جمعہ سے ملک بھر میں شہریت قانون نافذ ہو گیاہے ۔مرکزی حکومت نے 10 جنوری کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس قانون کے نافذ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
People protest the Citizenship (Amendment) Act in Delhi. Photo: Naomi Barton/The Wire
نئی دہلی: ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کے باوجودشہریت ترمیم قانون (سی اے اے ) جمعہ (10 جنوری )سے نافذ ہو گیا ہے۔ حکومت نے گزٹ نوٹیفیکشن بھی جاری کر دی ہے۔غور طلب ہے کہ اس قانون کو لے کرپورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں ۔ کئی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں ۔ اس بیچ مرکزی حکومت نے اس کونافذکرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعہ سے ملک بھر میں شہریت قانون نافذ ہو گیاہے ۔مرکزی حکومت نے 10 جنوری کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس قانون کے نافذ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اس میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ، “مرکزی حکومت جنوری، 2020 کے 10 ویں دن کو اس تاریخ کے طور پر نوٹیفائیڈ کرتی ہے، جس دن شہریت ترمیم قانون کے اہتمام نافذ ہوں گے۔” بتادیں کہ گزٹ میں شائع ہونے پر ہی کسی قانون کو نافذ کرنے کاسرکاری اعلان مانا جاتا ہے۔
The gazette notification on the Citizenship Amendment Act issued by the government on the night of January 9, 2020.
قابل ذکر ہے کہ اس قانون کے خلاف جاری مظاہروں کے بیچ وزیر اعظم نریندر مودی سنیچر کو کولکاتہ جا رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کئی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ سی اے اے کو لے کر پی ایم مودی کے خلاف احتجاج کریں گے اور انہیں کالا جھنڈا دکھائیں گی۔ ان تنظیموں میں لیفٹ سے وابستہ تنظیم بھی ہیں۔ حالاں کہ ریاستی انتظامیہ نے پی ایم مود ی کی آمد کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے سخت سکیورٹی کا دعویٰ کیا ہے۔ حکام نے کہا، ‘‘ہم نے وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد کے لیے سخت سکیورٹی انتظامات کیے ہیں۔ اس کے تحت سنیچر کو ہوائی اڈے سے شہر میں آنے والی سڑکوں کے دونوں کنارے بیریکیڈ لگے ہوں گے۔ان راستوں پر اضافی سکیورٹی انتظامات ہوں گے۔
واضح ہوکہ پچھلے مہینے شہریت قانون پاس ہونے کے بعد سےمغربی بنگال سمیت ملک کے کئی دوسرے شہروں میں تشدداور آگ زنی کے معاملے ہوئے ہیں۔ کئی جگہوں پرمظاہرین نے ریلوے کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے، گاڑیوں میں آگ لگا دی اور شاہراہوں کو جام کیا۔ ادھر،مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سمیت کئی دوسری ریاستوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست میں شہریت قانون کو نافذنہیں ہونے دیں گے۔
بتا دیں کہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پر استحصال کے شکار غیر مسلموں-ہندو، سکھ،بودھ،جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔حالانکہ ملک کے الگ الگ حصوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے حکومت مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنا چاہتی ہے۔