تمل ناڈو حکومت نے پیشکش ٹھکرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو وزیراعلیٰ اس پر مناسب فیصلہ لیںگے۔
نئی دہلی :گزشتہ کئی ہفتوں سے تمل ناڈو کی راجدھانی آبی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ شہر میں پانی کی ضرورت پوری کرنے والے چار تالابوں کے سوکھنے اور آبی سطح گرنے کو اس کی وجہ بتائی جا رہی ہے۔اس بیچ کیرل حکومت نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ اس نے تمل ناڈو کو 20 لاکھ لیٹر پینے کا پانی مہیا کرانے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن تمل ناڈو کی طرف سے اس کو ٹھکرا دیا گیا۔ کیرل حکومت کے مطابق تمل ناڈو کی طرف سے کہا گیا کہ ‘ ابھی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘کیرل کے وزیراعلیٰ پنرائی وجین نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں تمل ناڈو کو مدد دینے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کیرل تروننت پورم سے ٹرین کے راستے چنئی کو 20 لاکھ لیٹر پانی بھیج سکتا ہے۔
حالانکہ تمل ناڈو حکومت نے پیشکش ٹھکرانے کی بات سے انکار کیا ہے۔ دیہی اور نگرپالیکا انتظامیہ کے وزیر ایس پی ویلمن نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ کیرل کے وزیراعلیٰ کے سکریٹری کے ذریعے اس تجویز کی جانکاری ملی تھی، جس کے لئے ان کا شکریہ اداکیا گیا ہے، لیکن اس پیشکش کو ٹھکرائے جانے کی بات سچ نہیں ہے۔نیوز منٹ کے مطابق، ویلمن کے ذریعے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہوں نے کیرل حکومت کی 20 لاکھ لیٹر پانی بھیجنے کی تجویز اس لئے ٹھکرائی کیونکہ اس میں ٹرین کے ذریعے ‘ایک بار ‘پانی بھیجا جانا تھا۔انہوں نے کہا کہ افسروں کا ماننا ہے کہ بہتر مدد یہ ہوگی کہ اگر کیرل ہر روز 20 لاکھ لیٹر پانی بھیج سکے۔ حالانکہ انہوں نے صاف کیا کہ وزیراعلیٰ کے پلانی سوامی جمعہ کو ہونے والی ایک میٹنگ میں اس پر بات کرنے کے بعد ‘مناسب فیصلے کا اعلان ‘کریںگے۔
وہیں ڈی ای کے صدر ایم کے اسٹالن نے تمل ناڈو حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کیرل کے ساتھ ملکر کام کریں۔ اسٹالن نے کیرل کے وزیراعلیٰ کی اس پیشکش کے لئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔اس سے پہلے کیرل کے وزیراعلیٰ دفتر نے ایک بیان جاری کیا تھا، ‘ جیسا کہ چنئی کے بڑے تالاب پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں تو ایسی حالت میں کیرل حکومت نے مدد کا ہاتھ بڑھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ‘واضح ہو کہ چنئی میں آبی بحران کی حالت سنگین ہو چکی ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے پانی کی کمی کاسامنا کر رہے چنئی میں نہ صرف پانی بھرنے اور اکٹھا کرنے کے لئے تشدد آمیز جھڑپیں دیکھی گئی ہیں، بلکہ شہر کے ہوٹل، مال اور دیگر کاروبار بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
حال یہ ہے کہ اب شہر کی کئی آئی ٹی کمپنیوں نے اپنے ملازمین سے گھر سے کام کرنے کو کہا ہے، ہوٹل-ریستوراں میں کام کے گھنٹے کم کر دئے گئے ہیں، مقامی لوگ پانی کے ٹینکر بک کرنے کے لئے جوجھتے نظر آ رہے ہیں، وہیں ریاستی حکومت غیر قانونی طور پر پانی بھرنے کے لئے گھروں سے پانی کے کنیکشن کاٹ رہے ہیں۔وہیں پانی کی قلت کی وجہ سے گزشتہ کچھ دنوں میں شہر کے تقریباً 100 ہاسٹل بند ہو گئے ہیں۔ پانی کے پرائیویٹ ٹینکروں نے اپنے دام بڑھا دئے ہیں، وہ پہلے 1500 روپے میں پانی دستیاب کراتے تھے لیکن اب اس کے دام بڑھاکر 3500 سے 4000 روپے کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے ریاستی حکومت کی طرف سے چنئی میں پانی کی قلت ہونے سے انکار کیا گیا تھا۔ ویلمن کا کہنا تھا کہ آبی فراہمی کا سرکاری نظام نومبر تک چنئی میں پانی کی سپلائی کرنے میں اہل ہے اور اس بحران کی وجہ سے کئی کمپنیوں کے ذریعے آئی ٹی پیشہ وروں کو گھر سے کام کرنے کی خبریں جھوٹی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)