اتر پردیش کے سابق آئی اے ایس افسرسوریہ پرتاپ سنگھ نے ٹوئٹ کر کے ریاست میں کم کورونا ٹیسٹنگ ہونے کو لےکر سوال کھڑے کیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چیف سکریٹری نے زیادہ ٹیسٹ کرانے والے ضلع مجسٹریٹوں کی سرزنش کی ہے۔ ایف آئی آر میں اس ٹوئٹ کو گمراہ کن بتایا گیا ہے۔
نئی دہلی : اتر پردیش کے ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر کے ایک ٹوئٹ کو لےکر پولیس نے ان کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے سابق آئی اے ایس افسر سوریہ پرتاپ سنگھ نے گزشتہ10 جون کو ٹوئٹ کرکے کورونا وائرس کے سلسلےمیں سرکار کی ٹیسٹنگ پالیسی کو لےکر سوال کھڑے کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ریاست کے چیف سکریٹری نے زیادہ کورونا ٹیسٹ کرانے والے کچھ ضلع مجسٹریٹ کی سرزنش کی ہے۔
سوریہ پرتاپ سنگھ کے خلاف جمعرات کی شام کو لکھنؤ کے حضرت گنج پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی، جس میں ان کے 10 جون کو کیے گئے ٹوئٹ کا ذکر تھا۔لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں ہوئی اس ایف آئی آر میں سابق آئی اے ایس کے ٹوئٹ کو گمراہ کن بتاکر ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 188، 505، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور وبائی امراض ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
CM योगी की Team-11 की मीटिंग के बाद क्या मुख्यसचिव ने ज्यादा Corona Tests कराने वाले कुछ DMs को हड़काया कि "क्यों इतनी तेजी पकडे हो, क्या ईनाम पाना है, जो टेस्ट-2 चिल्ला रहे हो ?"@ChiefSecyUP स्थिति स्पष्ट करेंगे?
यूपी की स्ट्रेटेजी:
No Test =No Corona @CMOfficeUP @UPGovt— Surya Pratap Singh (@suryapsinghias) June 10, 2020
سنگھ نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا، ‘وزیر اعلیٰ یوگی کی ٹیم 11 کی میٹنگ کے بعد کیا چیف سکریٹری نے زیادہ کورونا ٹیسٹ کرانے والے کچھ ضلع مجسٹریٹوں کی سرزنش کی کہ کیوں اتنی تیزی پکڑئے ہو، کیا انعام پانا ہے، جو ٹیسٹ ٹیسٹ چلا رہے ہو؟ اتر پردیش کے چیف سکریٹری صورتحال کو صاف کریں گے؟ یوپی کی اسٹریٹجی نو ٹیسٹ = نو کورونا۔’
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، ‘ٹوئٹ میں غلط حقائق اور جانکاری دی گئی، جس سے بڑے پیمانےپر عوام میں ڈر کا ماحول بنا۔ سنگھ پر ضابطوں پر عمل نہیں کرنے، وباکو قابو کرنے کے لیے قانون کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔’
سوریہ پرتاپ سنگھ نے خود کے خلاف معاملہ درج ہونے کے بعد ٹوئٹ کرکے کہا، ‘وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، اگر 69000 اسسٹنٹ ٹیچر بھرتی معاملے پر آواز اٹھانے پر آپ مجھ سے ناراض ہیں تو اس کا بدلہ نکالنے کے لیے ایک عدد ٹوئٹ کوبنیاد بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ سیدھے اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹتے ہوئے بھی مجھ پر مقدمہ کر سکتے تھے۔’
मुख्यमंत्री @myogiadityanath जी, अगर 69000 सहायक शिक्षक भर्ती मामले पर आवाज़ उठाने पर आप मुझसे नाराज़ हैं तो उसका बदला निकालने के लिए एक अदद ट्वीट को आधार बनाने की जरूरत नहीं है। आप सीधे ‘अभिव्यक्ति की आज़ादी’ का गला घोंटते हुए भी मुझपर मुक़दमा कर सकते थे। pic.twitter.com/RBiQPceHM0
— Surya Pratap Singh (@suryapsinghias) June 11, 2020
مقدمہ درج ہونے کے بعد سابق آئی اے ایس افسر نے ایک کے بعد ایک کئی ٹوئٹ کئے ہیں۔ایک ٹوئٹ میں وہ کہتے ہیں، ‘یوگی آدتیہ ناتھ جی کورونا کیسوں کی تعداد چھپانے سے نہ ریاست کا بھلا ہوگا اور نہ ہی سرکار کا۔ کورونا کی جانچ کرنے کی اجازت سرکار سے لینے کی مجبوری، میرے سوال پوچھنے پر مقدمہ، یہ سبھی میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو آئین مجھے دیتا ہے۔ میرے کچھ سوال ہیں جو میں پوچھنا چاہتا ہوں۔’
योगी आदित्यनाथ जी कोरोना केसों की संख्या छिपाने से ना प्रदेश का भला होगा और ना ही सरकार का। कोरोना की जाँच करने की अनुमति सरकार से लेने की बाध्यता, मेरे सवाल पूछने पर मुक़दमा, ये सभी मेरे मौलिक अधिकारों का हनन है जो संविधान मुझे देता है। मेरे कुछ सवाल हैं जो मैं पूछना चाहता हूँ। pic.twitter.com/qcppHpyzMz
— Surya Pratap Singh (@suryapsinghias) June 12, 2020
بتا دیں کہ سوریہ پرتاپ سنگھ 1982 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں جو 2015 میں ریٹائر ہو گئے تھے۔ ان کی آخری پوسٹنگ اتر پردیش میں چیف سکریٹری کے طور پر تھی۔انہوں نے 2015 میں ریٹائرمنٹ سے پہلے یہ کہتے ہوئے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے لی تھی کہ ایک ایماندار افسر کے لیے اتر پردیش میں کام کرناناممکن ہے۔ اس وقت صوبے میں سماجوادی پارٹی کی سرکار تھی اور اکھلیش یادو وزیر اعلیٰ تھے۔