کیا بہار میں کورونا سے زیادہ موت کورنٹائن سینٹرس میں ہوئی ہیں؟

حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی شام تک ریاست میں کو روناانفیکشن سے 25 موتیں ہوئی ہیں۔ حکومت کے ذریعے کورنٹائن سینٹرس میں ہوئی موت کے بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کی مانیں تو اب تک 10 اضلاع کے کورنٹائن سینٹرس میں 20 سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں۔

حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی  شام تک ریاست میں کو روناانفیکشن سے 25 موتیں ہوئی ہیں۔ حکومت کے ذریعے کورنٹائن سینٹرس میں ہوئی موت کے بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کی مانیں تو اب تک 10 اضلاع کے کورنٹائن سینٹرس میں 20 سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کو رونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے پورے دور میں محنت کش طبقے پر سب سے زیادہ مار پڑی اور الگ الگ جگہوں سے مختلف وجہوں سے ہوئی ان کی موت کی خبریں آتی رہیں۔ ان سب کے بیچ بہار کے کئی اضلاع کے کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مزدوروں کی موت کے معاملے بھی لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔

گزشتہ 3 جون کو شام 4 بجے تک ریاست  میں کو رونا وائرس انفیکشن کے کل 4273 معاملے سامنے آئے ہیں، جس میں 2025 مریض ٹھیک ہو چکے ہیں۔حالانکہ ریاستی حکومت نے کورنٹائن سینٹرس میں رہ رہے لوگوں کی موت کا اب تک کوئی اعداد و شمار نہیں بتایا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ریاست کے الگ الگ اضلاع میں 9 مئی سے 28 مئی کے بیچ 21 موتیں ہو چکی ہیں۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ حکومت کےاعداد و شمار کے مطابق، ریاست میں بدھ کی  شام تک کوروناانفیکشن سے کل 25 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔حکومت کے مطابق، 31 مئی تک ریاست میں بلاک کی سطح پر کورنٹائن سینٹر میں 14.03 لاکھ لوگ رجسٹر ہو چکے ہیں، جن میں سے کورنٹائن مدت پورا کر چکے 8.76 لاکھ لوگوں کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔

ریاست میں ابھی کل 11581 بلاک کی سطح پرکورنٹائن سینٹر ہیں۔ ریاستی حکومت نے 15 جون کے بعد سبھی کورنٹائن سینٹرس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گزشتہ سوموار تک بہار لوٹے لوگوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے اور انہیں 5000 سے زیادہ مراکز میں کورنٹائن کیا گیا ہے۔رجسٹرڈ مہاجروں کے آخری گروپ کے 14 دن کی کورنٹائن مدت15 جون کوختم  ہوگی۔

بیگوسرائے

بیگوسرائے ضلع کے بکھری بلاک میں سمری مڈل اسکول کے کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے 47 سالہ محمد سعید انصاری کی 26 مئی کو موت ہو گئی۔ کولکاتہ میں ایک دکان پر کام کرنے والے سعید کی کورنٹائن مدت ایک دن بعد ہی پوری ہونے والی تھی۔ ان کے اہل خانہ ان کی موت کے لیے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

ان کے بھتیجے محمد علی امام کہتے ہیں، ’25 مئی کو عید کے دن سینٹر میں رہ رہے ایک شخص نے باہر جاکر تاڑی پی لی، جس کے بعد ایس ڈی ایم نے سب کو گھنٹوں دھوپ میں کھڑا کرواکر جانچ پڑتال کیا۔ دھوپ میں رہنے کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ اسی دن انہوں نے کال کر کے بتایا کہ سینہ میں جلن ہے اور سانس پھول رہی ہے۔ لیکن اسپتال لے جانے کے بجائے وہاں ان کو صرف دوا دے دی گئی۔’

علی امام  آگے بتاتے ہیں، ’26 مئی کو پھر پتہ چلا کہ ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہو گئی، تب میں نے وہاں کے ٹیچر کو ایمبولینس بلوا کر انہیں علاج کے لیے بھیجنے کو کہا۔ لیکن ایمبولینس یا کوئی گاڑی وہاں نہیں پہنچی۔ میں پرائیویٹ گاڑی بک کر کےوہاں پہنچا، لیکن تب تک ان کی موت ہو گئی تھی۔’

