این آر سی کے ساتھ مل کر سی اے اے ہندوستان کے مسلمانوں کے درجے کو کر سکتا ہے متاثر: امریکی رپورٹ

05:49 PM Dec 29, 2019 | دی وائر اسٹاف

امریکی کانگریس کی ایک آزاد ریسرچ  یونٹ کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بارملک کے شہریت سے متعلق عمل میں مذہبی پیمانے کو جوڑا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے این آر سی کے منصوبہ کو  شہریت ترمیم  قانون کے ساتھ لانے سے ہندوستان کے تقریباً 20 کروڑ مسلمان  اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی نریندر مودی حکومت کے ذریعےشہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کو این آر سی کے ساتھ لانے سے ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔18 دسمبر کو آئی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ملک کی شہریت سے متعلق عمل میں مذہبی پیمانے کو جوڑا گیاہے۔

سی آر ایس امریکی کانگریس کی ایک آزاد ریسرچ اکائی ہے جو گھریلو اور عالمی اہمیت کے مدعوں پر وقت وقت پر رپورٹ تیار کرتی ہے تاکہ رکن پارلیامنٹ  ان سے جڑے فیصلے لے سکیں۔ لیکن ان کو امریکی کانگریس کی آفیشیل رپورٹ نہیں مانا جاتا ہے۔شہریت ترمیم  قانون پر سی ایس آر کی یہ پہلی رپورٹ ہے۔ اس میں کہا گیا،’وفاقی حکومت کے این آر سی کے منصوبے کو سی اے اے کےساتھ لانے سے ہندوستان کے تقریباً 20 کروڑ مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔’

شہریت ترمیم قانون کے مطابق، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی ظلم وستم سے بچ‌کر 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے غیر مسلم پناہ گزینوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔سی آر ایس نے دو صفحات کی اپنی رپورٹ میں کہا،’ہندوستان کا شہریت قانون 1955 غیر قانونی مہاجروں کے شہری بننے کو روکتا ہے۔ تب سے اس قانون میں کئی ترمیم کئے گئے لیکن ان میں سے کسی میں بھی مذہبی پہلو نہیں تھا۔’

سی آر ایس کا دعویٰ ہے کہ ترمیم کے اہم اہتمام جیسے کہ تین ممالک کے مسلمانوں کو چھوڑ‌کر چھ مذہبوں کے مہاجروں کو شہریت کی اجازت دینا ہندوستان کے آئین کے کچھ آرٹیکل خاص کر آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے،’قانون کے حامیوں کی دلیل ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش یا افغانستان میں مسلمانوں کو ظلم وستم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور سی اے اے آئینی ہے کیونکہ یہ ہندوستانی شہریوں نہیں مہاجروں سے متعلق ہے۔ حالانکہ یہ صاف نہیں ہے کہ دیگر پڑوسی ممالک کے مہاجروں کواس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے احمدیہ اور شیعہ جیسے مسلمان اقلیتی کمیونٹی کو سی اے اے کے تحت کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔’

بتا دیں کہ، اس سے پہلے امریکی  محکمہ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ذریعے اپنے شہریت قانون میں ترمیم یے جانے کے بعد وہ واقعات پر قریب سے نظر رکھےہوئے ہے۔ افسر نے کہا کہ امریکہ نے ہندوستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے آئینی اور جمہوری اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)