پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ: کئی اور ممالک کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری

01:13 PM Jun 08, 2022 | دی وائر اسٹاف

بی جے پی لیڈر نوپور شرما اور نوین جندل کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض بیانات کی بین الاقوامی سطح پر مذمت جاری ہے۔ خلیجی ممالک کے بعد مالدیپ، عمان، انڈونیشیا، اردن، متحدہ عرب امارات، مصر اور لیبیا جیسے ممالک نے بھی متنازعہ تبصرےپر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔

مجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالک (جی سی سی) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر نائف فلاح ایم الحجراف۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/جی سی سی)

نئی دہلی: تین مغربی ایشیائی ممالک نے اتوار 5 جون کو ہندوستانی سفیروں کو پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی رہنماؤں کی طرف سے کیے گئے ‘توہین آمیز تبصرے’ کے سلسلے میں طلب کرنے کے بعد سوموار کوعمان اور انڈونیشیا نے بھی ایسا ہی کیااورتمام مذاہب اور عقائدکے احترام کی اپیل کی۔

اس کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات، اردن، مالدیپ اور انڈونیشیا نے بھی بی جے پی لیڈر نوپور شرما اور نوین کمار جندل کےتبصرے کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے۔

رپورٹ کے مطابق، ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عمان کے سفارتی امور کی وزارت میں انڈر سکریٹری شیخ خلیفہ بن علی الحارثی نے ہندوستانی سفیر امت نارنگ سے ملاقات کی اور  بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے ذریعے پیغمبر اسلام، اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں ‘قابل اعتراض بیان’ کی مذمت کی۔

عمان نے’ان قابل اعتراض بیانات کے لیے ذمہ دار لوگوں’ کو معطل کرنے کے بی جے پی کےفیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے، عزت مآب نے عمان کی سلطنت کی رواداری اور بقائے باہمی کی ثقافت، نفرت کا سامنا کرنے اور مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کی بات کا اعادہ کیا۔

اس کے ساتھ ہی سب سے زیادہ مسلم آبادی والے انڈونیشیا نے بھی اس متنازعہ تبصرے کی شدید مذمت کی اور اسے ‘ناقابل قبول توہین آمیز تبصرہ’ قرار دیا۔

انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹ کیا، یہ پیغام جکارتہ میں ہندوستانی سفیر کو دے دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والے متنازعہ تبصرے کی مذمت کی اور اسے خارج کردیا۔

خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات ان تمام رواج اور سلوک کو سختی سے مسترد کرتا ہے جو اخلاقی اور انسانی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہیں۔

وزارت نے مذہبی علامات کا احترام کرنے اور ان کی خلاف ورزی نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس نے ہیٹ اسپیچ اور تشدد کا مقابلہ کرنےاور انسانی بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے والے طریقوں کو روکنے کے لیے مشترکہ بین الاقوامی ذمہ داری کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

جنوبی ایشیا میں ہندوستان کے سب سےقریبی اتحادیوں میں سے ایک مالدیپ نے بھی بی جے پی لیڈروں کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘ان توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے گہری تشویش میں مبتلا ہے’۔اس نے ہندوستانی حکومت کی طرف سے توہین آمیز تبصرےکی مذمت اور شرما اور جندل کے خلاف بی جے پی کی طرف سےکی گئی  کارروائی کا بھی خیر مقدم کیا۔

اس کے ساتھ ہی اردن نے بھی بی جے پی لیڈر کے قابل اعتراض تبصرے کی ‘سخت مذمت’ کی ہے۔

اردن کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے ترجمان، ہیثم ابو الفول نے کہا کہ ملک ‘اسلامی اور دیگر مذہبی شخصیات کی شان میں گستاخیوں کو مسترد کرتا ہے، اور اسے ایک ایسے عمل کے طور پر دیکھتا ہے جو انتہا پسندی اور نفرت کو ہوا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا اپنے ترجمان کو معطل کرنے کا فیصلہ ‘صحیح سمت میں اٹھایا گیاایک قدم’ ہے۔

مجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالک (جی سی سی) کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر نائف فلاح ایم الحجراف نے بھی پیغمبر اسلام کے خلاف بی جے پی کے ترجمان کےبیان کی مذمت کی اور اسے مسترد کیا۔

جی سی سی ایک علاقائی، بین الحکومتی، سیاسی اور اقتصادی یونین ہے، جس میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہے۔ لاکھوں ہندوستانی جی سی سی ممالک میں کام کرتے ہیں۔