علی امام کے بھائی شباب عالم بھی سعید کے ساتھ اسی کورنٹائن سینٹر میں 15 مئی سے رہ رہے تھے۔ 28 مئی کو کورنٹائن سینٹر سے باہر آئے عالم بتاتے ہیں، ‘وہاں ایک کمرے میں 8-10 آدمی گرمی میں رہ رہے تھے۔ کوئی بیمار بھی پڑتا تھا تو ایک دن بعد دوائی ملتی تھی۔ صفائی کے نام پر صرف جھاڑو لگتی تھی۔ سینٹائزیشن کے نام پر کچھ بھی نہیں کیا جاتا تھا۔’

اس بارے میں جب بکھری بی ڈی او امت کمار پانڈے سے رابطہ کیا گیا تب انہوں نے کہا کہ وہ بیان دینے کے لیے اتھارٹی  نہیں ہیں، اس کے لیے ایس ڈی او سے بات کریں۔ ایس ڈی او سے کئی باررابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔اس سے پہلے 19 مئی کو بیگوسرائے کے ایک دوسرے کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے محمد ہمایوں نام کے نوجوان  کی بھی طبیعت بگڑنے کے بعد موت ہو گئی تھی۔ ضلع کے پرہارا کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے ہمایوں کی فیملی  بکھری تھانہ حلقہ  کے چک حمید گاؤں میں رہتی ہے۔

ان کی بیوی  نازلہ روتے ہوئے بتاتی ہیں،‘ان کو کوئی بیماری نہیں تھی۔ وہ مجھے بتاتے رہتے تھے کہ ہم کو یہاں سے لے چلو، کھانے پینے کی بہت دقت ہے، کچھ بھی سہولیات نہیں ہے، بہت ٹینشن ہو رہا ہے۔’

اورنگ  آباد

گزشتہ 25 مئی کو اورنگ  آباد کے اوبرا بلاک کے املونا گاؤں میں ایک ادھیڑ عمر کے شخص ناتھن ساؤکی موت ہو گئی۔ وہ  دو دن پہلے ہی سورت سے لوٹے تھے اور گاؤں کے مڈل اسکول میں بنے کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے تھے۔ان کے اہل خانہ  کے ایک ممبر پروین کمار نے بتایا، ‘انہیں اچانک بخار آ گیا اور سانس پھولنے لگا۔ سینٹر سے ہم لوگ انہیں اوبرا اسپتال میں لےکر آئے لیکن وہاں سے اورنگ آباد صدر اسپتال بھیج دیا گیا۔ یہاں کہا کہ گیا لے جانا پڑےگا۔ گاڑی سے انہیں لےکر جا رہے تھے لیکن راستے میں ہی انہوں نے دم توڑ دیا۔’

اس سے پہلے اورنگ  آباد کے ہی صدر بلاک کے پرسڈیہہ پنچایت کے دوسما مڈل اسکول میں بنے ایک کورنٹائن سینٹر میں 23 مئی کو عندل سنگھ نام کے شخص کی موت ہوئی تھی۔ وہ کچھ دن پہلے ہی شرمک اسپیشل ٹرین سے احمدآباد سے لوٹے تھے۔گزشتہ 22 مئی کی شام الٹی اور دست کی شکایت کی، تو انہیں صدر اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔ علاج کے بعد اسی دن انہیں کورنٹائن سینٹر بھیج دیا گیا۔ 23 مئی کو پھر طبیعت خراب ہوئی لیکن اسپتال میں لانے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی۔

اس بارے میں صدر بلاک کے پرمکھ دلیپ سنگھ نے بتایا کہ صبح سے لگاتار کال کیا جا رہا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ایمبولینس آنے میں کافی دیری ہوئی۔ لاپرواہی کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔اورنگ آباد کے گوہ بلاک میں 10 مئی کو بھی ایک مہاجر مزدور کی موت ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، 8 مئی کو احمدآباد سے واپس لوٹے 60 سالہ شخص کو پیٹ درد اور الٹی ہوئی تھی جس کے بعد صدر اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔

ان موتوں کے بارے میں سوال کئے جانے پر اورنگ آباد کے ضلع مجسٹریٹ سوربھ جوروال نے کہا، ‘اورنگ آباد میں ایک بھی کورنٹائن سینٹر میں موت نہیں ہوئی ہے۔ جتنی بھی موت ہوئیں، وہ سینٹر میں نہیں ہوئی ہیں، آپ غلط کہہ رہے ہیں۔’

