ستمبر کے پہلے ہفتے میں چندریان -2 کے چاند پر اترنے کی امیدہے۔اسرو کے مطابق؛ یہاں اب تک کوئی ملک نہیں پہنچ پایا ہے۔ ایک ہفتہ پہلےاس مشن کو’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: ہندوستان نے چاند پر پہنچنے کے لیے اپنا دوسرا مشن روانہ کر دیا ہے۔چندریان -2 سوموار کوآندھر پردیش کے سری ہری کوٹہ واقع ستیش دھون خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا۔ ستمبر کے پہلے ہفتے میں چندریان -2 کے چاند پر اترنے کی امیدہے۔ چندریان -2 کوباہو بلی نامی سب سے طاقتور راکٹ جی ایس ایل وی -ایم کے 3 ایم 1 سے لانچ کیا گیا۔
ایک ہفتہ پہلے اس مشن کو’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ چندریان 2 نامی مشن میں ایک ایسی روبوٹ گاڑی بھی شامل ہے، جو چاند کی سطح کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وہاں پانی کی تلاش جاری رکھے گی۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے؛ چندریان ٹو مشن ستمبر کے پہلے ہفتے میں چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔اسرو کے مطابق؛ یہاں اب تک کوئی ملک نہیں پہنچ پایا ہے۔
#GSLVMkIII-M1 successfully injects #Chandrayaan2 spacecraft into Earth Orbit
Here's the view of #Chandrayaan2 separation#ISRO pic.twitter.com/GG3oDIxduG— ISRO (@isro) July 22, 2019
چاند کے جنوبی قطب کے حوالے سے ابھی تک انسان کے پاس زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ ہندوستان نے اس مشن کو ایک ہفتہ قبل روانہ کرنا تھا لیکن ‘تکنیکی وجوہات‘ کی بنیاد پر روانگی سے ایک گھنٹہ قبل یہ پروگرام ملتوی کر دیا گیا تھا۔
ہندوستان کے اس مشن پر دس ارب روپے کی لاگت آئی ہے اور اگر یہ مشن چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہو گیا تو اپنی نوعیت کا یہ سستا ترین مشن ہو گا۔ اس سے قبل صرف امریکا، روس اور چین ہی چاند تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہندوستان اس لسٹ میں چوتھے ملک کا درجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ چند ماہ پہلے اسرائیل نے بھی ایسی ایک کوشش کی تھی لیکن ان کا یہ مشن لینڈنگ سے کچھ دیر قبل ناکامی سے دوچار ہو گیا تھا۔
اس مشن میں کوئی انسان نہیں بھیجا گیا۔ اس سلسلے میں ہندوستان نے اپنا پہلا مشن اس سے 11 سال پہلے 2008 میں خلاء میں بھیجا تھا اور اس نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔ ہندوستان ایسا ہی ایک انسان بردار مشن سن دو ہزار بائیس میں چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
(ڈی ڈبلیو اردوکے ان پٹ کے ساتھ)