دہلی پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے والوں میں یوگیندر یادو،دھرم ویر گاندھی،اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد،کانگریس رہنما سندیپ دیکشت، سوراج انڈیا کے دہلی صدر کرنل جئےویر، آئیسا صدر سچیتا ڈے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے رہنما ندیم خان سمیت کئی لوگ شامل ہیں۔
پرشانت بھوشن، فائل فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کے خلاف دہلی میں مظاہرہ کر رہے سینئر وکیل پرشانت بھوشن،سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو،سماجی کارکن ہرش مندر سمیت کئی لوگوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے والوں میں یوگیندر یادو،دھرم ویر گاندھی،اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد،کانگریس رہنما سندیپ دیکشت، سوراج انڈیا کے دہلی صدر کرنل جئےویر، آئیسا صدر سچیتا ڈے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے رہنما ندیم خان سمیت کئی لوگ شامل ہیں۔
حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ کل کتنے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ معلوم ہو کہ متنازعہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ پولیس نے طلبا، عام شہریوں سمیت معروف ہستیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔
وہیں دہلی پولیس نے موبائل سروس پرووائیڈر کمپنیوں ایئر ٹیل، ووڈافون-آئیڈیا،جیو اور ایم ٹی این ایل/بی ایس این ایل کو ہدایت دی ہے کہ دہلی کے منڈی ہاؤس، سیلم پور، جعفر آباد، مصطفیٰ آباد، جامعہ نگر، شاہین باغ، بوانا اور نارتھ اور سینٹرل دہلی کے خاص علاقوں میں موبائل خدمات پر بین لگایا جائے۔
پولیس کے حکم پر ان جگہوں پر وائس، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کو فی الحال کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔مظاہروں کو روکنے کے لیے دہلی میں لال قلعہ کے پاس دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے بنگلور اور منگلور میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ بنگلور میں کرفیو جمعرات صبح 6 بجے سے شروع ہو کر 21 دسمبر کی آدھی رات تک یعنی 3 دنوں تک نافذ رہے گا۔
منگلور میں بین جمعرات صبح سے سنیچر آدھی رات تک دو دنوں کے لیے ہوگا۔ دونوں شہروں کے پولیس کمشنروں نے الگ الگ حکم جاری کیے۔ احکام میں کہا گیا ہے کہ کسی کو بھی مظاہرہ کرنے، پٹاخے پھوڑنے یا ہتھیار دکھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نپٹا جائے گا۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کی وجہ سے بنگلور پولیس نے معروف
مؤرخ رام چندر گہا کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔اس ترمیم قانون میں بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں ظلم و ستم جھیلنے والے غیر مسلوں کو شہریت مہیا کرانے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولر تانے-بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔
قومی راجدھانی دہلی میں آج دو مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایک مظاہرہ طلبا اور سماجی کارکن کی طرف سے منعقد کیا گیا ہے جبکہ دوسرا مظاہرہ لیفٹ پارٹیوں کے ذریعے منعقد کیا گیا ہے۔ دونوں ہی مارچ آئی ٹی او کے پاس شہید پارک میں ملیں گے۔