سبودھ کمار سنگھ کی بیوی رجنی سنگھ کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی ہے اور پولیس نے چارج شیٹ کمزور کرنے کے لیے ہی سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ضروری پروسیس پورا نہیں کیا،جس کے لیے کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔
نئی دہلی:اتر پردیش میں بلند شہر تشدد اور پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کے معاملے میں38 ملزمین پر سے سیڈیشن کی دفعہ ہٹا دی گئی ہے۔ یہ دعویٰ ملزمین کے وکیل نے کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ان 38 ملزمین میں بی جے پی اور بجرنگ دل کے مقامی رہنما کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔واضح ہو کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔اس واقعہ سے متعلق سیانہ تھانے میں دو ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ پہلی ایف آئی آر تشدد سے متعلق درج ہوئی، جس میں تقریباً 80 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری ایف آئی آر گئوکشی کے لئے درج ہوئی تھی۔
این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق؛ منگل کو بلند شہر کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے چارج شیٹ کا نوٹس لیا اور پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے ملزمین کے اوپر سے دفعہ 124اے (سیڈیشن )کو ہٹا دیا کیونکہ یہ دفعہ لگانے کے لیے پولیس نے ریاستی وزارت داخلہ سے اجازت نہیں لی تھی۔ وہیں سبودھ کمار سنگھ کی بیوی رجنی سنگھ کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی ہے اور پولیس نے چارج شیٹ کمزور کرنے کے لیے ہی سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ضروری پروسیس پورا نہیں کیا،جس کے لیے کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بلند شہر کے ایس پی امت شریواستوا نے بتایا کہ پولیس سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ریاستی وزارت داخلہ سے اجازت لے کر دوبارہ چارج شیٹ داخل کرے گی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
اس واقعہ سے متعلق سیانہ تھانے میں دو ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ پہلی ایف آئی آر تشدد سے متعلق درج ہوئی، جس میں تقریباً 80 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری ایف آئی آر گئوکشی کے لئے درج ہوئی تھی۔وہیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تشدد میں مارے گئے پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔اور گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کو ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ قرار دیا تھا۔
اس بیچ 83 نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھکر بلندشہر تشدد اور اتر پردیش میں بگڑتے لاء اینڈ آرڈر کو لےکر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ دینے کی مانگ کی تھی۔ خط میں لکھا ہے کہ 3 دسمبر 2018 کو ہوئے تشدد آمیز واقعہ کے دوران پولیس افسر سبودھ کمار کا قتل سیاسی حسد کی سمت میں ابتک کا ایک بےحد خطرناک اشارہ ہے۔
نوکرشاہوں نے خط میں لکھا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اورسماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے ایسے حالات پہلی بار پیدا نہیں کئے گئے۔
اتر پردیش کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب بھیڑ کے ذریعے ایک پولیس اہلکار کاقتل کیا گیا ہو، نہ ہی یہ گئورکشا کے نام پر ہونے والی سیاست کے تحت مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے سماج کو بانٹنے کا پہلا معاملہ ہے۔کھلا خط جاری کرنے والوں میں سابق خارجہ سکریٹری شیام سرن، سابق خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ، ارونا رائے، رومانیا میں ہندوستان کے سابق سفیر جولیو ربیرو، Administrative Reforms Commission کے سابق چیئرمین جے ایل بجاج، دہلی کے سابق نائب گورنر نجیب جنگ اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندار سمیت کل 83 سابق نوکرشاہ شامل ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)