گزشتہ سال دسمبر میں مایاوتی نے آکاش آنند کو اپنا جانشین اعلان کرتے ہوئے انہیں پارٹی کے قومی رابطہ کار کی اہم ذمہ داری سونپی تھی۔ حال ہی میں ایک انتخابی ریلی میں آنند نے بی جے پی حکومت کو ‘غداروں کی سرکار’ کہا تھا۔
آکاش آنند۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@AnandAkash_BSP)
نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی رہنما مایاوتی نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ اپنے بھتیجے آکاش آنند کو اپنے سیاسی جانشین اور پارٹی کے نیشنل کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ‘جب تک کہ ان میں پختگی نہیں آ جاتی’ ہٹا رہی ہیں۔ بہ مشکل چھ ماہ قبل بی ایس پی سربراہ نے انہیں اپنا جانشین بنایا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مایاوتی نے منگل (7 مئی) کو اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔ اس سے 10دن پہلے آکاش اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف اتر پردیش کی سیتا پور پولیس نے مبینہ طور پر نفرت اور دشمنی کو فروغ دینے کے علاوہ آئی پی سی اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے تحت دیگر الزامات میں مقدمہ درج کیا تھا۔
ایک ویڈیو میں آکاش بی جے پی حکومت کو ‘غداروں کی سرکار’ کہتے ہوئے اور لوگوں سے ووٹ مانگنے والی دوسری پارٹیوں کے نمائندوں کو جوتوں اور چپلوں سے مارنے کی بات کہتے نظر آئے تھے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا، ‘یہ بی جے پی حکومت ایک بلڈوزر حکومت اور غداروں کی حکومت ہے۔ جو پارٹی اپنے نوجوانوں کو بھوکا چھوڑتی ہے اور اپنے بزرگوں کو غلام بناتی ہے وہ ایک دہشت گرد حکومت ہے۔ طالبان افغانستان میں ایسی حکومت چلاتا ہے۔’
اسی کو لے کر ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 171سی (انتخابات پر غیر ضروری اثرات)، 153بی (الزامات لگانا، قومی یکجہتی کے لیے نقصاندہ دعوے کرنا) اور 188 (سرکاری ملازم کے ذریعے قانون کی نافرمانی) اور عوامی نمائندگی ایکٹ دفعہ 125 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ 28 اپریل کو مقدمہ درج ہونے کے بعد آکاش دہلی لوٹ آئے اور مختلف انتخابی حلقوں میں ان کی تمام ریلیاں رد کر دی گئیں۔
گزشتہ 7 مئی کو مایاوتی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، ‘یہ بات واضح ہے کہ بی ایس پی ایک پارٹی ہونے کے ساتھ ساتھ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے عزت و احترام اور سماجی تبدیلی کی تحریک بھی ہے، جس کے لیے عزت مآب شری کانشی رام جی اور میں نے اپنی پوری زندگی وقف کی ہے اور نئی نسل کو بھی اسے رفتار دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘اسی سلسلے میں پارٹی میں دیگر لوگوں کو پروموٹ کرنے کے ساتھ ہی آکاش آنند کو نیشنل کوآرڈینیٹر اور اپنا جانشین قرار دیا، لیکن پارٹی اور تحریک کے وسیع تر مفاد میں مکمل پختگی آنے تک انہیں ان دونوں اہم ذمہ داریوں سے الگ کیا جا رہا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ان کے والد آنند کمار پہلے کی طرح پارٹی اور تحریک میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔’
معلوم ہو کہ گزشتہ سال دسمبر میں مایاوتی نے
آکاش آنند کو اپنا جانشین قرار دیتے ہوئے انہیں پارٹی کے قومی رابطہ کار کی اہم ذمہ داری سونپی تھی۔ انہوں نے گزشتہ سال راجستھان اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی مہم کی قیادت کرنے میں فعال کردار ادا کیا تھا۔
انہیں اتر پردیش میں لوک سبھا انتخابات کے لیے مایاوتی کے بعد پارٹی کا چیف کمپینر بنایا گیا تھا اور 28 اپریل کو اپنی سیتا پور تقریر میں بی جے پی پر حملہ کرنے سے پہلے انہوں نے تقریباً 20 انتخابی ریلیاں کی تھیں۔
سیاست میں اقربا پروری کی بڑی ناقد رہیں مایاوتی نےاس سے پہلے 2019 میں اپنے بھائی
آنند کمار کو پارٹی کا قومی نائب صدر مقرر کیا تھا اور بھتیجے آکاش کو قومی رابطہ کار بنایا تھا۔
آکاش کو ہٹانے پر اپوزیشن نے اٹھائے سوال
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس لیڈر سریندر سنگھ راجپوت نے کہا، ‘بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے جس طرح سے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو پارٹی کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹایا ہے وہ بہت حیران کن ہے۔ کیا آپ نے یہ قدم بی جے پی کے کسی دباؤ میں اٹھایا؟ اگرچہ یہ آپ کی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، آپ کو اس بارے میں وضاحت جاری کرنی چاہیے۔’
دوسری طرف سماج وادی پارٹی کے رہنما فخر الحسن چاند نے الزام لگایا کہ بی ایس پی اور بی جے پی ‘غیر اعلانیہ اتحاد’ میں ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘آکاش آنند کو جس طرح سے ان کے عہدے سے ہٹایا گیا اس سے یہ ثابت ہو گیا ہے۔ لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں اور وہ اس کا کرارا جواب دیں گے۔’
وہیں، بی جے پی لیڈر راکیش ترپاٹھی نے بی ایس پی سربراہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘مایاوتی پارٹی کو ایک پرائیویٹ لمیٹڈ تنظیم کی طرح چلاتی ہیں اور وہ کسی بھی وقت کوئی بھی فیصلہ لے سکتی ہیں۔ آکاش آنند کے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس اور بی جے پی کے خلاف ان کے بیانات کی وجہ سے بی ایس پی کے خلاف لوگوں میں غصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مایاوتی نے اپنے بھتیجے کو پارٹی کی قومی رابطہ کار کی ذمہ داریوں سے آزاد کردیا۔’