برٹش سکھ لیبر پارٹی کے ایم پی تن من جیت سنگھ ڈھیسی نے کہا کہ دہلی تشدد نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی تکلیف دہ یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب وہ ہندوستان میں پڑھ رہے تھے اور ان کی ساتھی ایم پی پریت کور گل نے بھی 1984فسادت کے تناظر کو پیش کیا۔
نئی دہلی : برٹن سرکار نے شہریت قانون (سی اےاے) کے ممکنہ اثرات کو لے کر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ہندوستان کے واقعات پر قریب سے نگاہ رکھ رہا ہے۔ہاؤس آف کامنس میں ‘ہندوستان میں حالیہ تشدد’پر منگل کو اپوزیشن لیبر پارٹی کے پاکستانی نژادکے ایم پی خالد محمود کی جانب سے رکھے گئے سوال کے جواب میں برٹن کےمحکمہ خارجہ و دولت مشترکہ دفتر(ایف سی او) کے وزیر مملکت نجیل ایڈمس نے کہا کہ برٹن ہیومن رائٹس سمیت تمام سطحوں پر ہندوستان کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی تنوع پسند سرکار اورمذہبی رواداری کے ‘عظیم الشان تاریخ ’ کا بھی حوالہ دیا۔
ایڈمس نے کہا، ‘برٹن سرکار قانون (سی اےاے) کے ممکنہ اثرات کو لے کر بھی فکرمندہے۔’وزیر نے کہا، ‘حکومت ہند کے ساتھ ہمارے قریبی رشتوں کی وجہ سے ہم ان کے ساتھ مشکل مدعوں پر چرچہ کر پاتے ہیں اور اقلیتوں کے حقوق سمیت اپنی تشویش انہیں صاف کر پاتے ہیں۔ ہم تمام واقعات پر قریب سے نگاہ رکھنا جاری رکھیں گے اور جب ان کے ساتھ ہماری تشویش ہوں گی تو ان کا اظہار کریں گے۔’
محمود نے ایف سی او کے بیان کے لیے فوری طور پر سوال رکھا تھا۔ انہوں نے سرکار کے ردعمل کو خانہ پری بتایا ہے۔پاکستانی نژادایک دوسرے اپم پی نصرت غنی نے سرکار سے برٹن سرکار کی تشویش کو ہندوستانی حکام تک پہنچانے کی اپیل کی ہے۔برٹش سکھ لیبر پارٹی کے ایم پی تن من جیت سنگھ ڈھیسی نے کہا کہ تشدد نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی تکلیف دہ یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب وہ ہندوستان میں پڑھ رہے تھے اور ان کی ساتھی ایم پی پریت کور گل نے بھی 1984 فساد کے تناظر کو پیش کیا۔
Organised mob violence against any religious minority, as experienced in #Delhi in 1984 by #Sikhs and now Indian #Muslims, is utterly intolerable.
So I asked the Minister, what message is he sending to his counterpart, that the perpetrators must feel the full force of the law. pic.twitter.com/XU5kss8NKc
— Tanmanjeet Singh Dhesi MP (@TanDhesi) March 3, 2020
کنزرویٹو پارٹی کے ایم پی باب بلیک مین نے کہا، ‘وہ اس بات سے واقف کرائیں گے کہ فسادات میں صرف مسلمان نہیں مارے گئے ہیں، بلکہ ہندو بھی مرے ہیں۔’بتا دیں کہ، اس سے پہلے یوایس سی آئی آرایف کے ساتھ وہاں کے کئی صدر عہدے کے امیدوار اور ایم پی دہلی تشدد پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
وہیں، ہندوستان کے پرانے دوست ملک ایران کے ساتھ اب تک کل چار مسلم اکثریتی ملک کو بھی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ہندوستانی وزارت خارجہ مختلف ممالک کے عالمی اداروں سے آ رہے بیان کو لگاتار خارج کر رہا ہے۔ وہیں، دہلی تشدد کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے کیے گئے تبصرے پر سخت اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان نے منگل کو ایران کے سفیر علی کو طلب کیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)