دربھنگہ

گزشتہ 26 مئی کی رات دربھنگہ ضلع کے جالے بلاک کے قاضی احمد ڈگری کالج میں بنے کورنٹائن سینٹر میں نور ل نداف کی موت ہو گئی۔ نور ل 24 مئی کو دہلی سے لوٹے تھے۔نورل کے بھائی امیرالحسن بتاتے ہیں، ’26 مئی کی رات قریب 1:30 بجے کورنٹائن سینٹر سے فون آیا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ جب اپنے بھائی کے ساتھ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ وہ بے ہوش پڑے ہوئے تھے۔’

وہ کہتے ہیں، ‘یہ سیدھے سیدھے انتظامیہ کی  لاپرواہی کا معاملہ ہے۔ اگر وہاں ان کی دیکھ بھال کی جاتی تو جان بچائی جا سکتی تھی۔ مجھے لوگوں نے بتایا کہ وہ کافی کراہ رہے تھے، درد سے چلا رہے تھے، لیکن وہاں کوئی میڈیکل آفیسر نہیں تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک سے موت ہوئی ہے۔’

حسن  کہتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں لاپرواہی کو لےکر پولیس میں ایف آئی آر بھی درج کرائیں گے۔اس سے پہلے 20 مئی کو اسی بلاک کے ہی کمتول مڈل اسکول کے کورنٹائن سینٹر میں ڈیوٹی پر تعینات ایک ٹیچر رام پرمود جھا کی برین ہیمریج سے موت ہو گئی تھی۔ دونوں معاملے کو لےکر دربھنگہ کے ضلع مجسٹریٹ اور جالے بلاک کے بی ڈی او سے رابطہ  کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔

دربھنگہ کے کشیشوراستھان مشرقی بلاک کے بہیڑا کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے ایک نوجوان کی کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی۔ اس سینٹر کے انچارج رماکانت سنگھ نے بتایا، ‘وہ کمرے میں رکھے اسٹینڈ والے پنکھے کی تار کو ٹھیک کر رہا تھا، اسی دوران کرنٹ لگنے سے اس کی موت ہو گئی۔ معاملے کی جانچ کے لیے 4 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے۔’

گزشتہ 24 مئی کو دربھنگہ کے سنہواڑا کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے رام پورہ باشندہ ارون یادو کی علاج کے دوران ڈی ایم سی ایچ میں موت ہو گئی تھی۔ ہریانہ سے لوٹے ارون نے اس سے ایک ہی دن پہلے 23 مئی کو بخار کی شکایت کی تھی۔ضلع کے تارڈیہہ بلاک کے ٹھینگہا کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے چندیشور رام نام کے ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔ مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق،اس نے پیٹ میں گیس کی شکایت کی تھی، جس کے بعدمبینہ  طور پر اسپتال لے جانے کے دوران اس کی موت ہو گئی۔

موتیہاری

موتیہاری ضلع میں کورنٹائن سینٹرس میں رہ رہے 3 لوگوں کی موت کی خبر سامنے آ چکی ہے۔ 28 مئی کو ضلع کے پتا ہی بلاک کے دیواپور پنچایت کے لہسنیا اردو اسکول کے کورنٹائن سینٹر میں محمدطیب کی موت ہو گئی۔طیب 25 مئی کو ہی مہاراشٹر کے پونے سے لوٹے تھے۔

طیب کی بیوی نے بتایا، ’27 مئی کی رات پیٹ میں گیس ہونے کی شکایت ملنے پر گاؤں کے ہی دکاندار سے دوا لاکر ان کو دی تھی۔ پھر پتا ہی ہیلتھ سینٹر کو بھی اس بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر آئے، لیکن تب تک ان کی موت ہو چکی تھی۔’پتا ہی بلاک کے ایک کورنٹائن سینٹر میں اس سے پہلے 16 مئی کو بھی ایک مزدور کی موت ہو گئی تھی۔ راجستھان سے لوٹے گڈو رائے کی پتا ہی کے ہی ہیلتھ سینٹر میں اسکریننگ ہوئی تھی جس کے بعد انہیں بھیتگھروا کورنٹائن سینٹر بھیج دیا گیا۔

