطرناک راستے پر آگے بڑھ گئی ہے۔ ‘اس دوران کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے شہریت قانون اوراین آر سی پر ملک کو گمراہ کرنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا، ‘ کچھ ہفتہ پہلے ہی دونوں نے اپنے ہی بیانات کی تردید کی تھی اور اکسانے والے بیان جاری رکھے تھے۔ ‘
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیر اعظم اور وزیرداخلہ نے سی اے اے اوراین آر سی پر ملک کو گمراہ کیا ہے۔ اجلاس میں سونیا نےالزام لگایا، ‘حکومت نے جبر کا سلسلہ جاری رکھا ہے ، نفرت پھیلا رہی ہے اور لوگوں کو کمیونٹی کی بنیاد پر بانٹ رہی ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ملک میں غیر متوقع بدامنی ہے۔ آئین کو کمزور کیا جا رہا ہے اور سرکاری مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ملک کےحصوں بالخصوص اتر پردیش میں سماج کے بڑے طبقوں کو زدوکوب کیا جا رہا ہے اور ان پرحملے کئے جا رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے دعویٰ کیا،’آسام میں این آر سی الٹی پڑ گئی۔مودی-شاہ حکومت اب این پی آر کو پروسس کو کرنے میں لگی ہے۔ یہ واضح ہے کہ این پی آرکو پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ ‘پارلیامنٹ ہاؤس انیکسی میں منعقدہ اجلاس میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس سابق صدر راہل گاندھی،این سی پی صدر شرد پوار، کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل، کے اینٹنی، کےسی وینوگوپال، غلام نبی آزاد اور رندیپ سرجےوالا کے ساتھ سی پی آئی (ایم) کے سیتارام یچوری، سی پی آئی کے ڈی راجا، جے ایم رہنما اور جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمن تسورین، این سی پی کے پرفل پٹیل، آرجے ڈی کے منوج جھا، نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی اور راشٹریہ لوک دل کے اجیت سنگھ موجود تھے۔
اس کے ساتھ ہی آئی یو ایم ایل کے پی کے کنھالی کٹی،لوکتانترک جنتا دل کے شرد یادو، پی ڈی پی کے میر محمد فیاض، جے ڈی(ایس)کے ڈی کپیندر ریڈی، ہندوستانی عوام مورچہ کے جیتن رام مانجھی، آر ایل ایس پی کے اوپیندرکشواہا اور کئی دیگر جماعتوں کے رہنما بھی اجلاس میں شامل ہوئے تھے۔حالانکہ،بی ایس پی، عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے نے اس اجلاس سے دوری بنائے رکھی۔
اس سے پہلے سی پی آئی (ایم) نے بھی این آر سی کی مخالفت کرنے والی ریاستوں کے وزیراعلیٰ سے اپنی-اپنی ریاستوں میں این پی آر کے پروسس پر فی الحال روک لگانے کو کہا تھا۔سی پی آئی (ایم) پولت بیورو نے مرکزی حکومت سے شہریت قانون کو واپس لینے کو بھی کہا تھا۔بتا دیں کہ سی پی آئی (ایم) پولت پیورو کے اس ہفتہ کےآخر میں منعقدہ اجلاس میں ملک کی سیاسی اور اقتصادی حالت اور شہریت قانون کےخلاف لگاتار ہو رہے مظاہرے پر بات ہوئی تھی۔پارٹی نے مرکزی حکومت پر پر امن مظاہرہ کو وحشیانہ طریقےسے کچلنے کا الزام لگاتے ہوئے بےقصور لوگوں کے خلاف لگائے گئے جھوٹے مقدمات کوفوراً واپس لینے اور گرفتار کئے گئے تمام لوگوں کی رہائی کی بھی مانگ کی۔
سی پی آئی (ایم) نے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا، ‘شہریت قانون،این آر سی، این پی آر کی مخالفت میں اجتماعی تحریک میں طالب علم،نوجوان اور عام شہری سبھی شامل ہیں، جو ان قوانین سے آئین اور اس کے جمہوریمذہبی روادار اقدار کو ہونے والے خطروں کو واضح طور پردیکھ پا رہے ہیں۔ بیتے ایک مہینے سے ملک کے ہر حصے میں روزانہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔سب سے زیادہ ظلم اتر پردیش میں پرامن طریقے سے مظاہرہ کر رہے مظاہرین پر ہوئے،خاص طورپر مسلم کمیونٹی سے جڑے لوگوں پر۔ ‘
بیان میں کہا گیا،’شہریت ضابطہ2003 کے مطابق این پی آرکو مجتمع کیا جانا ہے، جواین آر سی کی بنیاد ہوگا۔ حکومت نے نوٹیفیکشن جاری کیا تھا کہ این پی آر کا پروسس ایک اپریل سے 30 ستمبر 2020 تک چلےگا۔ اس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوںگے اور اس سے اقلیتی کمیونٹی کے لوگ نشانہ بنیںگے۔ ‘
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)