خصوصی رپورٹ : دہلی ہائی کورٹ نے راکیش استھانا کے خلاف مبینہ رشوت لینے کے معاملے کی تفتیش پوری کرنے کے لئے سی بی آئی کو چار مہینے کاوقت دیا تھا، جو 30 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے۔
راکیش استھانا (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ایسا لگ رہا ہے کہ نریندر مودی حکومت متنازعہ آئی پی ایس افسر راکیش استھانا کو بچانے کے لئے ایڑی-چوٹی کا زور لگا رہی ہے، وہیں ان کے خلاف رشوت معاملے میں چل رہی تفتیش کے لئے دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے دی گئی معینہ مدت 30 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔ 31 مئی کوسی بی آئی کو چار مہینے کا وقت دیا گیاتھا۔سی بی آئی کے اینٹی-کرپشن محکمے کے جوائنٹ ڈائریکٹر استھانا معاملے کی جانچکر رہے وی مروگیسن کو ان کے آبائی کیڈر اتراکھنڈ بھیجا جا رہا ہے۔ اگست کے بیچ میں سی بی آئی نے ‘مہربند لفافے ‘میں سپریم کورٹ سے اس کی اجازت چاہی تھی، جس کو جمعہ کو جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے منظوری دے دی ہے۔
مروگیسن کوئلہ گھوٹالہ سے جڑے معاملے کی بھی جانچکر رہے تھے، جس وجہ سے اایجنسی کو ان کو واپس بھیجنے کے لئے عدالت کی اجازت کی ضرورت تھی۔ وہ 1997 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں۔دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سپرٹنڈنٹ اور استھانا کے معاملے کے جانچ افسر ستیش ڈاگر نے 19 اگست کو سی بی آئی سے
رضاکارانہ سبکدوشی(وی آر ایس)کی مانگ کی ہے۔ سی بی آئی نے پچھلے ہفتے ان کی سبکدوشی کی درخواست کو ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کو بھیجا ہے۔
غیرمعمولی مستعدی دکھاتے ہوئے حکومت نے استھانا معاملے کی جانچکر رہے چاروں افسروں کو یا تو باہر بھیج دیا یا بدل دیا۔ اس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم این راؤ شامل ہیں، جن کو 5 جولائی کو جانچ سے ہٹایا گیا۔ اس کے بعد 10 جولائی کو ڈی آئی جی ترون گابا کو
ہٹا دیا گیا۔
ترون گابا کو سی بی آئی سے واپس ان کے کیڈر میں بھیج دیا گیا ہے۔
16 جولائی کو گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر ڈی آئی جی گگن دیپ گمبھیر کو تفتیش کی اضافی ذمہ داری دی گئی۔ وہ استھانا کے ذریعے بنائی گئی ایس آئی ٹی کا حصہ تھیں اور ان کی قریبی مانی جاتی ہیں۔ ان کے ذریعے ذمہ داری سنبھالنے کے ایک مہینے کے اندر ڈاگر نے وی آر ایس کی مانگ کی۔گزشتہ سال 15 اکتوبر کو استھانا کے خلاف ایک ملزم، جس کے خلاف وہ جانچکر رہے تھے، سے اس کو راحت اور کلین چٹ دینے کے عوض میں مبینہ طور پر رشوت لینے کا
معاملہ درج کیا گیا تھا۔ استھانا نے ان الزامات کی پرزور تردید کی تھی۔
اس کے بعد 23 اکتوبر کو اس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور ان کے ڈپٹی استھانا کو ایک دوسرے پر لگائے گئے بد عنوانی کے الزامات کے بعد مرکزی حکومت کے ذریعے
چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ڈاگر کو تفتیش میں ایم ناگیشور راؤ کے ذریعے لایا گیا تھا۔ راؤ، جو اڑیسہ کیڈر کے آئی پی ایس افسر ہیں، کو 23 اکتوبر کی آدھی رات میں ایجنسی کی قیادت کو لےکر ہوئے ڈرامائی واقعے کے بعد مرکز کے ذریعے سی بی آئی کے ڈائریکٹر عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
اس سے پہلے معاملے کی تفتیش سی بی آئی کے ڈپٹی ایس پی اے کے بسی کے ذریعے کی جا رہی تھی، جن کا تبادلہ انڈمان ونکوبار کے
پورٹ بلیئر کر دیا گیا تھا۔23 اکتوبر کو سی بی آئی ڈائریکٹر عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد راؤ نے استھانا کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کی جانچکر رہی ٹیم کی صورت بدلتے ہوئے اس میں نئے چہروں کو شامل کیا۔
ڈاگر، جنہوں نے اس سے پہلے ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف معاملے کی تفتیش کی تھی، کو جانچ افسر بنایا گیا، وہیں ان کے پہلے سپروائزر ڈی آئی جی ترون گابا تھے، جنہوں نے ویاپم معاملے کی تفتیش کی تھی۔ جوائنٹ ڈائریکٹر سطح پر اس پوری تفتیش کو وی مروگیسن دیکھ رہے تھے۔گابا کو حال ہی میں وقت سے پہلے واپس ان کے آبائی کیڈربھیج دیا گیاکیونکہ ان کا سی بی آئی کی مدت کار ختم ہونے والی تھی اور وہ ایک کورس کے لئے ملک سے باہر جانا چاہتے تھے۔ استھانا کے لئے بد عنوانی کے اس معاملے کا نتیجہ بےحد اہم ہے۔
ذرائع کے مطابق، 1984 بیچ کے گجرات کیڈر کے ایک آئی پی ایس افسر، جو اس وقت بیورو آف سول ایویشن سکیورٹی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں، سی بی آئی میں واپس آئیںگے، جس کے لئے سی وی سی کی اجازت ضروری ہوگی۔استھانا کے خلاف یہ معاملہ ستیش سنا کی شکایت پر درج ہوا تھا۔ سنا خود 2017 کے ایک معاملے میں میٹ کاروباری معین قریشی کے ساتھ تفتیش کاسامنا کر رہے ہیں۔ سنا کا الزام ہے کہ استھانا نے ان کو کلین چٹ دلانے میں مدد کی۔ سی بی آئی نے ثالث مانے جا رہے منوج پرساد کو بھی گرفتار کیا تھا، جب وہ گزشتہ سال 16 اکتوبر کو دبئی سے لوٹ رہے تھے۔
ایم ناگیشور راؤ کی مدت کارمیں کٹوتی کرتے ہوئے ان کو فائر سروس، سول ڈیفنس اور ہوم گارڈ کا ڈائریکٹر جنرل بنایا گیا۔
اس سال جولائی میں ناگیشور راؤ، جن پر حکومت نے بھروسہ کرتے ہوئے دو بار ایجنسی کی ذمہ داری سونپی تھی، کو اچانک ان کی مدت کارمیں کٹوتی کرتے ہوئے ان کو فائر سروس، سول ڈیفنس اور ہوم گارڈ کا
ڈائریکٹر جنرل بنایا گیا۔مئی مہینے میں دہلی ہائی کورٹ نے استھانا کے خلاف معاملے کی تفتیش
کو چار مہینوں کے اندر پورا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پھر بھی تفتیش ادھوری رہی تو معاملے میں کارروائی کو ختم کر دیا جائےگا۔
اس سے پہلے اس سال کی شروعات میں11 جنوری کو عدالت نے ایجنسی کو تفتیش پوری کرنے کے لئے 10 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ 10 ہفتے ختم ہونے کے بعد ایجنسی نے ہائی کورٹ سے پھر اور وقت مانگا تھا۔ استھانا، کمار اور پرساد کے وکیلوں کے ذریعے اور وقت دینے کی اس عرضی کی مخالفت کی گئی تھی۔