واقعہ بھوپال میں پیش آیا، جہاں بجرنگ دل کے کارکنوں نے ویب سیریز‘آشرم’کے سیٹ پر پتھراؤ کیا اور اس کے پروڈیوسراور ڈائریکٹر پرکاش جھا پر ‘ہندوؤں کو غلط طریقے’سے دکھانے اور بدنام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سیاہی پھینکی اور کروممبروں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ بجرنگ دل نے اس سیریز کی شوٹنگ نہ ہونے دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔
آشرم کے سیٹ پر ایک کرو ممبرکو پیٹتے بجرنگ دل کارکن۔(بہ شکریہ: ویڈیوگریب/ @Anurag_Dwary)
نئی دہلی: بجرنگ دل کے کارکنوں نے اتوارکی شام کوبھوپال میں پرانی جیل کےاحاطے میں ویب سیریز آشرم 3 کے سیٹ پر پتھراؤ کیااور توڑ پھوڑ کی اور اس کے پروڈیوسراور ڈائریکٹر پرکاش جھا پر ‘ہندوؤں کو غلط طریقے سے دکھانے’ کا الزام لگاتے ہوئے سیاہی پھینکی۔
واضح ہو کہ یہاں پرکاش جھا اپنی ویب سریز’آشرم’کے اگلے سیزن کی شوٹنگ کر رہے تھے۔’آشرم‘ کے دو سیزن او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر پہلے ہی نشر ہو چکے ہیں۔
پتھراؤ میں اس ویب سیریزٹیم کی دو بسوں سمیت کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچائے۔ بجرنگ دل نے اس ویب سیریز کی شوٹنگ نہ ہونے دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔
انڈین ایکسپریس کےمطابق، یہ واقعہ تب پیش آیا جب جھا بھوپال کے پرانے جیل کےاحاطے میں سیریز کے تیسرے سیزن کی شوٹنگ کر رہے تھے، جس میں بابی دیول مرکزی رول میں ہیں۔سوشل میڈیا پر سامنے آئے اس واقعہ کے ویڈیو میں بجرنگ دل کے کارکنوں کو سیٹ پر توڑ پھوڑ اور کرو ممبروں کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے۔
بھوپال کے ڈی آئی جی ارشاد ولی نےصحافیوں کو بتایا کہ واقعہ میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
انہوں نے کہا،‘تین چارگاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور ہم اس ہنگامہ میں شامل لوگوں کی پہچان کریں گے۔ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔’
ولی نے بتایا کہ معاملے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی جھا یا ان کرو ممبر کی جانب سےکوئی شکایت کی گئی ہے جن کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی۔
بھوپال ساؤتھ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سائی کرشن تھوٹا نے بتایا کہ اریرہ ہلزواقع پرانی جیل میں پرکاش جھا کی ویب سیریز آشرم 3 کی شوٹنگ چل رہی ہے، اسی دوران اس کے نام کو لےکر بجرنگ دل نے اتوار شام کووہاں جاکر اعتراض کیا اور احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ بجرنگ دل کا کہنا ہے کہ ‘اس ویب سیریز کا نام ہندو دھرم کے لیے ٹھیک نہیں’ہے، کیونکہ اس میں وہ فحش مناظر کو فلما رہے ہیں۔
تھوٹا نے بتایا کہ احتجاج کررہے لوگوں نے پرکاش جھا پر سیاہی پھینکی اور وہاں پتھراؤ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پتھراؤمیں وہاں پارکنگ میں کھڑی دو بسوں کے کانچ ٹوٹ گئے۔حالانکہ اس پتھراؤ میں کسی بھی شخص کو چوٹ نہیں آئی ہے۔
تھوٹا نے بتایا کہ واقعہ کے بعد پولیس فوراً موقع پر پہنچی اور دونوں فریق کو الگ الگ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
عینی شاہدشیو نے کہا کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے پرکاش جھا اور اداکار بابی دیول کے خلاف نعرےبازی بھی کی اور ان پر ہندوؤں کےجذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔ بابی دیول ویب سیریز آشرم میں مرکزی رول نبھا رہے ہیں۔
بجرنگ دل کے ریاستی کنوینر سشیل سودیلے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ‘ہمارے کارکن بھوپال میں ویب سیریز آشرم کی شوٹنگ نہیں ہونے دیں گے۔ سیریز آشرم 3 نام کو لےکرہمیں اعتراض ہے، کیونکہ جھا جس طریقے سے اس میں فحش مناظر کوفلما رہے ہیں،اس طرح کےآشرم میں انتظامات نہیں ہوتے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘جھا نے گروؤں کو خواتین کا استحصال کرتے ہوئے پیش کیا اور پہلے کے سیزن میں ہندو آشرم میں انتظامات کو غلط طریقے سے پیش کیا تھا۔ اس ویب سیریز میں جو دکھایا گیا ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔’
سشیل سودیلے نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا جھا دوسرے مذاہب پر اس طرح کی ویب سیریز بنانے کی جرأت کر سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا، ‘ہم نے پرکاش جھا کے چہرے کو سیاہی پوت دی ہے اور بابی دیول کو بھی تلاش کیا، لیکن وہ نہیں ملے۔ بابی دیول کو اپنے بڑے بھائی سنی دیول (اداکر اور بی جے پی ایم پی )سے سیکھ لینی چاہیے، جنہوں نے حب الوطنی پر مبنی فلموں میں رول ادا کیے ہیں ۔’
سشیل سودیلے نے یہ بھی کہا، ‘مدھیہ پردیش سرکار نے انہیں سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لیے شوٹنگ کی اجازت دی ہے، لیکن ہندو دھرم کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ویب سیریز کا نام بدل دیا جائےگا اور اس کی بنیاد پر ہم اپنا فیصلہ لیں گے۔’
خبر لکھے جانے تک پرکاش جھا کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثناپروڈیوسرز گلڈ آف انڈیانے تشدد، ہراساں او رتوڑ پھوڑ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور جس طرح سے لگاتار ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں وہ تشویش ناک ہیں۔
فیڈریشن آف انڈین سائن امپلائز نے کہا کہ مختلف عناصر نڈر ہوکرایسی غیر قانونی حرکتیں انجام دے رہے ہیں۔
وہیں سورا بھاسکر نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ،یہ افسوس ناک، شرمناک اور ناقابل یقین ہے۔ ہندوستان میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔ لنچنگ کرنے والی بھیڑ کو تحفظ دینے کے کلچر نے ملک کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں کسی شخص پر، کسی بات کے لیے، کسی بھی وقت حملہ کیا جاسکتا ہے۔
فلمسازسدھیر مشرا نے کہا کہ یہ خوفناک ہے۔ انڈسٹری کوایک ہونا پڑے گا ورنہ…(کیا مجھے یہ بتانے کی ضرورت ہے)۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)