کیگ کی نئی رپورٹ کے مطابق ریلوے کا آپریٹنگ تناسب2017-18 میں98.44فیصد رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریلوے نے 100 روپے کمانے کے لیے 98.44 روپے خرچ کیے۔
نئی دہلی: انڈین ریلوے کا آپریٹنگ تناسب (اوآر یا آپریٹنگ ریشیو)مالی سال2017-18میں 98.44 فیصددرج کیا گیا جو پچھلے 10 سالوں میں سب سے خراب ہے۔ کیگ کی رپورٹ سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ریلوے میں اس آپریٹنگ تناسب(اوآر)کامطلب یہ ہے کہ ریلوے نے 100 روپے کمانے کے لیے 98.44 روپے خرچ کیے۔
رپورٹ کے مطابق، انڈین ریلوے کاآپریٹنگ تناسب مالی سال2017-18 میں98.44 فیصد رہنے کی اہم وجہ پچھلے سال7.63 فیصدآپریٹنگ خرچ کے مقابلے شرح نمو کا 10.29 فیصد ہونا ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال2008-09 میں ریلوے کاآپریٹنگ تناسب90.48 فیصد تھا جو 2009-10 میں95.28فیصد،2010-11 میں94.59فیصد،2011-12میں94.85فیصد، 2012-13میں90.19 فیصد،2013-14 میں 93.6 فیصد،2014-15میں91.25 فیصد، 2015-16میں90.49 فیصد،2016-17 میں96.5 فیصداور2017-18میں98.44 فیصد درج کیا گیا۔
کیگ کی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ریلوے کو انٹرنل ریونیو بڑھانے کے لیے تدابیر کرنی چاہیے تاکہ مجموعی اور اضافی بجٹ وسائل پر انحصار کوروکا جا سکے۔
اس میں سفارش کی گئی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ریلوے کے ذریعے خرچ کیے گئے سرمایہ میں کٹوتی ہوئی ہے۔ ریلوے پچھلے دو سال میں آئی بی آر- آئی اے ایف کے تحت جٹائی گئی رقم کو خرچ نہیں کر سکا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلوے بازار سے حاصل سرمایہ کا مکمل طور پر استعمال کرنا یقینی بنائے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)