بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اوربی جےپی رہنما سشیل مودی نے الزام لگایا ہے کہ چارہ گھوٹالے میں سزا کاٹ رہے لالو یادو نے اسمبلی اسپیکر کےانتخاب سے پہلے ان کے ایک ایم ایل اے کو اسمبلی میں غیرحاضر رہنے کے عوض میں وزیر کاعہدہ دینے کا لالچ دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
لالو یادو(فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی:آر جے ڈی صدر لالو پرساد یادو پر سرکار گرانے کاالزام لگانے کے لیے ایک دن بعد بہار کے سابق وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی نے ایک آڈیو کلپ جاری کیا جس میں لالو یادو مبینہ طور پر بھاگلپور کے پیرپینتی سےبی جےپی ایم ایل اے للن پاسوان کو (25 نومبر کو)اسپیکرکے عہدے کے لیے ہوئے انتخاب سےغیرحاضر رہنے کے لیے کہا۔
بتا دیں کہ نئی اسمبلی کے پہلے اکثریتی ٹیسٹ میں بہار میں مقتدرہ این ڈی اےگزشتہ بدھ کو کامیاب رہا، جس کے امیدواربی جےپی ایم ایل اے وجئے کمار سنہا کثیر ووٹوں کے فرق سے اسمبلی کے اسپیکر منتخب کیے گئے۔بی جے پی ایم ایل اے وجئے کمار سنہا کو 126 ووٹ ملے، جبکہ اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کے امیدوار اودھ بہاری چودھری کو 114 ووٹ حاصل ہوئے۔
یہ پہلی بار ہے جب بہار میں بی جےپی کا کوئی ایم ایل اےاسمبلی اسپیکر چنا گیا ہے۔ سال 2005 کےانتخاب کے بعد سے جے ڈی یو کا کوئی ممبر ہی اس کرسی پر بیٹھتا تھا۔ جے ڈی یو کے ادے نارائن چودھری 2005 سے 2010 اور 2010 سے 2015 کے بیچ بہار اسمبلی کےاسپیکر رہے۔ وہیں، پارٹی کی جانب سے وجے کمار چودھری 2015 سے 2020 تک اسپیکررہے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ 243رکنی اسمبلی میں ووٹنگ کے عمل میں 240رکن شامل ہوئے۔ بی ایس پی کے واحدایم ایل اے اور پروٹیم اسپیکر جیتن رام مانجھی نے بھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کے بھی ممکنہ ایک ایم ایل اے ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔
حیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی کی اےآئی ایم آئی ایم کے پانچ ایم ایل اے نےبی جےپی امیدوار کے خلاف ووٹ دیا۔
مبینہ آ ڈیو کلپ میں کیا ہے؟
بی جے پی رہنماسشیل کمار مودی نے منگل دیر رات ٹوئٹ کیا کہ آر جے ڈی سپریمو لالو یادو این ڈی اے ایم ایل اے کووزیر کے عہدے کا لالچ دےکر خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
الزام ہے کہ چارہ گھوٹالا معاملے میں رانچی کی ایک جیل میں بند لالو یادو نےبی جےپی ایم ایل اے للن پاسوان کو منگل کو اس وقت فون کیا، جب پاسوان بی جےپی کے سینئر رہنمااورسابق وزیراعلیٰ سشیل مودی کے ساتھ ایک بیٹھک کر رہے تھے۔
مودی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ڈیڑھ منٹ کی کلپ شیئر کی جس میں مبینہ طور پر لالو کو اپنے انداز میں پیرپینتی کے ایم ایل اے للن کمار سے بات چیت کرتے سنا جا سکتا ہے۔
آڈیو میں مبینہ طور پر لالو یادو کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘ہم لوگ تم کو آگے بھی بڑھائیں گی۔ تم کل جو اسپیکر کا انتخاب ہے، اس میں ہم لوگ کا ساتھ دو۔ ہم تم کو وزیر بنائیں گے۔ کل تو ان کو ہم گرا دیں گے۔’
