بی جے پی اقلیتی سیل کے ریاستی نائب صدر ٹیٹو بڈوال نے الزام لگایا ہے کہ کنہیا کمار نے سوموار کو کشن گنج کے انجمن اسلامیہ ہال میں ‘بھڑکاؤ’ بیان دیا تھا۔
نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ طور پر متنازعہ بیان دینے پر جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار کے خلاف بہار کی ایک کورٹ میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ کنہیا کے خلاف یہ شکایت بہار کے کشن گنج کی ایک کورٹ میں درج کروائی گئی ہے۔بی جے پی اقلیتی سیل کے ریاستی نائب صدر ٹیٹو بڈوال نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی ایک کورٹ کے سامنےعرضی داخل کی ہے۔
شکایت میں بڈوال نے الزام لگایا ہے کہ کنہیا کمار نے سوموار کو کشن گنج کے انجمن اسلامیہ ہال میں ‘بھڑکاؤ’ بیان دیا تھا۔معاملہ عدالت کی رجسٹری میں دائر کیا گیا ہے اور طے وقت پر اس کی شنوائی کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ کنہیا کمار سی پی آئی کی ایک پبلک میٹنگ کو خطاب کر رہے تھے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق؛کنہیا کمار سی پی آئی کے ٹکٹ پر بہار کی بیگو سرائے سیٹ سے لوک سبھا انتخاب لڑیں گے۔
غور طلب ہے کہ 9 فروری 2016 کو جے این یو میں ہوئے ایک پروگرام کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں ہندوستان مخالف نعرے لگے تھے۔ اس معاملے میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے اس وقت کے صدر کنہیا کمار، ان کے دو ساتھیوں عمر خالد اور انربان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ وہ 3 دن بعد ضمانت پر رہا کر دیے گئے مگر کنہیا کمار اس سے پہلے 23 دن جیل میں رہے۔
ابھی تک دہلی پولیس کی طرف سے اس معاملے میں کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔ کنہیاکمار کو ضمانت ہائی کورٹ سے ملی تھی۔ اس کے بعد سیشن کورٹ نے ضمانت پکی کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اس بارے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ یہ معاملہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے پاس ہے جو اب تک کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کر پائی ہے۔ لیکن کنہیا کو اب بھی ملک سے باہر جانے سے پہلے عدالت کو بتانا پڑتا ہے۔
واضح ہو کہ جے این یو کی جانچ کمیٹی نے 21 ملزم طلبا کو نظم و ضبط کامجرم پایا تھا۔حالانکہ اس کمیٹی کے فیصلے کو جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے علاوہ یونیورسٹی کے ٹیچرس ایسوسی ایشن(JNUTA) نے بھی خارج کردیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ متنازعہ پروگرام کے معاملے میں سیڈیشن کے الزامات کے تحت فروری 2016 میں کنہیا، خالد اور انربان کو گرفتار کیا گیا تھا اور ابھی وہ ضمانت پر ہیں ۔جے این یو کی 5 رکنی جانچ کمیٹی نے نظم وضبط کی خلاف ورزی کے لیے13 دوسرے طلبا پر بھی جرمانہ لگایا تھا۔ اس کے بعد طلبا نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)