شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں گزشتہ جمعہ کو اترپردیش کے گورکھپور، بہرائچ، فیروز آباد، کانپور، بھدوہی، بلند شہر، میرٹھ، فرخ آباد، سنبھل وغیرہ شہروں میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔
اترپردیش کے کانپور شہر کے بابو پروا علاقے میں گزشتہ جمعہ کو ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو اٹھا(فوٹو:پی ٹی آئی)
نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں اتر پردیش میں گزشتہ کچھ دنوں میں ہوئے پر تشدد مظاہروں کے دوران اب 15 لوگوں کی موت ہونے کی خبر ہے اور 700 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ۔گزشتہ 20 دسمبر کو اس متنازعہ قانون کی مخالفت میں قومی راجدھانی سمیت اتر پردیش کے گورکھپور، بہرائچ، فیروز آباد، کانپور، بھدوہی، بلندشہر، میرٹھ، فرخ آباد، سنبھل وغیرہ شہروں میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔ اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
آئی جی (لاء اینڈ آرڈر) پروین کمار نے بتایا کہ گزشتہ 10 دسمبر سے اتر پردیش میں 705 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور احتیاطاً گرفتار کئے گئے 4500 لوگوں کو رہا کیا گیا ہے۔ اس دوران 15 لوگوں کی موت ہوئی اور 263 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، میرٹھ میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی، کانپور، بجنور اور فیروز آباد میں دودو لوگوں کی موت اور مظفر نگر، سنبھل اور وارانسی میں ایک ایک شخص کی موت ہونے کی اطلاع ہے۔رپورٹ کے مطابق، وارانسی میں پولیس کے لاٹھی چارج سے بھگدڑ مچنے سے آٹھ سال کے ایک بچے کی موت ہو گئی۔ اس سے پہلے 19 دسمبر کو ہوئے مظاہرے میں راجدھانی لکھنؤ میں ایک 28 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف تشدد پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں گزشتہ جمعہ کو اتر پردیش کے کئی بڑے شہروں میں انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہے۔ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں کے افسروں نے کہا کہ اتر پردیش میں ریاستی حکومت کی ہدایت کے بعد لکھنؤ، کانپور، الہ آباد، آگرہ، علی گڑھ، غازی آباد، وارانسی، متھرا، میرٹھ، مرادآباد، مظفر نگر، بریلی، فیروز آباد، پیلی بھیت، رام پور، سہارنپور، شاملی، سنبھل، امروہہ، مئو، اعظم گڑھ اور سلطان پور سمیت کئی بڑے شہروں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات پر روک لگا دی گئی ہے۔
لکھنؤ اور غازی آ باد سمیت کچھ شہروں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دی گئی ہے۔انٹرنیٹ بندکرنے کے علاوہ اتر پردیش میں جونیئر ہائی اسکول کے اساتذہ کی تقرری کے لیے 22 دسمبر کو ہونے والے ٹی ای ٹی کے امتحان کو رد کر دیا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ شہریت ترمیم قانون 2019 کے پاس ہونے کے بعد سے ہی دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ جمعرات کو بھی اسی طرح کا ملک گیر مظاہرہ ہوا۔
بتا دیں کہ شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پر استحصال کے شکار غیر مسلموں-ہندو، سکھ،بودھ،جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