آڈیو میں ایم ایل اے اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ کرنے میں اپنی دقتوں کو بتا رہے ہیں جس پرمبینہ طور پر لالو کہتے ہیں، ‘پارٹی میں ہو تو غیرحاضر ہو جاؤ نہ۔ کو رونا ہو گیا تھا۔ پھر اسپیکر ہمارا ہو جائےگا تو ہم لوگ دیکھ لیں گے۔’
بی جے پی ایم ایل اے کا دعویٰ سشیل مودی کی موجودگی میں بات چیت ہوئی
بی جےپی ایم ایل اے للن پاسوان نے دعویٰ کیا کہ سشیل کمار مودی کی موجودگی میں بات چیت ہوئی،جس کااندازہ آر جے ڈی سپریمو کو نہیں تھا۔
للن کمار نے پٹنہ میں صحافیوں سے کہا،‘میں سشیل کمار مودی کے ساتھ بیٹھک میں تھا جب میرا پرسنل سکریٹری آیا اور مطلع کیا کہ میرےموبائل پر لالو پرساد کا فون ہے۔ مجھے حیرانی ہوئی، لیکن میں نے سوچا کہ کئی دیگر لوگوں کی طرح انہوں نے انتخابی جیت پر مبارکباد دینے کے لیے فون کیا ہوگا۔’
ایم ایل اے نے کہا، ‘وہ کافی سینئر رہنما ہیں، اس لیے میں نے انہیں پرنام کیا۔ وہ سرکار گرانے کی بات کرنے لگے۔ میں نے انہیں بتانے کی کوشش کی کہ میں پارٹی کے ڈسپلن سے بندھا ہوا ہوں۔ فون بیچ میں روکتے ہوئے میں نے سشیل مودی کو مطلع کیا۔’
سشیل مودی نے منگل کی رات ٹوئٹ کرکے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آر جے ڈی سپریمو کو فون کرکے‘گندے طریقے’اپنانے کے خلاف وارننگ دی۔ اس کے بعد بدھ کو انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنما وجئے کمار سنہا کے اسمبلی اسپیکر منتخب ہونے پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا، ‘لالو پرساد کی سازش ناکام ہو گئی۔’
جانچ کی مانگ کے ساتھ این ڈی اے نے کی مذمت
بی جے پی رہنما اور نائب وزیراعلیٰ تار کشور پرساد نے واقعہ کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے اسمبلی کیمپس میں صحافیوں سے کہا کہ وہ جھارکھنڈ سرکار سے کہیں گے کہ معاملے کا نوٹس لے اور ضرورت پڑنے پر اس معاملے میں اعلیٰ سطح کی جانچ کے لیے مرکز سے رابطہ کرے۔
بہار کے وزیرمکیش ساہنی نے بھی اس واقعہ کی سخت مذمت کی۔ وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی)کے کنوینر ساہنی نے کہا، ‘جو لوگ سرکار گرانے کی نیت سے ایم ایل اے سے بات کرتے ہیں انہیں جمہوری ضابطوں پر بولنے کا حق نہیں ہے۔’
آر جے ڈی نے خاموشی اختیار کی
اسمبلی کی کارروائی کے دوران ندارد رہے آر جے ڈی رہنماؤں نے اس مدعے پر سوچی سمجھی خاموشی اختیار کررکھی ہے، جس سے اقتدارمیں رہتے ہوئے جنگل راج کے الزام جھیلنے والی پارٹی کی امیج پر ایک اور داغ لگ سکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایوان میں اپوزیشن کے رہنما تیجسوی یادو نے اسپیکر عہدےکے لیے ہو رہی ووٹنگ کے دوران دونوں ایوانوں میں کسی کے بھی ممبر نہ ہونے پر وزیروں مکیش ساہنی اور انل کمار چودھری کی موجودگی پر اعتراض توکیا مگر انہوں نے ٹیپ سے متعلق الزامات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
آر جے ڈی ترجمان مرتنجے تیواری نے کہا،‘جیسا کہ ہم نے پہلے کہا ہے کہ پورا این ڈی اے ہمارے رہنما لالو پرساد سے خوف زدہ ہے۔ ہم آڈیو ٹیپ کے بھروسےسے مطمئن نہیں ہیں۔’پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے نام عوامی نہیں کرنے کی شرط پر کہا، ‘یہ ایک شرارت ہو سکتی ہے۔ لالو پرساد کی آواز مشہور ہے اور کئی لوگ بہت صفائی سے ان کی آواز نکال سکتے ہیں۔’
