انڈین ایکسپریس کے مطابق،بہار میں بی جے پی رہنمااور صوبے کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد کےرشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو‘ہر گھر نل کا جل’اسکیم کے تحت 53 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹھیکہ دیا گیا، جس میں ان کی بہو پوجا کماری اور ان کے سالے پردیپ کمار بھگت بھی شامل ہیں۔
بہار کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد۔ (فائل فوٹو:پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بہار میں نتیش حکومت کے‘ہر گھر نل کا جل’اسکیم کے تحت کروڑوں روپے کا بندربانٹ اور مقتدرہ پارٹی کے رہنماؤں کے رشتہ داروں اورقریبی لوگوں کو ٹھیکہ دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خصوصی رپورٹ کے مطابق، بہار میں بی جے پی کے رہنما اورصوبے کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد کے رشتہ داروں کو 53 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹھیکہ ملا تھا۔
پرساد کی بہو پوجا کماری اور ان کے سالے پردیپ کمار بھگت کی دو کمپنیوں کو پروجیکٹ کا کانٹریکٹ ملا تھا۔ وہیں ڈپٹی سی ایم کے قریبی لوگوں پرشانت چندر جیسوال، للت کشور پرساد اور سنتوش کمار کو بھی اسکیم کے تحت کئی پروجیکٹ مختص کیے گئے تھے۔
بہار کے کٹیہار ضلع میں بھودا پنچایت کے تمام13 وارڈوں میں پوجا کماری اور پردیپ کمار بھگت کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
تقریباً پانچ سال پہلےنتیش کمار حکومت نے ہر گھر کے لیےپینے کے پانی کی سہولت دینے کے لیے‘ہر گھر نل کا جل’اسکیم شروع کی تھی۔ دعویٰ ہے کہ اس اسکیم نے اپنا 95 فیصدی ہدف حاصل کر لیا ہے اور صوبے کے 1.08 لاکھ پنچایت وارڈوں میں نل سے پانی دیا جا رہا ہے۔
حالانکہ دستاویز دکھاتے ہیں کہ اسکیم کا کافی فائدہ سیاستدانوں اور ان کے رشتہ داروں کو ہی ملا ہے۔
انڈین ایکسپریس نے بہار کے 20اضلاع میں اسکیم کے تحت بولی لگانے سےمتعلق دستاویزوں کی پڑتال کی اور انہیں پھر رجسٹرار آف کمپنیز(آراوسی)اور بہار کے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ(پی ایچ ای ڈی)کے ریکارڈس سے ملان کیا، جس کے بعد یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔
پی ایچ ای ڈی صوبے کے پنچایتی راج اور شہری ترقی کےمحکموں کے ساتھ مل کر اسکیم کو نافذکر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ایچ ای ڈی نے کٹیہار ضلع کے کم از کم نو پنچایتوں کے کئی وارڈوں میں پینےکے پانی کی سہولت مہیا کرانے کے لیے 36 پروجیکٹ مختص کیے تھے، جس میں سے بھودا پنجایت کےتمام13 وارڈوں میں اسکیم کا کام پوجا کماری اور بھگت کی کمپنی کو دیا گیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد چار بارایم ایل اے بھی رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بھودا پنچایت کے چار وارڈ میں پوجا کماری کو 1.6 کروڑ روپے کا ٹھیکہ ملا تھا۔ کٹیہار میں اسکیم سے جڑے افسران نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس علاقے میں پوجا کماری کے پاس پہلے سے کوئی تجربہ نہیں تھا۔
جون 2016 سے جون 2021 تک کٹیہار میں پی ایچ ای ڈی کے ایگزیکٹو انجینئر کےطورپر ان ٹھیکوں کی منظوری دینے والے سبودھ شنکر نے کہا کہ پروجیکٹ پورا ہو چکا ہے اور لگ بھگ 63 فیصدی رقم پوجا کماری کو دی جا چکی ہے۔
یہاں کے کئی مستحقین نے اسکیم کا استقبال کیا جبکہ کچھ دوسرے نے ناقص نفاذ اور ادھورے کام کی شکایت کی۔
اسی طرح بھودا پنچایت کے ہی دیگر نو وارڈوں کے لیے دیپکرن انفراسٹرکچر پرائیویٹ لمٹیڈ نام کی کمپنی کو 3.6 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا۔اس کمپنی میں تارکشور پرساد کے سالے پردیپ کمار بھگت اور ان کی بیوی کرن بھگت ڈائریکٹر ہیں۔
بھگت نے کہا کہ کل مختص رقم میں سے 1.8 کروڑ روپے مل گیا اور کام پورا ہو چکا ہے۔حالانکہ یہاں بھی کاموں میں کئی کمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کٹیہار ضلع کے آٹھ پنچایتوں کے 110وارڈوں میں ہر گھر نل کا جل اسکیم لاگو کرنے کے لیے جیون شری انفرااسٹرکچر پرائیویٹ لمٹیڈ نام کی کمپنی کو 48 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
