مرکز نے سپریم کورٹ میں پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں ٹرانسفر کر نے کی مخالفت کی

مرکز نے سپریم کورٹ میں پی ایم کیئرس کی تشکیل کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت ایک قانونی فنڈیعنی نیشنل ڈیزاسٹررسپانس فنڈ کے ہونے محض سے رضاکارانہ چندےکے لیے الگ فنڈکی تشکیل پر روک نہیں ہے۔

مرکز نے سپریم کورٹ میں پی ایم کیئرس کی تشکیل کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت ایک قانونی فنڈیعنی نیشنل ڈیزاسٹررسپانس فنڈ کے ہونے محض سے رضاکارانہ چندےکے لیے الگ فنڈکی تشکیل پر روک نہیں ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی:مرکز نے جمعرات  کو سپریم کورٹ میں پی ایم کیئرس فنڈ کے جوازکو صحیح  ٹھہرایا اور کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت ایک قانونی فنڈیعنی نیشنل ڈیزاسٹررسپانس فنڈ کے ہونے محض سے رضاکارانہ چندےکے لیے الگ فنڈکی تشکیل پر روک نہیں ہے۔مرکز نے پی ایم کیئرس فنڈ میں جمع ہوئی رقم  کو این ڈی آرایف میں منتقل کرنے کی اپیل کی عدالت  میں مخالفت کی ہے۔

جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے اس سلسلے میں مرکزکے حلف نامے کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ سے کہا کہ غیر سرکاری تنظیم  سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشنس (سی پی آئی ایل) کی جانب  سے پیش سینئرایڈووکیٹ  کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی کو اس کی کاپی دستیاب کرائی جائے۔

بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعےاس معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے اسے مہاجر مزدوروں کی حالت  کو لےکر عدالت کے از خود نوٹس میں لیے گئے معاملے کے ساتھ منسلک  کرنے کا آرڈردیا۔عرضی گزارسی پی آئی ایل نے کووڈ 19 مہاماری کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے این ڈی آریف میں ملی رقم  کا استعمال کرنے اور پی ایم کیئرس فنڈ کے بجائے این ڈی آرایف  میں تمام رقم کو منتقل  کرنے کے لیے مرکز کوہدایت دینے کی اپیل  کی ہے۔

مرکز نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ ایسے متعدد فنڈ ہیں جن کی تشکیل راحت کےکاموں  کے لیے پہلے یا ابھی کی  گئی ہے۔ پی ایم کیئرس ایسا ہی ایک رضاکارانہ فنڈ ہے۔حلف نامے میں مرکز نے کہا ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی دفعہ 46 کے تحت  فنڈ پہلے سے ہی ہے، جس کا نام نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ ہے۔ ایک قانونی فنڈہونے محض سے رضاکارانہ چندےکے لیے پی ایم کیئرس فنڈ جیسے الگ فنڈکی تشکیل  پر کوئی پابندی  نہیں ہے۔

حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این ڈی آرایف مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ میں کیے گئے اہتمام  کا حصہ ہے۔ اسی طرح ریاستی حکومتیں اورمرکز بغیر کسی نجی چندےکے اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ کے لیے بھی مختص کرتے ہیں۔مرکز نے کووڈ 19 جیسے ایمرجنسی  حالات سے نپٹنے اور متاثرین  کو راحت دینے کے لیے 28 مارچ کو پی ایم کیئرس فنڈ کا قیام  کیا تھا۔وزیر اعظم  اس فنڈکے منصبی صدرہیں جبکہ دفاع،داخلہ اور وزیر خزانہ اس کے منصب دارٹرسٹی ہیں۔

حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چند لوگوں کی طرف  سے اس پر اعتراض  کیے جانے کی وجہ سےاس فنڈکو مرکزی حکومت، تمام ریاستی حکومتیں، مقامی اکائیاں، مقامی خودمختار ادارے اور شہریوں وغیرہ سے ملے غیر متوقع ملک گیر امدادکو کمتر کرکے نہیں دیکھاجا سکتا ہے۔

معلوم ہو کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 میں پہلے سے ہی یہ اہتمام ہے کہ این ڈی آرایف میں مرکزی حکومت  کے علاوہ افراد یا اداروں کی جانب سے چندہ  دیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس کو لےکر ابھی تک کوئی اکاؤنٹ یا گائیڈ لائن طے نہیں کیےگئے ہیں۔اس بارے میں دی  وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں سوال اٹھایا تھا کہ آخر کیوں اس ایکٹ کے بننے کے 15 سال کے بعد بھی آج تک کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا ہے، جس میں لوگ ڈونیشن دے سکیں۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ، 2005 (ڈی ایم ایکٹ، 2005) کی دفعہ46(1) تحت این ڈی آرایف کا قیام کیا گیا تھا۔ اس فنڈ کی رقم  کو آفات میں راحت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اب تک اس فنڈ میں صرف مرکزی حکومت  ہی فنڈ دیتی آئی ہے۔جبکہ ایکٹ کی دفعہ 46 (1) (بی) کے تحت یہ بھی اہتمام  ہے کہ کوئی فرد یا ادارہ  بھی چندہ  دے سکتا ہے، لیکن اس سلسلےمیں اب تک کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا تھا یا اس کا کوئی ضابطہ عمل نہیں بنایا گیا تھا۔

اس سلسلے میں جانکاری حاصل کرنے کے لیے د ی وائر اور دیگرکی جانب سے کچھ آر ٹی آئی دائر کئے گئے تھے اور حکومت ہند کے سکریٹریوں کوخط لکھ کر ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی، جس کے بعد سرکار حرکت میں آئی اور وزیر خزانہ  کے محکمہ اخراجات نے اس سلسلے میں ایک ضابطہ کو منظوری دی ہے۔

وزارت نے مرکزی داخلہ سکریٹری  اجئے کمار بھلہ کوخط لکھ کر کہا ہے کہ اکاؤنٹ کھولنے کے سلسلےمیں وہ مناسب کارروائی کریں، تاکہ فرد اور ادارہ  بھی اس میں چندہ  دے سکیں۔پی ایم کیئرس فنڈ کے برعکس  این ڈی آرایف کو پارلیامنٹ سے پاس کیے گئے قانون کے تحت بنایا گیا ہے، اس لیے اس پر آر ٹی آئی ایکٹ لاگو ہے اور یہ ایک پبلک اتھارٹی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں جمع  ہوئی رقم  اور خرچ کی آڈٹنگ کیگ کرتا ہے۔

یہ دو اہم  وجہیں ہیں جو این ڈی آ رایف  کو شفاف اور جوابدہ بناتا ہے۔ اس لیے کئی لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ پی ایم کیئرس میں ملے فنڈ کو اس میں ٹرانسفر کیا جائے اور عوامی چندہ حاصل  کرنے کے لیے این ڈی آرایف  میں ایک کھاتہ کھولا جائے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)