بی جے پی کی اتر پردیش ورکنگ کمیٹی کےممبر اور سابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے پنچایت انتخابات میں مقتدرہ پارٹی کے ذریعے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں غیر اخلاقی راستے طے کیے گئے۔
رام اقبال سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: بی جے پی کی اتر پردیش ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور سابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے پنچایت انتخاب کو لےکرصوبے کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بی جے پی نے ‘پارٹی ود ڈفرنس’ کے اصول کو ختم کر دیا ہے اور اب یہ اٹل بہاری واجپائی والی بی جے پی نہیں رہی۔
سنگھ نے سوموار کو صحافیوں سے بات چیت میں صوبے کی یوگی سرکار کو بے چین کرنے والا بیان دیا۔ انہوں نے پنچایت انتخابات میں مقتدرہ پارٹی کے ذریعےدھاندلی کاالزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں غیراخلاقی راستے طے کیے گئے۔
بی جے پی رہنما نے الزام لگایا کہ پنچایت انتخاب میں ایسی حالت ہوئی کہ ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے سامنے سے ووٹ چھیننے کا واقعہ رونماہوا۔ لکھیم پورکھیری میں ایک خاتون کی ساڑی کھینچنے کا واقعہ دروپدیؔ کے چیرہرن کی یاد دلاتا ہے۔
سابق ایم ایل اے نے اٹاوہ میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ ہوئی مارپیٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔انہوں نے بی جے پی سرکار کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ غیراخلاقی راستے سے چند دنوں کے لیےعزائم کی تکمیل ہو سکتی ہے، لیکن لمبے وقت تک کے لیے اس کو محفوظ نہیں رکھا جا سکتا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی والی بی جے پی ہے، سنگھ نے کہا، ‘نہیں، یہ اٹل جی والی بی جے پی نہیں ہے۔ ہم لوگ پہلے بی جے پی کو ‘پارٹی ود ڈفرنس’ کہتے تھے۔ مگر اب بی جے پی اور دیگر پارٹیوں کے اصولوں میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے۔’
بتا دیں کہ گزشتہ 10 جولائی کو پنچایت پرمکھ کے انتخاب کے دوران اتر پردیش کے کم از کم 18 ضلعوں سے تشددکی اطلاع ملی تھی اور اٹاوہ میں برہپرا بلاک میں پتھراؤ اور گولی باری ہوئی۔گزشتہ 10 جولائی کو انتخاب کے دوران اٹاوہ کے ایس ایس پی (سٹی)
پرشانت کمار پرساد کو بی جے پی کارکنوں نے مبینہ طور پر تھپڑ مار دیا تھا۔
ضلع کے برہپرا میں سنیچرکوانتخاب کے دوران مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کے لیے
بی جے پی کے ایک رہنما سمیت 126نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
وہیں اناؤ میں سی ڈی او پر ایک ٹی وی چینل کے صحافی کو پیٹنے کا الزام لگا ہے۔ پرتاپ گڑھ اور سون بھدر میں سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں نے بھی ہنگامہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پرتاپ گڑھ ضلع میں سماجوادی پارٹی کے ایک سابق ایم ایل اے سمیت161 لوگوں کے خلاف قتل کی کوشش سمیت کئی سنگین دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
لکھیم پور کھیری ضلع میں بلاک پرمکھ انتخاب کی نامزدگی کے دوران ہوئےتشدد میں
سماجوادی پارٹی کی دوخواتین کے ساتھ مبینہ طور پر بی جے پی کارکنوں کے ذریعے بدسلوکی کی گئی۔اس دوران سماجوادی پارٹی کی بلاک پرمکھ امیدوار کی خاتون پروپوزر کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کی ساڑی کھینچنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس معاملے میں چھہ پولیس اہلکاروں کو سسپنڈ کر دیا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ بی جے پی رہنما رام اقبال سنگھ نے اس سے پہلے کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران اتر پردیش میں صحت کی سہولیات کو لےکر سوال اٹھایا تھا۔
سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ بلیا ضلع میں محکمہ صحت کا پورا نظام منہدم ہو گیا ہے اور آزادی کے 75سال بعد 34 لاکھ آبادی والے اس ضلع کے اسپتالوں میں نہ ڈاکٹر ہیں اور نہ دوائیں۔ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے پچھلے دنوں بلیا کے دورے کے دوران محکمہ صحت کے عہدیداروں نے انہیں گمراہ کیا ہے اور سچائی نہیں دکھائی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)