گزشتہ سال ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد نکسلیوں کے خلاف آپریشن نے زور پکڑا تھا۔ ابھی انتخابی نتائج آئے بھی نہیں تھے کہ نکسلیوں کے علاقوں میں کیمپ کھولنے کی مہم تیز کر دی گئی۔
چھتیس گڑھ میں ایک انکاؤنٹر میں مارے گئے مبینہ نکسلیوں کی لاشیں اور برآمد سامان۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
دورناپال (سکما): چھتیس گڑھ ریاست کے بستر ڈویژن میں اس سال نکسلیوں کے خلاف پولیس کی مہم نے اچانک زور پکڑ لیا ہے۔ گزشتہ تین مہینوں میں بیجاپور، کانکیر، سکما اور دنتے واڑہ اضلاع میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں 48 مبینہ نکسلائٹ مارے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے 2 اپریل کو جوانوں نے بیجاپور میں 13 مبینہ نکسلیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ بیجاپور ضلع میں 33 مبینہ نکسلی مارے گئے، دنتے واڑہ میں چھ، کانکیر میں پانچ اور سکما ضلع میں چار مبینہ نکسلی تصادم میں مارے گئے۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے 19 اپریل کو بستر میں ووٹ ڈالیے جائیں گے۔ عام طور پر انتخابات کے دوران سیکورٹی فورسز آپریشن کے بجائے پرامن ووٹنگ پر زوردیتی ہیں۔ لیکن اس بار ایک مختلف حکمت عملی کے ساتھ جوان نکسلیوں کے خلاف مہم کو تیز کر رہے ہیں اور نکسلیوں کے ٹھکانوں میں اپنے کیمپ قائم کر رہے ہیں۔ نکسلیوں کے سب سے مضبوط سمجھے جانے والے علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے 19 مقامات پر کیمپ قائم کیے ہیں۔
اس سے پہلے عام طور پر نکسلی حملوں کے بعد سیکورٹی فورسز غیر اعلانیہ طور پر آپریشن بند کر دیا کرتے تھے۔ لیکن اس بار نکسلی حملے کے فوراً بعد سکما کے مشرق جیسے علاقوں میں نئے کیمپ کھول دیے گئے ہیں۔
بستر پولیس کے مطابق، 2024 میں اب تک کل انیس نئے کیمپ کھولے گئے ہیں – بیجاپور میں 8، سکما میں 6، نارائن پور میں 3، اور دنتے واڑہ اور کانکیر میں ایک ایک کیمپ۔ نارائن پور ضلع کے ابوجھاماڑ میں تین نئے کیمپ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ یہ علاقہ عام طور پر نکسلیوں کا ناقابل تسخیر قلعہ سمجھا جاتا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس، بستر رینج، سندرراج پی نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ مقامی پولیس فورس اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی جانب سے گزشتہ دنوں میں بہتر تال میل اور حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کے نتیجے میں سال 2024 میں اب تک کل 48 ماؤنواز کے انکاؤنٹر کے بعد لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 181 ماؤنوازوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 120 ماؤنوازوں نے سرینڈر کیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے بعد اور نتائج سے پہلے ہی تیز ہوگئی تھی مہم
دراصل، گزشتہ سال ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد نکسلیوں کے خلاف پولیس مہم نے اچانک زور پکڑ لیا تھا۔ انتخابات کے نتائج آنے سے پہلے ہی نکسلیوں کے خلاف کیمپ کھولنے کی مہم تیز کر دی گئی تھی۔ بیجاپور اور سکما اضلاع میں یکے بعد دیگرے کیمپ کھولے جانے لگے۔ ڈی آر جی (ڈسٹرکٹ ریزرو فورس)، سی آر پی ایف اور ایس ٹی ایف نے تیزی سے نکسلائٹ کے زیر اثر علاقوں میں کیمپ لگانا شروع کر دیا۔ انتخابی نتائج کے بعد جب چھتیس گڑھ میں بی جے پی نے حکومت بنالی تو نکسلیوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی سرگرمیاں اور تیز ہوگئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ وجئے شرما نے نکسلائٹس سے بات چیت کی تجویز پیش کی اور نکسلائٹس نے بھی مشروط بات چیت پر رضامندی ظاہر کی، لیکن بات چیت کا امکان بیان تک ہی محدود رہ گیا۔ ماؤنوازوں کے مذاکرات کے لیے مشروط طور پر تیار ہونے کے بعد بھی بستر میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں تو حکومت نے ماؤنوازوں کی شرائط کے مطابق ایک کیمپ نہ کھولنے کے بجائے مزید کیمپ کھول دیے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے دی وائر کو بتایا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس وقت مرکز اور ریاست کے درمیان بہتر تال میل ہے۔
مارے گئے نکسلیوں میں کمانڈروں سے لے کر پی ایل جی اے کے جنگجو شامل
سال 2023 میں 22 مبینہ نکسلائٹس مارے گئے تھے، جبکہ پولیس کے مطابق یہ تعداد اس سال کے چوتھے مہینے تک ہی پچاس تک پہنچ رہی ہے۔ اس سال مارے گئے مبینہ نکسلیوں میں سینئر کمانڈر سے لے کر نکسلائٹ کی سب سے مضبوط سمجھی جانے والی پی ایل جی اے (پیپلز لبریشن گوریلا آرمی) بٹالین کے جنگجو تک شامل ہیں، جن سے لائٹ مشین گن سے لے کر اے کے47 جیسے آٹومیٹک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
پچھلے ہفتے 2 اپریل کو بیجاپور ضلع کے گنگالور میں ایک تصادم میں تین خواتین سمیت 13 مبینہ نکسلی مارے گئے تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے 11 نکسلائٹس پی ایل جی اے پلاٹون کی کمپنی نمبر 2 کے جنگجو تھے، جن میں ڈویژنل کمیٹی رینک کی پی ایل جی اے کمانڈر سیتاکا شامل ہے۔ 6 اپریل کو بیجاپور ضلع میں تین مبینہ نکسلیوں کو مارا گیا، جن میں نکسل کمانڈر ساگر بھی شامل تھا، جس پر 25 لاکھ روپے کا انعام تھا۔
اسی طرح 27 مارچ کو بیجاپور ضلع کے چپوربھٹی جنگل میں تصادم میں 6 مبینہ نکسلائٹس مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ تمام پلاٹون نمبر 9 کے ارکان تھے، جس میں سے ایک ڈپٹی کمانڈر تھا۔
اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ بستر میں نکسلائٹس کے اثر و رسوخ کا علاقہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ بستر کے جنگلات میں سیکورٹی فورسز کی بڑھتی ہوئی موجودگی قبائلی زندگی کو کس طرح متاثر کرے گی۔
دریں اثنا، نکسلیوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ‘1 جنوری 2024 سے جاری آپریشن کگار’ کے دوران سیکورٹی فورسز نے ان کے ‘تقریباً پچاس’ جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ صرف پچھلے پندرہ دنوں میں ان کے 22 ساتھی تصادم میں مارے گئے ہیں۔ ماؤنوازوں کی مرکزی کمیٹی کے مرکزی علاقائی بیورو کے ترجمان پرتاپ کے دستخط شدہ اس پریس نوٹ میں 15 اپریل کو چھتیس گڑھ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، اڑیسہ اور مہاراشٹرا میں بند کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
(راجہ سنگھ راٹھور آزاد صحافی ہیں۔)