کسانوں کی تحریک سے متعلق کنگنا کے بیان سے بی جے پی نے دوری بنائی، کہا – انہیں بیان دینے کی اجازت نہیں ہے

کنگنا رناوت نے دعویٰ کیا تھا کہ 'کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی بد امنی‘ پھیل سکتی تھی۔

کنگنا رناوت نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی بد امنی‘ پھیل سکتی تھی۔

منڈی ایم پی کنگنا رناوت۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

منڈی ایم پی کنگنا رناوت۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: کسانوں کی تحریک پر ہماچل پردیش کے منڈی سے بی جے پی رکن پارلیامنٹ کنگنا رناوت کے تبصروں سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سوموار  کو انہیں ہدایت د ی ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے بیان نہ دیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ، پارٹی نے کہا، ‘بی جے پی ایم پی محترمہ کنگنا رناوت کا کسانوں کے تناظر میں  دیا گیا بیان پارٹی کی رائے نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ان کے بیان سےمتفق نہیں ہے۔‘

بی جے پی نے مزید کہا، ‘کنگنا رناوت کو پارٹی کی جانب سے پارٹی کے پالیسی مسائل پر نہ تو بولنے کی اجازت ہے اور نہ ہی وہ کوئی بیان دینے کی مجاز ہیں۔’

کنگنا رناوت کے بیان کے تناظر میں مذکورہ پریس ریلیز بی جے پی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ نے جاری کی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے کنگنا رناوت کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسا کوئی بیان نہ دیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس’ اور سماجی ہم آہنگی کے اصولوں پر عمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

پارٹی کی طرف سے یہ وضاحت رناوت کے اس تبصرے کے بعد  آئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی بدامنی پھیل سکتی تھی۔

منڈی ایم پی نے اپنی آنے والی فلم ‘ایمرجنسی’ کی تشہیر کے دوران کہا تھا، ‘بیرونی طاقتیں اندرونی لوگوں کی مدد سے ہمیں تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ اگر ہماری قیادت کی دور اندیشی نہ ہوتی تو وہ کامیاب ہو جاتے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ کسانوں کے بل واپس لے لیے گئے، ورنہ یہ شرپسند ملک میں کچھ بھی کر سکتے تھے۔ حتیٰ کہ انہوں نے یہاں تحریک کے دوران ریپ ہونے تک  کی بات کہی تھی۔

دریں اثنا، بی جے پی کے بیان پر شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے ایکس  پر کچھ سوالات پوچھتے ہوئے پارٹی کی وضاحت پر شک ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ مذکورہ بیان پارٹی کے آفیشل لیٹر ہیڈ پر کیوں جاری نہیں کیا گیا؟ اس پر کسی کے دستخط کیوں نہیں ہیں؟ یہ بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈل پر کیوں نظر نہیں آ رہا؟