گزشتہ 28 جنوری کو مرکزی وزیر مملکت شانتنو ٹھاکر نے بنگال میں کہا تھا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو ایک ہفتے کے اندر پورے ملک میں نافذ کر دیا جائےگا۔ اب اس پر وضاحت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کہنا چاہتے تھے کہ سی اے اے کے ضابطے بنانے کا عمل ایک ہفتے میں مکمل ہو جائے گا، لیکن ان کی زبان پھسل گئی۔
مرکزی وزیر شانتنو ٹھاکر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@ShantanuThakurBJP)
نئی دہلی: متوآ کمیونتی سے آنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور ایم پی شانتنو ٹھاکر کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے ان کا یہ کہنا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو سات دنوں میں لاگو کیا جائے گا، ‘زبان پھسلنا’ تھا۔
ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، بونگاؤں سے ایم پی اور بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وزیر مملکت نےسنیچر کی رات شمالی 24-پرگنہ کے باگداہ میں ایک کمیونٹی میٹنگ میں اپنے سابقہ بیان سے پلٹتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ایکٹ کے اصول ‘سات دنوں میں تیار’ کیے جائیں گے۔
اکھل بھارتیہ متوآ مہاسنگھ کے صدر ٹھاکر کو مبینہ طور پر پارٹی نے ان کے سابقہ بیان پر اندرونی طور پر خبردار کیا تھا۔
شانتنو ٹھاکر نے 28 جنوری کو مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ میں ایک عوامی ریلی کے دوران
کہا تھا، ‘ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا ہوئی ہے اور اگلے سات دنوں کے اندر پورے ملک میں سی اے اے نافذ ہو جائے گا۔ یہ میری گارنٹی ہے۔ صرف مغربی بنگال میں ہی نہیں، ہندوستان کی ہر ریاست میں ایک ہفتے کے اندر سی اے اے نافذ ہو جائے گا۔’
ان کے بیان کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ
ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بی جے پی ہمیشہ کسی بھی الیکشن سے پہلے سی اے اے کا مسئلہ اٹھاتی ہے، انہوں نے مزید کہا تھا کہ انہوں نے این آر سی کے خلاف لڑائی لڑی ہے۔ بی جے پی نے پھر سے ووٹوں کے لیے ‘سی اے اے-سی اے اے’ چلانا شروع کر دیا ہے۔
شانتنو کے بیان کے بعد ہی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے
کہا تھا کہ ان کی حکومت ریاست میں سی اے اے کے نفاذ کی کبھی اجازت نہیں دے گی کیونکہ یہ مسلمانوں اور سری لنکائی تملوں کے خلاف ہے۔
معلوم ہو کہ متوآ برادری بنگال میں بی جے پی کی حمایت بنیاد ہے اور وہ برسوں سے سی اے اے کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، دی وائر کا تجزیہ بتاتا ہے کہ جب سی اے اے کی بات آتی ہے تو بی جے پی دو حمایتی بنیادوں کے درمیان پھنس جاتی ہے – ایک راج بنشی برادری، جو اس کی مخالفت کرتی ہے، اور دوسری متوآ برادری، جو چاہتے ہیں کہ یہ قانون لاگو ہو۔
اپنے پچھلے بیان سے پلٹتے ہوئے ٹھاکر نے سنیچر کے روز باگداہ کے کٹھی باڑی گاؤں میں کہا، ‘میں دراصل یہ کہنا چاہتا تھا کہ شہریت قانون کے لیے قواعد بنانے کا عمل ایک ہفتے کے اندر مکمل ہو جائے گا… لیکن میری زبان پھسل گئی اور میں نے کہا کہ سی اے اےایک ہفتے میں لاگو کیا جائے گا۔ میرا یہ مطلب نہیں تھا۔’
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ شہریت قانون کے قواعد کو حتمی شکل دینے کے آخری مراحل میں ہیں اور قانونی دفعات کو ‘بہت جلد’ نافذ کیا جائے گا۔
ٹھاکر بنگال کے واحد بی جے پی ایم پی نہیں ہیں، جنہوں نے سی اے اے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ مرکزی وزیر نسیتھ پرمانک نے بھی کہا ہے کہ قانون کو جلد لاگو کیا جائے گا۔
غورطلب ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت سی اے اے کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و ستم کا شکار ہوئے ان غیر مسلم تارکین وطن (ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی، عیسائی) کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا چاہتی ہے، جو 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آ گئے تھے۔
سی اے اے دسمبر 2019 میں ہندوستان کی پارلیامنٹ نے منظور کیا تھا اور بعد میں اسے صدر کی منظوری ملی تھی۔ تاہم، مسلم تنظیموں اور گروپوں نے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا اور اس کی مخالفت کی۔
اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد ملک بھر میں کئی مہینوں تک مظاہرے ہوئے تھے، جو کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے رک گئے۔ ناقدین نے اس قانون کو مسلم مخالف اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