بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ این آرسی کو بہار میں نافذ نہیں کیا جا رہا ہے اور این پی آر کو 2010 میں طے کئے گئے طریقے سے ہی اپڈیٹ کیا جائے گا۔
نئی دہلی: بہار اسمبلی میں منگل کو اتفاق رائے سے ریاست میں این آرسی کو نافذ نہیں کرنے کی تجویز پاس کر دی گئی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا، ‘وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے صاف طور پر این آرسی کے ایجنڈے میں نہیں ہونے کی بات کہنے کے بعد این آر سی کا مدعا اٹھایا جا رہا ہے۔’
اس کے ساتھ ہی اسمبلی نے 2010 کے طریقے سے ہی این پی آر کو نافذ کرنے کی تجویز پاس کی۔ کمار نے کہا کہ ان کی حکومت نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر این پی آر فارمس سے متنازعہ اہتماموں کو باہر کرنے کی مانگ کی ہے۔
بی جے پی کی معاون پارٹی جے ڈی یو کے چیف نے آگے کہا کہ ریاست میں این پی آر کیسے کرایا جائے گا اور والدین کی جائے پیدائش سے متعلق جانکاری دینے کے بارے میں خدشات کے بارے میں ‘کوئی شبہ ‘ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے تجویز بھی پڑھی جس میں بہار حکومت کے ذریعے ‘ٹرانس جینڈرس’ کو بھی اس فارمیٹ کے جنس کالم میں شامل کرنے کی تجویز شامل تھی۔
نئے این پی آر فارم میں تین اہم سوال ہیں جس میں درخواست گزار کی یوم پیدائش ، والدین کی جائے پیدائش اور آخری رہائش گاہ شامل ہے۔ بہار حکومت 15-28 مئی تک این پی آر کرائےگی۔نتیش کمار سی اے اے- این پی آر- این آرسی روکنے کی تجویز کا جواب دے رہے تھے، جسے اپوزیشن کے رہنما تیجسوی یادو اور دیگر لوگوں نے اٹھایا تھا اور اسپیکر وجئے کمار چودھری نے منظوری دے دی تھی۔ اسمبلی میں حزب مخالف نے شہریت ترمیم قانون کو “کالا قانون” کہا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
کالے قانون کے نعرے کابی جے پی کے وزیر نند کشور یادو اور وجئے کمار سنہا نے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے اپوزیشن سے پوچھا کہ کیا پارلیامنٹ نے کالا قانون پاس کیا ہے۔اس سے پہلے کمار نے ایک آفیشیل ریلیز میں کہا، ‘این آرسی کو یہاں (بہار میں) نافذ نہیں کیا جا رہا ہے اور این پی آر کو 2010 میں طے کئے گئے طریقے سے ہی اپڈیٹ کیا جائے گا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)