بہار کے وکیل سدھیر کمار اوجھا کی جانب سے دو مہینہ پہلے دائر کی گئی ایک عرضی پر چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ سوریہ کانت تیواری کی ہدایت کے بعد یہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
نئی دہلی: ملک میں مسلسل بڑھ رہے ماب لنچنگ کے معاملے پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کو کھلا خط لکھنے والی مختلف شعبوں سے وابستہ 49 ہستیوں کے خلاف گزشتہ جمعرات کو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔مقامی وکیل سدیر کماراوجھا کی جانب سے دو مہینہ پہلے بہار کی ایک عدالت میں دائر کی گئی عرضی پرچیف جیوڈیشیل مجسٹریت(سی جے ایم)سوریہ کانت تیواری کی ہدایت کے بعد یہ ایف ائی آر درج ہوئی ہے۔
اوجھا نے کہا کہ سی جے ایم نے 20 اگست کو ان کی عرضی منظور کر لی تھی،اس کے بعد جمعرات کو صدر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہوئی ۔اوجھا کا الزام ہے کہ ان ہستیوں نے ملک اور وزیر اعظم مودی کی امیج کو مبینہ طور پرخراب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اوجھا نے سبھی 49 لوگوں پر علیحدگی پسند رجحان کا ساتھ دینے کا بھی الزام لگایا ہے ۔
23 جولائی کو لکھے گئے خط میں ان لوگوں نے مانگ کیا کہ ایسے معاملات میں جلد از جلد اور سخت سزا کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔خط لکھنے والوں میں مؤرخ رام چندر گہا،فلم ڈائریکٹر منی رتنم،اپرنا سین ،گلو کارہ شبھا مدگل،اداکار کونکنا سین شرما،فلم ڈائریکٹر شیام بینیگل،انوراگ کشیپ سمیت مختلف شعبوں کی کم از کم 49 ہستیاں شامل تھیں۔
پولیس نے بتایا کہ آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔اس میں سیڈیشن،تشدد،امن و سکون میں خلل ڈالنے کے ارادے سے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچانے سے جڑی دفعات لگائی گئی ہیں۔خط میں لکھا گیا تھا ،’مسلمانوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہورہی لنچنگ کے واقعات کو فوراً روکنا چاہیے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی)کے اعدادوشمار دیکھ کر ہم حیران ہیں کہ سال 2016 میں ملک میں دلتوں کے ساتھ کم از کم 840 واقعات ہوئے ۔اس کے ساتھ ہی ہم نے ان معاملات میں سزا کےکم ہوتے فیصد کو بھی دیکھا۔’
واضح ہو کہ ان 49 ہستیوں کے خط کے جواب میں کنگنا راناوت،پرسون جوشی سمیت 62 ہستیوں نے کھلا خط لکھا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ منتخب طریقے سے حکومت کے خلاف غصہ ظاہر کرتے ہیں۔اس کا مقصد صرف جمہوری اقدار کو بدنام کرنا ہے۔انہوں نے پوچھا کہ جب نکسلی محروم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں تب وہ کیوں چپ رہتے ہیں؟
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)