شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: دہلی پولیس نے سنیچر کو یہاں ایک عدالت میں جے این یو کے پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ شرجیل امام پر سیڈیشن (غداری )کا الزام عائد کرتےہوئے کہا کہ اس کے بیان سے لوگوں کے بیچ عداوت بڑھی جس کی وجہ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاقے میں فسادات ہوئے۔ اپنے ضمنی چارج شیٹ میں پولیس نے کہا کہ پچھلے سال 15 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف جامعہ کے طلبا کے ذریعے منعقد مارچ کے نتیجے میں دنگے ہوئے۔
چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کے سامنے دائر اپنی حتمی رپورٹ میں ایجنسی نے کہا،بھیڑ نے بڑے پیمانے پر دنگا، پتھراؤ اور آگ زنی کی۔اس دوران کئی عوامی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس تھانوں میں دنگے، آگ زنی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے معاملے درج کئے گئے۔ دنگوں میں کئی پولیس اہلکار اور عام لوگوں کو بھی چوٹ آئی۔
اس سلسلے میں نیو فرینڈس کالونی اور جامعہ نگر تھانے میں معاملے درج کئے گئے۔
پولیس نے کہا کہ نیوفرینڈس کالونی معاملے میں امام کو13 دسمبر 2019 کو دیے گئے ملک مخالف بیانات کی وجہ سے جامعہ میں فسادات بھڑ کانے اور لوگوں کو اکسانے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔ جانچ کے دوران کٹھا کئے گئے شواہد کی بنیاد پر معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن) اور 153 اے (کمیونٹی کے بیچ میں دشمنی کو بڑھاوا دینے) لگائی گئیں۔
پولیس نے اس سے پہلے ایس آئی ٹی کے ذریعے گرفتار دنگائیوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا تھا۔ اس نے کہا کہ معاملے میں آگے کی جانچ جاری ہے۔
وہیں شرجیل امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو پوری طرح سے دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
اس سے پہلے عدالت نے سیڈیشن کے معاملے میں گرفتار شرجیل امام کو
تین مارچ تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سے
گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں سوموار کو دہلی کی ایک عدالت نے نیو فرینڈس کالونی تشدد معاملے میں ایک دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔
امام پر کئی ریاستوں کی کرائم برانچ پہلے ہی اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں دیے گئے ایک بیان کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن)، 153اے (مذہب، کمیونٹی، جائے پیدائش وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپ کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور 505 (اجتماعی شرپسندی کے لیے ذمہ دار بیان) کا معاملہ درج کر چکی ہے۔
دہلی پولیس کے علاوہ اتر پردیش، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش کی پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔جانچ کے دوران ایس آئی ٹی کو پتہ چلا تھا کہ 2 جنوری تک امام شاہین باغ مظاہرے میں شامل تھے۔
غورطلب ہے کہ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس نیو فرینڈس کالونی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف جاری مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے بیچ تشدد ہوا تھا۔اس دوران مظاہرین نے چار بسوں اور پولیس کی دو گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی۔ طلبا، پولیس اہلکاروں اور فائر برگیڈ ملازمین سمیت تقریباً 60 لوگ زخمی ہوئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)