کسانوں کے احتجاج سے ہوئے سیاسی نقصان کو بے اثر کرنے کےمقصد سے بی جے پی کی جانب سےمختلف ریاستوں میں بیٹھکیں کی جا رہی ہیں۔گڑگاؤں میں ہوئی ایسی ہی ایک بیٹھک کا ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے جہاں پارٹی کے سینئررہنماؤں سے ایک کارکن کسانوں کو ‘بہکانے کا منتر’دینے کی بات کہتانظر آ رہا ہے۔
کسانوں کےاحتجاج کےمعاملے پر بی جے پی کی ہریانہ اکائی نے گڑگاؤں میں بیٹھک کی۔(فوٹو:ٹوئٹر/ @OPDhankar)
نئی دہلی: سوموار کو ہریانہ میں پارٹی کی بیٹھک میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی )کے ایک کارکن کے ایک سوال نے تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایک کارکن نے پارٹی کے سینئررہنماؤں سے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کررہے کسانوں کو ‘گمراہ کرنے کے لیے فارمولہ مانگا کیونکہ کسان متنازعہ قوانین کی حمایت میں بحث سننے کے موڈ میں نہیں ہیں۔’
پارٹی کی یہ بیٹھک گڑگاؤں میں ہوئی اور اس میں بی جے پی کی ریاستی اکائی کے صدر او پی دھنکھڑ، وزیرکھیل سندیپ سنگھ اور حصار سے ایم پی بجیندر سنگھ شامل تھے۔بیٹھک کو کیمرے پرریکارڈ کیا گیا اور اس کا ایک کلپ آن لائن شیئر کیا گیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجےوالا نے کلپ شیئر کرتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔
اس ویڈیو میں ایک بی جے پی کارکن ہریانوی میں پوچھتے ہیں،‘ماننیہ ادھیکش جی، یہ سہی کہہ رہے ہیں کہ وہ سمجھ نہیں رہے ہیں۔ ہم انہیں(کسانوں)سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں بہکانا پڑےگا۔ انہیں بہکانے کے لیے ہمیں کچھ منتر دے دیجیے۔’
اس کلپ کو شیئر کرتے ہوئے سرجےوالا نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘بی جے پی رہنما پارٹی صدر،مرکزی وزیراور ایم پی کے ساتھ بیٹھک میں کسانوں کو ‘بہکانے کے منتر’مانگ رہا ہے۔ صاف کہہ رہا ہے کہ آپ کی بات صحیح ہے کہ کسان سمجھیں گے نہیں، بہکانے ہی پڑیں گے۔ ان داتا کے لیے بی جے پی کا اصلی چہرہ یہی ہے۔ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو۔’
حالانکہ ویڈیو میں کیے گئے اس سوال کا کیا جواب دیا گیا، اس کا کوئی کلپ یا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کیا گیا۔
یہ وائرل کلپ بی جے پی کے ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں سیاسی مہم کے حصہ کے طور پرزرعی قوانین پر
اپنے خود کے سیاسی ٹول کٹ کے ساتھ آنے کے مقصد کے پس منظر میں ہے۔یہ بیٹھکیں کسان آندولن سے ہونے والے سیاسی نقصان کو بے اثرکرنے کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔
معلوم ہو کہ مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق تین بل– کسان پیداوارٹرید اور کامرس(فروغ اور سہولت)بل، 2020، کسان (امپاورمنٹ اورتحفظ) پرائس انشورنس کنٹریکٹ اور زرعی خدمات بل، 2020 اور ضروری اشیا(ترمیم)بل، 2020 کو گزشتہ27 ستمبر کو صدر نے منظوری دے دی تھی، جس کے خلاف کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔
کسانوں کو اس بات کا خوف ہے کہ سرکار ان قوانین کے ذریعےایم ایس پی دلانے کے نظام کو ختم کر رہی ہے اور اگراس کو لاگو کیا جاتا ہے تو کسانوں کو تاجروں کے رحم پر جینا پڑےگا۔دوسری جانب مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی مودی سرکار نے باربار اس سے انکار کیا ہے۔ سرکار ان قوانین کو ‘تاریخی زرعی اصلاح’ کا نام دے رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ زرعی پیداوار کی فروخت کے لیے ایک متبادل نظام بنا رہے ہیں۔
ان قوانین کے آنے سے بچولیوں کا رول ختم ہو جائےگا اور کسان اپنی اپج ملک میں کہیں بھی بیچ سکیں گے۔دوسری طرف مظاہرہ کر رہے کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان قوانین سے ایم ایس پی کا سکیورٹی کوراور منڈیاں بھی ختم ہو جائیں گی اورکھیتی بڑے کارپوریٹ گروپوں کے ہاتھ میں چلی جائےگی۔
اس کو لےکر سرکار اور کسانوں کے بیچ 11 دور کی بات چیت ہو چکی ہے، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل پایا ہے۔ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو پوری طرح واپس لیے جانے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دیے جانے کی اپنی مانگ پر پہلے کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