اس کمپنی میں ڈپٹی سی ایم پرساد کے قریبی پرشانت چندر جیسوال،للت کشور پرساد اورسنتوش کمار ڈائریکٹر ہیں۔ انہیں جن پنجایتوں میں کام کرنا تھا، ان میں دھیروآ، گڑھ میلی،مشرقی ڈالان، ڈالان مغربہ، دندکھورا، امریلی، رائے پور اور سہیا کی پنچایتیں شامل ہیں۔
اس معاملے کو لےکرجیسوال نے کہا،‘میں پٹنہ میں رہتا ہوں۔ ببلو (گپتا)، ایک اسٹاف ممبر، کٹیہار میں کمپنی کا کام دیکھتے ہیں۔’جیسوال نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ڈپٹی سی ایم پرساد سے جڑے ہیں۔
ببلو گپتا نے کہا کہ پی ایچ ای ڈی کے ذریعے اب تک پروجیکٹ لاگت کا 33 کروڑ روپے کمپنی کو بھیجا جا چکا ہے۔ گپتا نے کہا،‘ہم پہلے ریئل اسٹیٹ کےکاروبار میں تھے اور ہم کٹیہار میں معیاری کام فراہم کر رہے ہیں۔’
ایک اورڈائریکٹر للت کشور پرساد نے کہا کہ وہ ‘پٹنہ میں مقیم ہیں’ لیکن انہوں نے نل جل اسکیم میں کمپنی کی شمولیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ ڈپٹی سی ایم پرساد سے جڑے ہیں، انہوں نے کہا، ‘نہیں’۔
بہار کے پی ایچ ای ڈی وزیر اور بی جے پی رہنما رام پریت پاسوان نے کہا کہ انہوں نے ‘ایسے معاملوں کے بارے میں سنا ہے’، لیکن ڈپٹی سی ایم کے رشتہ داروں اورقریبی لوگوں کو دیے گئے ٹھیکوں کے بارے میں انہیں جانکاری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،‘لوگوں کو آگے آنے اور اس کے بارے میں شکایت کرنے کی ضرورت ہے۔اگر ٹھیکیداروں کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ نوکر شاہی یا سیاسی اثر ورسوخ والے کسی دوسرے شخص کو ٹھیکہ ملا ہے، تو وہ ہم سے شکایت کر سکتے ہیں۔ میرے پی ایچ ای ڈی وزیر بننے سے پہلےتمام کانٹریکٹ دیےگئے تھے۔ کچھ انجینئروں کے ذریعے اپنے پسندیدہ لوگوں کو ٹھیکہ دینے کی شکایتیں بھی آئی ہیں۔’
وہیں پی ایچ ای ڈی سکریٹری جتیندر شریواستو نے کہا، ‘ٹینڈرنگ اور بولی لگانے کے لیے ایک معیاری عمل ہے۔ کوئی کمپنی یا ٹھیکیدار، جو ایل1(سب سے کم بولی لگانے والے)کےطور پر کوالیفائی کرتا ہے، اسے ٹھیکہ ملتا ہے۔’
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا محکمہ کو ٹھیکے دینے میں سیاسی طرفداری کے بارے میں کوئی شکایت ملی ہے، شریواستو نے کہا، ‘نہیں۔ ہمیں اس کے بارے میں پہلی بار پتہ چل رہا ہے۔اگر ٹھیکہ دینے میں بے قاعدگی ہوئی ہے تو ابھی بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔’
ڈپٹی سی ایم نے الزامات کو مستردکیا
اس معاملے میں جب ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کیا بزنس کرنے میں کچھ غلط ہے؟
انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس صرف ایک ٹھیکہ ہے اور وہ ہے بہو کا۔ اس کا کام اب تک پورا ہو چکا ہے۔ کیا ہم کاروبار نہیں کر سکتے؟ اس کے علاوہ ہر گھر نل کا جل اسکیم میں اور کون کام کر رہا ہے، اس کے بارے میں مجھے جانکاری نہیں ہے۔ میری بہو کے پاس چار یونٹ(وارڈ)کا کام تھا۔’
اس اسکیم کے تحت دیپکرن انفرااسنٹرکچر کو بھی ٹھیکہ ملا تھا، جس کے ڈائریکٹر پرساد کے سالے پردیپ کمار بھگت ہیں۔اس بارے میں سوال کیے جانے پر انہوں نے کہا،‘ہاں ٹھیک ہے، یہ بھی اسی سوشل کیٹیگری سے ہیں اور اسکیم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔’
دیپکرن انفرااسٹرکچر اور جیون شری انفراسٹرکچر کے بارے میں سوال کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ سب بڑی کمپنیاں ہیں اور ان سے ہمارا دوردور تک کوئی ناطہ نہیں ہے۔
تارکشور پرساد نے کہا کہ کٹیہار ضلع میں ہی2800 وارڈ ہیں اور ان میں سے صرف چار کے ٹھیکے ان کی فیملی کو ملے ہیں۔بزنس کرنا کوئی غلط کام نہیں ہے۔ ہاں، یہ ضرور یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی گڑبڑی نہ ہونے پائے۔
انہوں نے کہا،‘میں نے اپنے بیٹے سے کہا ہے کہ کوئی بھی سرکاری کام نہ کرے، اس سے صرف فالتو کی پریشانیاں پیدا ہوتی ہیں۔’