وزارت داخلہ کے حکام کے حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک حالیہ انٹلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی شہروں میں ‘اربن نکسل’ نیٹ ورک موجود ہیں اور حکومت نے ان کی پہچان کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔
(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے سوموار کو بتایا کہ مرکز نے سیکورٹی فورسز سے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں ماؤ نواز حکمت عملی ساز اور ان کے حامیوں کے نام نہاد ‘شہری (اربن) نیٹ ورک’ کی پہچان کریں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ این جی اوز اور شہری حقوق کی تنظیمیں جانچ کے دائرےمیں آ سکتی ہیں۔
دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزارت داخلہ سےوابستہ ایک سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ تازہ ترین انٹلی جنس رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کئی ‘اربن ماؤ نواز’ اور ان کے حامی کئی شہروں میں سرگرم ہیں اور انڈر گراؤنڈ باغیوں کو امداد فراہم کر رہے ہیں۔
سیکورٹی اہلکار نے ٹیلی گراف کو بتایا، رپورٹ میں کئی شہروں میں شہری ماؤنوازوں کی موجودگی کے بارے میں بتایا گیا ہے، جو انڈر گراؤنڈ ماؤنوازوں کی مدد کر رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کو دیکھتے ہوئے، مرکزی وزارت داخلہ نے سیکورٹی فورسز سے ایسے ‘اربن نکسل’ اور ان کے حامیوں کی پہچان کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے انٹلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کچھ شہروں میں ماؤنواز کی بڑی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔
اہلکار نے کہا، ایسی تنظیمیں این جی اوز اور شہری حقوق کی تنظیموں کی آڑ میں کام کرتی ہیں اور جنگلوں میں مسلح تصادم میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو تحریک کے حامیوں کے طور پر بھرتی کرتے ہیں اور مفکرین کا رول ادا کرتے ہیں۔
ایک اور سیکورٹی اہلکار نے کہا، سکیورٹی ایجنسیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ریاستی پولیس فورسز کی مدد سے ماؤ نواز حکمت عملی ساز اور حامیوں کے خلاف ایک مربوط آپریشن شروع کریں۔
غور طلب ہے کہ 28 اکتوبر کو ایک چنتن شور میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستوں کے وزرائے داخلہ اور سینئر پولیس افسران سے خطاب کرتے ہوئے نکسل ازم کی تمام شکلوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی
بات کہی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے نوجوانوں کو گمراہ ہونے سے روکنے کے لیے نکسل ازم کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، چاہے وہ بندوق کا ہو یا پھر قلم کا۔
بتادیں کہ ایلگار پریشد کے ملزمین جیسے مودی سرکار کے کئی ناقدین کو ملک دشمن اور ‘اربن نکسل’ بتاکر ماؤ نواز گروپوں سے ان کے روابط اور وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی سازش کرنے کے الزام میں جیل میں رکھا گیا ہے۔