بی جےپی نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی اسمبلی میں سی اےاے کے خلاف تجویز پاس کرکے آئین کوچوٹ پہنچائی جا رہی ہے۔
فوٹو بہ شکریہ: مہربان ڈاز
نئی دہلی: شاہین باغ میں چل رہے سی اےاے مخالف مظاہرے کو لےکر کانگریس اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں پر حملہ بولتے ہوئے بی جے پی نے منگل کو راجیہ سبھا میں دعویٰ کیا کہ،اظہار رائے کی آزادی کے نام پر بچوں کے ‘‘ذہن میں زہر گھولا جا رہا ہے’’،اس کے علاوہ غیر بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرکے‘‘آئین کو چوٹ پہنچائی گئی ہے۔
بی جے پی کے بھوپیندر یادو نے کہا کہ مرکزی کی بی جےپی سرکار پچھلے پانچ سال میں ایک مضبوط بنیاد رکھ کر ملک کو مضبوطی کی سمت میں آگے لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار ایک مضبوط ارادے کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے ۔
انہوں نے پچھلے کچھ سالوں کے دوران سماجی فلاح و بہبود کے لیے مختلف شعبوں میں گمنامی میں رہتے ہوئے کام کرنے والے لوگوں کو پدم ایوارڈ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے دلت، خواتین ، محروم، اقلیتوں وغیرہ سبھی طبقوں کو اعزازدینے کے لیے مختلف قدم اٹھائے ہیں۔انہوں نے اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ملک میں تقسیم کا ماحول تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے 2014 سے ایوارڈ واپسی، فوج کے وقارکو لےکر سوال اٹھائے جانے جیسے مختلف معاملوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کا نام لئے بنا کہا کہ ملک نے پہلی بار دیکھا کہ ایک رہنما کو رافیل سودے کو لےکر دیے گئے اپنے بیان پر سپریم کورٹ میں معافی مانگنی پڑی۔انہوں نے رام جنم بھومی تنازعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ملک میں پچھلے 70 سال سے چل رہا تھا لیکن کانگریس کی سرکاروں نے اس کے حل کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سرکار کی مدت کار میں سپریم کورٹ نے اس پرانے تنازعہ کا حل کر دیا اور مودی سرکار عدالت کے اس فیصلے کی پیروی کرےگی۔
یادو نےالزام لگایا کہ کانگریس کے ایک بڑے رہنما نے رام جنم بھومی معاملے میں عدالت سے شنوائی ٹالنے کو کہا تھا تاکہ بی جے پی کو اس کا سیاسی فائدہ نہ مل سکے۔ ان کے اس اس الزام کی کانگریس کے رہنماؤں نے سخت مخالفت کی۔ کانگریس رہنماکپل سبل نے بھی اس کی سخت مخالفت کی۔ اس پر یادو نے کہا کہ وہ ایوان میں اخبار کی وہ کاپی رکھ دیں گے جس کی خبر کی بنیادپر انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے راجدھانی دہلی میں سی اے اےمخالف مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ کانگریس اور عآپ جیسی اپوزیشن پارٹیوں کی اس کو حمایت ہے۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ اس مظاہرے کو کانگریس رہنما ششی تھرور، دگ وجئے سنگھ اور عآم آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان نے خطاب کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مظاہرے میں ایک معصوم بچی نے وزیر اعظم اوروزیر داخلہ کے بارے میں ایک بہت ہی سنگین بیان دیا۔مظاہرہ کر رہی پرتشدد بھیڑ نے اس کی حمایت کی اور اس کے بیان کے ویڈیو کو وائرل کیا گیا۔یادو نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اظہاررائے کی آزادی کے نام پر چاہے جو بھی کیجیے لیکن بچوں کے دماغ میں زہر نہیں گھولا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ایک سینئر رہنما نے ایک صحیح بیان دیا تھا کہ ریاستی سرکاریں سی اے اےکی مخالفت نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ بعد میں کانگریس کے دباؤ میں سبل اس معاملے میں چپی لگا گئے۔بی جے پی رہنما نے کہا کہ سب سے پہلے کیرل کی لیفٹ سرکار نے سی اےاے کے خلاف اسمبلی میں تجویز پاس کروایا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں کی اسمبلی میں سی اےاے کے خلاف تجویز پاس کرکے آئین کوچوٹ پہنچائی جا رہی ہے۔یادو نے 2003 میں سابق صدر اور سینئر کانگریسی رہنما پرنب مکھرجی کی صدارت والی پارلیامنٹ کی داخلہ امور کی ایک کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی نے تبھی کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتی کمیونٹی کے پناہ گزینوں کوانصاف دینے کے لیے قانون بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی پارلیامنٹ میں اس کے لیے قانون بنانے کی بات کہی تھی۔انہوں نے جی ایس ٹی، آدھار کارڈ سمیت مختلف مدعوں کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ کانگریس اقتدار میں رہتے ہوئے کچھ اور بات کہتی ہے اور بعد میں اس کا رخ کچھ اور ہو جاتا ہے۔بی جے پی رہنمانے ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیریک او براین کے ذریعے پارلیامنٹ میں اپنی فیملی کے بارے میں دیے گئے ایک بیان کا ذکر کیا۔ اس بیان میں براین نے کہا تھا کہ ان کی فیملی کا ایک حصہ تقسیم کے بعد پاکستان چلا گیا۔ بعد میں ان کی فیملی کے کچھ ممبروں کو اسلام اپنانا پڑا یا انہیں پاکستان چھوڑکر دوسرے ملکوں میں جانے کو مجبور ہونا پڑا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)