کرناٹک اسکول سیڈیشن معاملہ: چائلڈ رائٹس کمیشن  نے پولیس سے کہا بچوں سے پوچھ تاچھ بند کریں

02:09 PM Feb 10, 2020 | دی وائر اسٹاف

کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے بیدر پولیس کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ پولیس کی جانچ میں شاہین اسکول میں ڈر کا ماحول بنایا گیا اور پولیس کو فوراًاسکولی بچوں سے پوچھ تاچھ بند کر دینی چاہیے۔

شاہین اسکول میں بچوں سے پوچھ تاچھ کرتی پولیس(فوٹو : ویڈیوگریب)

نئی دہلی: کرناٹک کے بیدر کے ایک اسکول میں شہریت  قانون (سی اےاے)کےخلاف  ہوئے ایک ڈرامے کے بعد اسکول پر سیڈیشن  کا معاملہ درج ہونے اور نو سال کے ایک بچے کی بیوہ  ماں سے پوچھ تاچھ اور گرفتاری کے بعد ریاست  کے چائلڈ رائٹس کمیشن  نے سخت  رخ اپنایا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کمیشن نے ضلع  پولیس سے کہا ہے کہ اس معاملے میں جووینائل جسٹس ایکٹ کے ساتھ کئی ضابطوں  کی خلاف ورزی  کی جا رہی ہے۔

کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (کے ایس پی سی آر)کے صدرانٹنی سیبسٹین نے بیدر پولیس کو ایک خط لکھا ہے۔ جس میں ایس پی، ڈپٹی کمشنر اور ڈی جی پی سطح کے افسر شامل ہیں۔اس خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانچ میں شاہین پرائمری اسکول میں ڈر کا ماحول بنایا گیا۔خط میں کہا گیا کہ پولیس کوفوراًسکولی بچوں سے پوچھ تاچھ بند کر دینی چاہیے۔

کے ایس پی سی آرکا کہنا ہے کہ نو سال کے بچے کی ماں اور اسکول کی پرنسپل کو گرفتار کرنے کے بعد بنا مقامی  چائلڈ ڈیولپمنٹ کمیٹی  کومطلع  کئے بچہ کو پڑوسی کی دیکھ ریکھ میں رکھ کر پولیس نے ضابطے  کی خلاف ورزی  کی ہے۔بتا دیں کہ پولیس نے 30 جنوری کو نو سال کے بچہ کی ماں اور شاہین اسکول کی پرنسپل کو گرفتار کیا تھا۔ چائلڈ رائٹس اسپیشلسٹ ڈاکٹر جئےشری کی قیادت  میں کے ایس پی سی آر کی دو رکنی کمیٹی نے اس معاملے کی جانچ کی۔

کے ایس پی سی آر کے صدرنے کہا، ‘بچوں کے گھروالوں، اسکول انتظامیہ ، بچوں اور پولیس اہلکاروں  سے بات چیت، سی سی ٹی وی فوٹیج اور فوٹوگراف کی بنیاد پر یہ واضح  ہے کہ پولیس نے اسکول میں بچوں کے حقوق  کی  صاف خلاف ورزی کی ہے۔’کے ایس پی سی آر کے صدر کا کہنا ہے کہ ہم نے پولیس اہلکاروں کے ذریعے بچوں سے پوچھ تاچھ کرنے کی تصویریں دیکھی ہیں۔ جب بچوں سے پوچھ تاچھ ہو، تو اس وقت بچوں کے گھر والوں کو موجود رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جس بچہ کے اہل خانہ  کو گرفتار کیا گیا، اسے بناکمیٹی  کو مطلع کئے اس کے پڑوسی کے گھر بھیج دیا، جو صاف طور پر جوینائل جسٹس 2000 کی خلاف ورزی ہے۔’کمیشن کے افسروں  کے مطابق، پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ کئے جانے کے بعد کئی بچوں نے اسکول جانا بند کر دیا ہے۔

کے ایس پی سی آر نے بیدر پولیس کو کہا کہ جب عدالت میں بچہ کی ماں کی ضمانت عرضی پر شنوائی ہو تو پولیس بچہ کے بارے میں بھی کورٹ کو بتائے۔غورطلب ہے  کہ یہ پوچھ تاچھ گزشتہ21 جنوری کو اسکول کی سالانہ تقریب پر منعقد ہوئے ایک ڈرامے کے بارے میں ہوئی تھی، جس کو  لے کر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا۔ مقامی  اے بی وی پی کارکن  کی شکایت پر پولیس نے معاملہ درج کیا تھا۔

اے بی وی پی کے مقامی کارکن  نیلیش رکشیال کی شکایت پر 26 جنوری کو شکایت درج کرائی گئی تھی، جس کے بعد اسکول کی پرنسپل فریدہ بیگم اور اسکول میں سی اےاے مخالف پلے (ڈراما)کر رہے نو سال کے بچہ کی ماں کو گرفتار کیا گیا۔شکایت گزار نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اس نے ایک ویڈیو دیکھا، جس میں اسکول میں ملک مخالف جذبات کو بھڑکایا گیا اور بچے سی اےاے کی  مخالفت وزیر اعظم  کی تصویر کو چپلوں سے پیٹ رہے تھے۔

بیدر پولیس نے اس معاملے میں سیڈیشن  اور بدامنی پھیلانے کی دفعات124اے اور 504 کے تحت اسکول کے ہیڈ اور انتظامیہ  سمیت مبینہ طور پر اس ویڈیو کو بنانے والے صحافی محمد یوسف رحیم کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