کونسل نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ سکریٹری جنرل نے تمام انبیاء کے ساتھ ساتھ شخصیات اور مذہبی علامتوں کے خلاف تعصب کو واضح لفظوں میں مسترد کیا۔

اس کے ساتھ ہی لیبیا نے بھی بی جے پی لیڈروں کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔

اسی دوران، سوموار کو ایک الگ بیان میں، مکہ واقع مسجد الحرام (کعبہ) اور مدینہ واقع مسجد نبوی کے امور کی ‘جنرل پریذیڈنسی’ نے پیغمبر کے خلاف بی جے پی کے ترجمان کے ‘توہین آمیز بیانات’ کی مذمت کی۔

دریں اثنا، مصر کے الازہر الشریف، جو دنیا میں اسلامی تعلیم کے قدیم ترین مراکز میں سے ایک ہے، نے بھی بی جے پی رہنماؤں کے تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔

الازہر نے کہا کہ بی جے پی رہنما کے بیانات ‘مضحکہ خیز’ تھے اور انہوں نے وہی دعوے کیے جو ‘اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرنے والے وقتاً فوقتاً دہراتے ہیں’۔

الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ ،حال ہی میں کچھ سیاسی کارکنان انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے اور مسلمانوں کے خلاف اپنے پیروکاروں کے جذبات کو بھڑکانے کے لیے اسلام اور اس کے پیغمبر کی توہین کر رہے تھے – ایسا کرناانتہا پسندی، مختلف مذاہب اور عقائد کے بیچ نفرت اور بغاوت کو واضح طور پردعوت دیناہے۔

مصر کے مفتی اعظم اور فتویٰ اتھارٹیز ورلڈ وائیڈ جنرل سکریٹریٹ فار ورلڈ وائیڈ کے صدر شقی عالم نے بھی بی جے پی لیڈروں کے تبصروں کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کی توہین نفرت کے جذبات کو فروغ دیتی ہے۔

عالم نے پیغمبروں، مذاہب اور مذہبی علامات کی توہین کو جرم قرار دینے کی بھی اپیل کی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل قطر، ایران اور کویت نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی لیڈر کے متنازعہ تبصرے پر اتوار کو ہندوستانی سفیروں کو طلب کیا تھا۔ خلیجی خطے کے اہم ممالک نے ان تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے سخت اعتراضات درج کیے تھے۔

دریں اثنا، دہلی میں بی جے پی نے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیانات پر اپنے قومی ترجمان نوپور شرما کو اتوار کو پارٹی سے معطل کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندل کو پارٹی قیادت نے بی جے پی سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔

مسلم گروپوں کے احتجاج کے درمیان بی جے پی نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھاکہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی شدید مذمت کرتی ہے۔

نوپور شرما جہاں اپنے تبصروں کے لیے مختلف شہروں میں ایف آئی آر کا سامناکر رہی ہیں، وہیں دہلی پولیس نے اب ان کی شکایت پر ایک ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اب انہیں سکیورٹی بھی فراہم کر دی گئی ہے۔

دہلی پولیس کے افسروں  نے بتایا کہ آئی پی سی کی مختلف دفعات 153اے (مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور 509 (ایک عورت کے وقار کو مجروح کرنے کے ارادے سےلفظ، اشارہ یا عمل) کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔

دریں اثنا، ممبئی پولیس بی جے پی کی سابق قومی ترجمان نوپور شرما کو پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کے الزام میں درج ایف آئی آر کے سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کرے گی۔ ممبئی پولیس کمشنر سنجے پانڈے نے سوموار کو یہ جانکاری دی۔

ایک مسلم تنظیم رضا اکیڈمی کے جوائنٹ سکریٹری عرفان شیخ نے شرما کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔

کویت کی سپر مارکیٹ نے ہندوستانی سامانوں پر پابندی لگا ئی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اس تبصرہ پر جاری تنازعہ کے درمیان کویتی سپر مارکیٹ نے اپنی شیلف سے ہندوستانی مصنوعات کو ہٹا دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کویت سٹی کےٹھیک باہر واقع سپر مارکیٹوں نے چاول کی بوریوں اور مسالوں کی الماریوں کو پلاسٹک کی چادروں سے ڈھانپ دیا تھا، جہاں عربی میں لکھا تھا کہ ‘ہم نے ہندوستانی مصنوعات کو ہٹا دیا ہے’۔

اسٹور کے سی ای او ناصر المطاری نے اے ایف پی کو بتایا، بطور کویتی مسلمان ہم پیغمبر اسلام کی توہین کو قبول نہیں کرتے۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی گیرمیں بائیکاٹ پر بھی غور کیا جا رہاتھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)