ایک نیوز چینل پر بحث کے دوران پیغمبر محمد کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرکے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے خلاف پونے کے علاوہ ممبئی، تھانے، بھیونڈی اور حیدرآباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: ایک ٹیلی ویژن نیوز چینل پر بحث کے دوران پیغمبر محمد کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کے ذریعے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف مہاراشٹر کے پونے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔
پونے میونسپل کارپوریشن کے سابق کونسلر عبدالغفور پٹھان کی شکایت پر منگل کو کونڈوا پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے کہا کہ یہ ایف آئی آر عبدالغفور پٹھان کے بیان پر درج کی گئی تھی۔ ان کے بیان کے مطابق، 28 مئی کو انہیں وہاٹس ایپ پر(نیوز چینل کی ) گیان واپی مسجد سے متعلق بحث کا ایک لنک ملا تھا، جس میں نوپور شرما بھی شریک تھیں۔
انہوں نے (پٹھان) کہا کہ پیغمبر محمد اور ان کی اہلیہ کے بارے میں نوپور شرما کے تبصرے کو دیکھ کر ان کو صدمہ پہنچا ہے۔
دریں اثنا، پٹھان نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر ایف آئی آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ ظاہر کی تھی، لیکن پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور دیگر گروپوں سمیت مختلف مسلم تنظیموں کی کوششوں سے ایف آئی آر درج ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ شرما کی گرفتاری تک ہم پولیس سے بات کرتے رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، اس کے علاوہ حیدرآباد سٹی پولیس نے بھی ایم پی اسد الدین اویسی کی شکایت پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے ٹوئٹر پر بی جے پی کی نوپور شرما کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی ٹوئٹ کی تھی۔
ایف آئی آر میں شرما پر پیغمبر محمداور اسلام مذہب کے خلاف توہین آمیز، جھوٹے اور تکلیف دہ الفاظ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس پر آئی پی سی ی دفعہ 504 (امن وا مان کو خرابکرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا) کے تحت الزام لگایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے کہ یہ تبصرہ ٹائمز ناؤ چینل پر بحث کے دوران کیا گیا تھا۔
FIR has also been registered against former BJP leader Qavi Abbasi of Inquilab party for threatening @NupurSharmaBJP. pic.twitter.com/vdW1aeeuM2
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) May 31, 2022
اویسی نے ذکر کیا کہ انقلاب پارٹی کے سابق بی جے پی لیڈر قوی عباسی کے خلاف ان کے تبصرے کی روشنی میں شرما کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کےلیے ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
اس سے پہلے مہاراشٹر میں تھانے پولیس نے سوموار (30 مئی) کو شرما کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 298 (کسی بھی شخص کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے بیان دینا)، 294 (فحش حرکتیں اور گانے)، 153 اے (مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 505بی (شر پسندی کے لیے بیان دینا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
ممبرا پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر اشوک کدلاگ نے کہا کہ شکایت کی بنیاد پر شرما کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور دیگر جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، بھیونڈی پولیس نے بھی شرما کے خلاف ایک مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بھیونڈی سٹی پولیس نے شرما کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں جن کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے)، 153اے(مذہب، ذات، رہائش کی بنیاد پرمختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) 153بی (الزام، قومی اتحاد کے لیے متعصبانہ دعوے) اور 505(II) (عوامی فساد کے لیے سازگار بیانات) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
بھیونڈی پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر رضا اکیڈمی کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ہے۔ رضا اکیڈمی کی جانب سے درج کرائی گئی یہ دوسری شکایت ہے، جبکہ پہلی شکایت ممبئی کے پدھونی پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔
بھیونڈی سٹی پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر چیتن کاٹکے کے مطابق، رضا اکیڈمی کے بھیونڈی سٹی یونٹ کے جوائنٹ سکریٹری وقاص احمد صغیر احمد ملک کے بیان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ان کے بیان کے مطابق، 28 مئی کو انہیں گیان واپی معاملے پر بحث کے بارے میں وہاٹس ایپ پر ایک لنک ملا، جس میں شرما نے حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شرما کی طرف سے پیغمبر محمد اور ان کی اہلیہ کے بارے میں کئے گئے تبصروں کو دیکھ کر انہیں تکلیف ہوئی ہے۔ اکیڈمی کے رہنماؤں نے بعد میں شکایت درج کرائی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)