اس سینٹر میں ان کی طبیعت خراب ہوئی اور پھر علاج کے دوران ایک نجی اسپتال میں موت ہو گئی۔ میڈیا رپورٹ بتاتی ہیں کہ ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کو ہیلتھ سینٹر میں سانپ نے کاٹ لیا تھا، لیکن ڈاکٹر کو یہ بات بتانے کے باوجود انہیں کورنٹائن سینٹر بھیج دیا گیا۔

گزشتہ 28 مئی کو ضلع کے کلیان پور بلاک کے شیتل پور میں بنے کورنٹائن سینٹر میں ایک مزدورکی لاش پیڑ سے لٹکی ملی۔وہ  مہاراشٹر کے کولہاپور سے لوٹا تھا۔مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق،گھر والوں نے اس کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کھانے پینے کو لےکر ان کے ساتھ کچھ دن پہلے مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

سیوان

سیوان کے گوریاکوٹھی بلاک کے سسئی گاؤں کے مڈل اسکول میں بنے کورنٹائن سینٹر میں 24 مئی کو ممبئی سے لوٹے راجناتھ نام کے ایک شخص کی موت ہو گئی۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، نوجوان کے پیٹ میں اچانک درد ہونے پر ان کے بھائی کورنٹائن سینٹر پر پہنچے اور سینٹر انچارج سے علاج کی بات کہی۔ اس پر انہیں دو ٹیبلٹ دے دیا گیا۔

اس بیچ بی ڈی او، سی او اور مقامی  تھانہ انچارج کو بھی فون کیا گیا، لیکن وہاں کوئی نہیں پہنچا۔ بھائی کے ذریعے جب لگاتار علاج کرانے کی بات کہی گئی تو دو گھنٹے بعد ڈاکٹر کی ٹیم پہنچی۔ان کے جانے کے بعد پھر سے درد کافی بڑھنے پر پرائیویٹ گاڑی منگوا کر ان کے بھائی جب انہیں صدر اسپتال لےکر جا رہے تھے تو راستے میں ہی ان کی موت ہو گئی۔

ضلع میں اس معاملے نے کافی طول پکڑا تھا، لیکن ایک مقامی صحافی  کہتے ہیں کہ معاملے کو انتظامیہ نے دبا دیا ہے۔معاملے کے بعد گاؤں کے مکھیا اتیندر کمار یادو نے بتایا کہ بی ڈی او کو نوڈل افسر بنایا گیا ہے، سب انہی کو دیکھنا ہے۔ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ یہ انتظامیہ کی لاپرواہی ہے۔

اس سے پہلے 13 مئی کو بھی ایک کورنٹائن سینٹر میں پارس ناتھ ٹھاکر نام کے ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔ درولی بلاک کے پنچایت بھون بھٹولی کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے اس شخص کی طبیعت خراب ہوئی تھی، جس کے بعد انہیں اور ان کے بیٹے کو انتظامیہ نے سیوان کے ایک ہوٹل میں بنے کورنٹائن سینٹر میں بھیج دیا تھا۔

یہاں 13 مئی کی دیر رات ان کی موت ہو گئی۔ پارس ناتھ کے بیٹے رتک نے انتظامیہ سے کوئی مدد نہیں ملنے کے بعد ویڈیو بناکر اپنی پریشانی بھی بتائی تھی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ان دونوں موتوں کے بارے میں سیوان کے ضلع مجسٹریٹ سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن بات نہیں ہو سکی۔ اس کے بعد انہیں میسیج کرکے سوال بھیجے گئے، جن کا اب تک جواب نہیں ملا ہے۔

مدھوبنی

ضلع کے ہی اندھراٹھاڑی بلاک میں 23 مئی کی رات کولکاتہ سے لوٹے ایک مزدور کی موت ہو گئی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ سہریا نوٹولی اسکول کے کورنٹائن سینٹر میں چار دن سے رہ رہے شیولکھن رائے کی موت سینٹر میں ہی مبینہ طور پر پر ہارٹ اٹیک سے ہوئی تھی۔