حالانکہ پارٹی رہنماؤں نے ابھی تک ان الزامات کو سرے سے درکنار نہیں کیا ہے۔
بہرحال، مہوا سیٹ سے نومنتخب ایم ایل اے مکیش روشن نے دعویٰ کیا،‘مارچ میں آپ بڑا الٹ پھیر دیکھیں گے۔ یہ سرکار گر جائےگی اور تیجسوی یادو وزیراعلیٰ بنیں گے۔ تمام پارٹیوں کے ایم ایل اے ہمارے رابطہ میں ہیں۔ دیکھیے اور انتظار کیجیے۔’
جیل کے انسپکٹر جنرل نے جانچ کے حکم دیے
جھارکھنڈ کے جیل آئی جی ویریندر بھوشن نے اس معاملے کی جانچ کے حکم دیے ہیں۔ بھوشن نے بتایا کہ اس معاملے میں انہوں نے رانچی واقع برسا منڈاسینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور رانچی کے ڈپٹی کمشنر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کو جانچ کے حکم دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ رپورٹ آنے کے بعدضابطہ کے مطابق کارروائی کی جائےگی۔
بھوشن نے کہا کہ حراست میں فون یا موبائل کا استعمال غیرقانونی ہے۔ ایسے میں اگر یہ معاملہ سچ ثابت ہوتا ہے تو پہلے یہ پتہ لگایا جائےگا کہ موبائل فون لالو پرساد کے پاس پہنچا کیسے اور اس کے لیے کون قصوروار ہیں؟
انہوں نے کہا کہ عدالتی حراست سے کسی بھی طرح کی سیاسی بات چیت جیل کےضابطہ کی خلاف ورزی ہے۔ ایسے میں اس آڈیو کے درست ثابت ہونے پر جیل ضابطہ کے کئی اہتماموں کے تحت کارروائی ممکن ہے۔
آئی جی نے حالانکہ واضح کیا کہ جب سزایافتہ قیدی علاج کے لیے کسی اسپتال میں بھرتی ہوتا ہے تو اس کی سکیورٹی اور اس کے ذریعے جیل ضابطہ پر عمل کرانے کی ذمہ داری مقامی ضلع انتظامیہ کی ہوتی ہے اور لالو کے معاملے میں یہ ذمہ داری رانچی ضلع انتظامیہ کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لالو کی سکیورٹی اور دیکھ ریکھ میں رمز میں پانچ درجن سے زیادہ سکیورٹی اہلکار اور افسر تعینات ہیں، پھر بھی ان پر لگاتار جیل کے ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزام لگتے رہے ہیں۔جیل آئی جی نے کہا کہ بنیادی ذمہ داری ضلع انتظامیہ کی ہونے کے باوجود جیل انتظامیہ نے اپنی طرف سے معاملے کی جانچ کے حکم دیےہیں اورجلد ہی اس میں رپورٹ آ جانے کا امکان ہے۔
اس سے پہلے ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ کو جاری کیا تھا نوٹس
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے برسا منڈا جیل سپرنٹنڈنٹ اور آئی جی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر لالو یادو سے لوگوں کے ملنے پر جواب مانگا تھا۔
چارہ گھوٹالا سے جڑے معاملوں میں رانچی کے برسا منڈا جیل میں بند لالو پرساد یادو بیماری کی وجہ سے طویل عرصے سے راجیندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (رمز)میں بھرتی ہیں۔ چارہ گھوٹالے سے جڑے دمکا معاملے میں ان کی ضمانت عرضی پر جمعہ کو شنوائی ہے۔
دمکا معاملے میں ضمانت ملنے پر لالو یادو فی الحال جیل سے باہر آ سکیں گے، کیونکہ اب تک چارہ گھوٹالے کے جن چار معاملوں میں انہیں سزا ملی ہے، ان میں سے تین میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔چارہ گھوٹالے کے تحت دمکا ٹریزری سے 3.13 کروڑ روپے کے غبن کے معاملے میں لالو کوخصوصی سی بی آئی عدالت نے 14سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی تھی اور فی الحال یہ معاملہ ہائی کورٹ میں چل رہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)