راجدھانی دہلی میں واقع رانی جھانسی روڈ پر چار منزلہ کارخانہ میں اتوار کی صبح لگی خوفناک آگ میں 43 مزدور مارے گئے تھے۔ مرنےوالے زیادہ تر لوگ بہار اور اتر پردیش کے مزدور تھے۔
نئی دہلی کے اناج منڈی واقع وہ عمارت، جہاں آگ لگی(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے شمالی دہلی کی بھیڑ بھاڑ والے اناج منڈی علاقے کے اس چار منزلہ عمارت کے مالک محمد ریحان اور منتظم محمد فرقان کو سوموار کو 14 دنوں کی پولیس حراست میں بھیج دیا، جس میں اتوار کی صبح خوفناک آگ لگ جانے کی وجہ سے 43 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔پولیس نے ریحان اور فرقان کی حراست کی مانگ کی جس کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ منوج کمار نے منظور کر لیا۔ عدالت نے کہا کہ تباہی کو دیکھتے ہوئے اس کی کئی پہلوؤں سے تفتیش کی ضرورت ہے اور اس لئے ملزمین کو پولیس حراست میں بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔
پولیس نے دونوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف غیر ارادتاً قتل اور آگ کے تناظر میں لاپروا رویہ اپنانے کے لئے متعلقہ دفعات میں معاملہ درج کیا تھا۔ معاملہ کرائم برانچ کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔شنوائی کے دوران پولیس نے عدالت سے کہا کہ شروعاتی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ کچھ دیگر ملزم تھے اور ان کے رول کا پتہ لگانے کے لئےدونوں کو حراست میں لےکر پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمارت میں اتھارٹیوں سے منظوری کے بغیر کارخانہ چلتا تھا۔
پولیس نے کہا کہ عمارت کے تین مالک تھے اور انہوں نے الگ الگ لوگوں کو عمارت کرایے پر دے رکھا تھا جن کے رول کی بھی تفتیش کی جانی ہے۔پولیس نے عدالت میں کہا، یہ حساس معاملہ ہے۔ زیادہ تر لوگ دور دراز کے علاقوں سے تھے۔ ابھی تک متاثر لوگوں کے نام اور پتے کی بھی پہچان نہیں ہوئی ہے۔ یہ پیچیدہ عمل ہے۔ ریحان اور فرقان بچپن کے دوست ہیں اور وہ 2003 سے ایک ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔ دونوں ملزمین کوپولیس حراست میں لینا ضروری ہے۔ نہیں تو انصاف نہیں ہو پائےگا۔
ریحان اور فرقان کے وکیل نے ریمانڈ کی اپیل کی مخالفت کی اور کہا کہ پولیس پہلے ہی تمام دستاویزوں اور جائیداد کے سمجھوتہ خطوط کوضبط کر چکی ہے۔ وکیل نے عدالت سے کہا، ضرورت پڑنے پر ملزم دوسرے دستاویز بھی مہیا کرا دیںگے۔ پولیس ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔پولیس نے عدالت کو یہ بھی مطلع کیا کہ معاملے کو کرائم برانچ کو منتقل کرنے کے لئے ان کو کوئی تحریری حکم حاصل نہیں ہوا ہے۔
دہلی حکومت نے معاملے کی تفتیش کے لئے مجسٹریٹ جانچکے حکم دئے تھے اور سات دنوں کے اندر رپورٹ سونپنے کے لئے کہا۔ 1997میں ہوئے اپہار آگ زنی کے بعد یہ سب سے خوفناک آگ المیہ تھا۔ مرنے والے زیادہ تر لوگ بہار اور اتر پردیش کے مزدور تھے۔
آج تک کے مطابق، دہلی ہائی کورٹ نے اناج منڈی میں لگی آگ پر سی بی آئی تفتیش کی مانگ کو لےکر لگائی گئی پی آئی ایل کی عرضی کو منگل کو خارج کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر اس عرضی کو ابھی سنا جاتا ہے تو یہ بہت جلدبازی ہوگی۔ پرسوں ہی یہ حادثہ ہوا ہے، لہذا پولیس کواس معاملے میں ابھی تفتیش پوری کرنے کی ضرورت ہے۔
ہائی کورٹ نے آگے کہا کہ اگر تفتیش میں کوئی خامی رہتی ہے تو درخواست گزار دوبارہ کورٹ میں عرضی لگا سکتا ہے۔سینئر وکیل اودھ کوشک کی طرف سے داخل پی آئی ایل میں کہا گیا تھا کہ پورے معاملے کی تفتیش دہلی پولیس کے بجائے جوڈیشل تفتیش کرائی جانی چاہیے۔
عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ نہ صرف اس عمارت کی تعمیر غیر قانونی تھی بلکہ جس طرح سے اس عمارت میں پلاسٹک پیکنگ کو بنانے کاکام ہو رہا تھا، وہ پوری طرح سے نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ اس کے لئے نہ تو کسی طرح کا کوئی لائسنس لیا گیا نہ ہی اس کا کوئی رجسٹریشن کرایا گیا۔ کارخانہ کو چلانے کے لئے نہ تو کوئی منظوری لی گئی اور نہ ہی یہاں پر فائر سیفٹی کا کوئی انتظام تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)