گزشتہ 9 مئی کو مدھوبنی کے کھٹونا بلاک کے مڈل اسکول، سکٹیاہی واقع کورنٹائن سینٹر میں مزدور کی پیٹ درد اور الٹی ہونے کے بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔ دیوناراین ساہ چنڈی گڑھ میں مزدوری کرتے تھے اور واپس لوٹنے کے بعد 30 اپریل سے اس کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے تھے۔

روہتاس

روہتاس کے شیوساگر بلاک کے پرمارتھ بی ایڈ کالج میں بنے کورنٹائن سینٹر میں 26 مئی کو رماشنکر شرما نام کے شخص کی موت ہو گئی۔ میڈیا رپورٹ بتاتی ہیں کہ مقامی  پی ایچ سی کے انچارج ڈاکٹر نے کہا تھا کہ اس کی طبیعت راستے میں ہی خراب ہو گئی تھی۔ شرما ممبئی کے ٹھانے سے شرمک اسپیشل ٹرین سے لوٹے تھے۔

روہتاس کے ہی اکوڑھیگولا بلاک کے رام پیاری بالیکا ہائی اسکول، درہٹ میں بنے کورنٹائن سینٹر میں 26 مئی کو ہی منوج پال نام کے شخص کی موت ہوئی تھی۔وہ شخص اپنی فیملی کے ساتھ 15 مئی کو مہاراشٹر سے لوٹے تھے۔

گیا

گزشتہ 20 مئی کو گیا کے موہن پور بلاک کے مٹیہانی پنچایت کے کنچن پور ہائی سکول میں بنے کورنٹائن سینٹر میں سانپ کاٹنے سے ایک 7 سال کے ایک بچہ کی موت ہو گئی تھی۔اس بارے میں ہنگامہ ہونے کے بعد گیا کے ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک سنگھ نے 21 مئی کو بتایا تھا، ‘بچہ کو فوراً اسپتال لے جایا گیا تھا۔ معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ جانچ رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی جائےگی۔’

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کھگڑیا

گزشتہ 24 مئی کی رات کو کھگڑیا کے گوگری کے کستوربا ودیالیہ کورنٹائن سینٹر میں 2 سال کے بچہ کی سیڑھی سے گرنے سے موت ہو گئی۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، بچہ کی ماں نے بتایا کہ سیڑھی سے گرنے کے بعد سینٹر میں ہی دوا دی گئی لیکن حالت نہیں سدھری۔ پھر ریفرل اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔

اس معاملے میں گوگری ایس ڈی او سے سوال کیا گیا تب انہوں نے ‘بعد میں بات کیجیےگا، میٹنگ میں ہوں’ کہہ کر کال کاٹ دیا۔ اس کے بعد فون کرنے پر کال ریسیو نہیں کیا گیا۔

چھپرہ

ضلع کے اسواپور بلاک کے ٹیڑھا مڈل اسکول کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مزدور تارکیشور مہتو کی 23 مئی کو موت ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹ میں ان کی موت کی وجہ مبینہ طور پر ہارٹ اٹیک کوبتایا گیا تھا۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی طبیعت کافی دن سے خراب ہو رہی تھی۔

اس پر چھپرہ  کے ضلع مجسٹریٹ سے جب سوال کیا تو انہوں نے کہا، ‘ہم لوگ انہیں چھپرہ  صدر اسپتال سیمپل ٹیسٹ کے لیے لائے تھے۔ ان کو تیز ہارٹ اٹیک آیا تھا۔ ان کی رپورٹ (کو رونا جانچ) بھی نگیٹو آئی ہے۔مقامی انتظامیہ نے گھروالوں سے بات کی، کسی طرح کی کوئی دقت نہیں ہے۔’

ریاست کےشعبہ اطلاعات  کے سکریٹری انوپم کمار سے ان موتوں کو لےکر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن بات نہیں ہو سکی۔ انہیں سوالات ای میل کیا گیا ہے، جس کا جواب آنے پر رپورٹ میں جوڑا جائےگا۔اس سے پہلے ریاست کے مختلف اضلاع کے کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مزدوروں کے لگاتار کھانے پینے اور صفائی سے متعلق بدنظمی کی شکایت کی خبریں آ چکی ہیں۔ کچھ سینٹر میں رہنے والے مزدوروں  نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ان کے اس بارے میں شکایت کرنے کے بعد پولیس کے ذریعے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا ۔

(مضمون نگارآزادصحافی ہیں۔)