جموں و کشمیر میں ریلائنس انشورنس اسکیم میں رشوت ستانی اور بدعنوانی سےمتعلق سابق گورنر ستیہ پال ملک کے الزامات کے سلسلے میں سی بی آئی نے نو مقامات پر چھاپے مارے ہیں، جس کے دائرے میں ملک سے وابستہ افرادبھی شامل ہیں۔ ملک کا کہنا ہے کہ جن کی شکایت کی،ان سے کچھ نہیں پوچھ رہے ہیں۔ وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں۔
ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جموں و کشمیر میں بدعنوانی کے ایک معاملے کے سلسلے میں مبینہ طور پر نو مقامات پر چھاپے مارے، جس کے دائرے میں یونین ٹریٹری کے سابق گورنر ستیہ پال ملک سے وابستہ دو افرادبھی آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ معاملہ انل امبانی کی ملکیت والی ریلائنس جنرل انشورنس سے منسلک انشورنس اسکیم میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔
ملک نے گورنر رہتے ہوئے یہ انشورنس اسکیم رد کر دی تھی۔ دی وائر کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈر رام مادھو مبینہ طور پر ملک پر اسکیم کوپاس کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے، لیکن ملک نے اس کو ردکر دیا تھا۔
سی بی آئی نے ملک سے 28 اپریل کو دہلی میں ان کی رہائش گاہ پر پوچھ گچھ کی تھی۔ ملک یہ کہتے رہے ہیں کہ سی بی آئی کی کارروائی اس لیے نہیں ہے کہ وہ کیس کی جانچ میں دلچسپی رکھتے ہیں، بلکہ اس لیےہےکہ مرکزی حکومت ملک کو پریشان کرنا چاہتی ہے کیونکہ انہوں نے پلوامہ حملے کے بارے میں انکشاف کیا تھا۔
اسی انٹرویو میں ملک نے کہا تھا کہ پلوامہ حملے کے وقت ہندوستانی سیکورٹی اپریٹس کی تمام سطحوں پر ناکامی تھی-مرکزی وزارت داخلہ سے لے کر نیچے تک – جس کی وجہ سے سی آر پی ایف کے جوانوں کی جان گئی۔
بدھ کو دی وائر سے بات کرتے ہوئے ملک نے الزام لگایا کہ حالیہ چھاپے بھی انہیں پریشان کرنے کی کوشش ہیں۔
انھوں نے کہا، ‘میرا ایک پریس ایڈوائزر (سنک بالی) تھا، جو پے رول (تنخواہ) پرنہیں تھا، لیکن میرے ساتھ کام کرتا تھا، ان پر چھاپہ مارا گیا ہے۔ پھر میراایک پی اے تھا، کنور سنگھ رانا… ان پر چھاپہ مارا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے جن کے بارے میں شکایت کی ہے ان سےتو کچھ پوچھ نہیں رہے ۔ ہمارے ہی ساتھ یہ سب ہو رہا ہے۔ یہ کچھ نہیں ہے، وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں، لیکن میں ان کے ریموول( ہٹنے) تک ان سے لڑوں گا۔ آپ دیکھنا 2024 میں یہ کہیں کے نہیں رہیں گے، پلوامہ ان کو کھا جائے گا۔
دی وائر کے ساتھ اپنے انٹرویو کے دوران ملک نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بدعنوانی سے کوئی خاص نفرت نہیں ہے۔ انہوں نے کئی الزامات کا تذکرہ کیا جو وہ وزیر اعظم کے پاس لے کرگئے تھے –جن میں ریلائنس انشورنس اسکیم بھی شامل تھی- اور کہا کہ مودی نے ان میں سے کسی پر بھی کارروائی نہیں کی۔
ملک نے اس بات چیت میں اسکیم اور مادھو کی شمولیت کے بارے میں جو کہا، اس کے مختصر اقتباسات ذیل میں پڑھے جاسکتے ہیں؛
§
کرن بات شروع کرتے ہیں کہ ریلائنس جموں و کشمیر میں انشورنس اسکیم کھولنا چاہتی تھی، رام مادھو ملک سے اسکیم کے سلسلے میں ملنے پہنچے تھے۔ ملک حامی بھرتے ہیں۔
کرن: اور آپ نے ان سے کہا کہ میں کوئی غلط کام نہیں کروں گا۔ وہ کیا غلط کام کروانا چاہتے تھے؟
ملک: مجھے ان کی طرف سے (ہتک عزت کا) نوٹس بھی مل چکا ہے۔ (ہنستے ہوئے) وہ مجھے بس یہ بتادیں کہ وہ راج بھون کیا کرنے گئے تھے۔ ایک دن پہلے ہی یہ معاملہ ختم ہوا تھا، وہ اگلی صبح گھر آگئے۔ میں نے پوچھا کہ کیا حکم ہے–توبولے آپ نے انشورنس والامعاملہ ختم کر دیا ہے۔ میں نے کہا ہاں،تو بولے- چٹھی چلی گئی۔ میں نے کہا کہ پوچھتا ہوں۔ پوچھنے پر چیف سکریٹری نے بتایا کہ وہ شام کو ہی چلی گئی تھی، تو رام مادھو اپ سیٹ ہوئے۔
کرن: آپ نے اس انشورنس اسکیم سے کیوں انکار کیا تھا؟
ملک: جس دن میں نے حلف اٹھایا تھا، اس کے اگلے ہی دن سے وہ ایجنڈہ پر آگیاتھا۔ سب کا اتفاق تھا کہ اسے پاس کر دو، وہ پاس بھی ہو گئی تھی۔ وہ تو میں نے دو دن بعد فائل مانگ کرکینسل کی ہے۔ فوری طور پر ملازمین کی طرف سے مخالفت ہوئی کیونکہ ہر ملازم کو سال کا ساڑھے آٹھ ہزار دینا تھا۔ پھر ریٹائرڈ ملازم کو 20 ہزار کے اوپر دینا تھا۔ میں نے کہا کہ دہلی میں تو سی جی ایچ ایس میں ہمیں کچھ ادا نہیں کرنا پڑتا، تو یہاں کیوں دیں گے یہ ؟ پھر اس میں جن ہسپتالوں کو شارٹ لسٹ کیا گیاتھا، وہ تھرڈ کلاس ہسپتال تھے۔ کوئی اچھا ہسپتال نہیں تھا۔ تو میں نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی؟ ہسپتال بھی اچھے نہیں، علاج بھی نہیں، پیسے بھی لیے جائیں گے، تو میں نے کہا سی جی ایچ سی کے پیٹرن پر ہی کیجیے۔
کرن: رام مادھو اتنی صبح آپ سے ملنے اس لیے آئےکہ وہ چاہتے تھے کہ آپ اسے قبول کریں۔
ملک: انہوں نے براہ راست تونہیں کہا، لیکن میں سمجھ گیا کہ کیا ہوا ہے۔ کوشش ان کی یہی رہی ہوگی۔ وہ کبھی مجھ سے ملنے نہیں آئے۔ پی ایم بھی کہتے تو میں نہیں بدلتا۔
اس پورے انٹرویو کونیچے دیے گئے لنک پر دیکھ اور سن سکتے ہیں۔