بی جے پی نے انڈیا ٹو ڈے کے صحافی ابھرو بنرجی کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا وہ مغربی بنگال کے سیتل کچی میں مارے گئے ان کے پارٹی کارکن مانک موئترا ہیں۔ بعد میں بی جے پی نے اپنی صفائی میں کہا کہ صحافی کی تصویرغلطی سے ویڈیو میں شامل ہو گئی۔
بی جے پی کے ذریعےصحافی ابھرو بنرجی کو مہلوک پارٹی کارکن مانک موئترا بتانے والے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔
نئی دہلی:مغربی بنگال کے مختلف حصوں میں ہلاکتوں کی خبروں کے بیچ ایک صحافی نے کہا ہے کہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں انتخاب کےبعد ہونے والےتشدد میں مرنے والے ایک بی جے پی کارکن کے طورپر پہچانا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کی مغربی بنگال اکائی نے بدھ کو انتخاب کے بعد کےتشددکا ایک ویڈیوشیئر کیا اور انڈیا ٹو ڈے کے صحافی ابھرو بنرجی کی تصویر کا استعمال کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ ‘مانک موئترا’ہیں، جو سیتل کچی میں مارے گئے تھے۔
بی جے پی کی جانب سے فیس بک پر شیئر کئے گئے ویڈیو کا ڈاؤن لوڈیڈ حصہ، جس میں 2.36 منٹ پر وہ دکھائی دیتے ہیں، پوسٹ کرتے ہوئے بنرجی نے کہا، ‘میں ابھرو بنرجی، سیتل کچی سے 1300 کیلومیٹر دور پوری طرح صحت مند اورزندہ ہوں، بی جے پی آئی ٹی سیل دعویٰ کر رہا ہے کہ میں مانک موئترا ہوں اور سیتل کچی میں مر گیا تھا۔ برائے مہربانی ان فرضی پوسٹس پر یقین نہ کریں اور پریشان نہ ہوں۔ میں پھر سے کہتا ہوں کہ میں ابھی بھی زندہ ہوں۔’
بنرجی نے انڈیا ٹو ڈے سے کہا، ‘میں آج صبح تھوڑی دیر سے اٹھا اور 100 سے زیادہ مسڈ کال دیکھا۔ اس سے پہلے کہ میں پتہ کر پاتا کہ کیا بات ہے، میرے دوست ارویند نے مجھے بتایا کہ بی جے پی آئی ٹی سیل نے مانک موئترا کی جگہ میری تصویر کا استعمال کیا ہے، جن کی مبینہ طور پر سیتل کچی میں موت ہو گئی تھی۔’
بنرجی نے یہی میسیج ٹوئٹ بھی کیا۔
انڈیا ٹو ڈے کی
رپورٹ کے مطابق، ویڈیو کی شروعات میں انتخاب کے بعد ہونے والےتشدد میں شامل نو متاثرین میں دو مانک موئترا اور منٹو برمن سیتل کچی سے تھے۔ حالانکہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان میں سے کسی کی بھی پہچان مانک موئترا کے طور پرکی گئی۔
نیوز ویب سائٹ نے
بی جے پی کی طرف سے جاری ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے ویڈیو کو ہٹا لیا اور ایک بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ غلطی‘ہائپرلنک’کی وجہ سے ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا، ایک کنٹینٹ کے سورس کے روپ میں ان کے مضمون کا ویڈیو میں استعمال کرنے کے دوران ابھرو بنرجی کی تصویرغلطی سے شامل ہو گئی تھی۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق، بی جے پی نے اپنے بیان میں آگے کہا، ‘صاف بات کریں تو سیتل کچی میں ٹی ایم سی کے ذریعے تشددکو بھڑ کانے کے بعد زخمی مانک موئترا نے دم توڑ دیا۔ ان کے بیان کے ساتھ ان کی تصویر شامل کی گئی تھی۔ ان کی روح کو سکون ملے۔’
نیوز رپورٹس کے مطابق، 2 مئی کو انتخابی نتائج آنے کے بعد ہوئی سیاسی تشددمیں کم از کم 14 لوگوں کی موت ہوئی۔ بی جے پی نے دعویٰ کہ ان کے چھ حامی یا کارکن مارے گئے، جو نو تک ہو سکتی ہے۔ وہیں دوسری طرف ٹی ایم سی نے اپنے چار کارکنوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