حالانکہ آسام میں بی جے پی کی معاون پارٹی آسام گن پریشد نے پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کی تھی۔
نئی دہلی: آسام میں بی جے پی کی معاون پارٹی آسام گن پریشد (اے جی پی)شہریت ترمیم قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرے گی۔پارٹی کے رہنما کمار دیپک نے اس کی جانکاری دی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق،اے جی پی نے پارٹی کے سینئر رہنما ؤں کی میٹنگ کے بعد سنیچر کو اس کا اعلان کیا۔پارٹی رہنماؤں نے اس معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے جی پی آسام میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت کا حصہ ہےاور پارٹی کے تین رہنما ریاست کی کابینہ میں ہیں۔
اے جی پی کے ترجمان جائے ناتھ شرما نے کہا ، پارٹی نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف عرضی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی صدر وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کے لیے ایک وفد کی قیادت کریں گے۔ ہم ان سے آسام میں یہ قانون نافذ نہیں کرنے کو کہیں گے۔’
غور طلب ہے کہ آسام گن پریشد نے پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کی تھی۔ جس کے بعد اقتدار میں شامل اتحادی پارٹی کے کئی رہنماؤں نے پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔بی جے پی کے سینئر رہنما اور آسام پیٹروکیمکلس لمیٹڈ کے چیئر مین جگدیش بھوین نے جمعہ کو پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ریاست کی فلم فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کاپوریشن کے چیئر مین جتن بورا نے بھی اس قانون کی مخالفت میں بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا۔
انھوں نے کہا،’میں سی اے بی کو قبول نہیں کرتا ہوں۔ جتن بورا کے طور پر میری شناخت آسام کے لوگوں کی وجہ سے ہے اور اس معاملے پر میں ان کے ساتھ ہوں۔’شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست کے کئی حصوں میں مظاہرہ جاری ہے۔ آسام میں اب تک چار لوگوں کی موت ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ سبھی چار اموات پولیس کی گولہ باری کی وجہ سے گوہاٹی میں ہوئی ہیں۔
ریاست میں 16 دسمبر تک انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسکول اور کالج بھی بند ہیں۔ افسروں کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آنے پر ہی انٹرنیٹ خدمات بحال کی جائیں گی۔
آسام کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہنت نے سنیچر کو کہا کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران پت تشدد واقعات کے سلسلے میں اب تک 85 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)