نیشنل ہیلتھ اتھارٹی نے آیوشمان بھارت یوجنا میں اس فرضی واڑے کا انکشاف کیا ہے۔ اتر پردیش، پنجاب، چھتیس گڑھ، گجرات، پنجاب وغیرہ ریاستوں میں یوجنا کا غلط استعمال کرنے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
نئی دہلی: مودی حکومت کی اسکیم ‘ آیوشمان بھارت -پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ‘ میں بڑے پیمانے پر فرضی واڑے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس یوجنا کے تحت لاکھوں فرضی گولڈن کارڈ بنائے گئے۔ دینک بھاسکر میں شائع خبر کے مطابق، آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت دو لاکھ سے زیادہ فرضی گولڈن کارڈ بنا ئے گئے ہیں۔ ان دو لاکھ کارڈ کو نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) کے آئی ٹی سسٹم نے پکڑا ہے۔
حالانکہ ان دو لاکھ کارڈ سے کتنے لوگوں نے اس یوجنا کا فائدہ اٹھایا اس کی جانکاری این ایچ اے کو ابھی نہیں ملی ہے۔ فی الحال تفتیش شروعاتی دور میں ہے، اس لئے مانا جا رہا ہے کہ یہ اعداد و شمار بڑھ سکتے ہیں۔ این ایچ اے کے ڈپٹی سی ای او پروین گیڈام نے بتایا، ‘ ریاستوں سے پورا ڈیٹا مانگا گیا ہے۔ اس کے بعد ہی فرضی واڑہ کی اصلی حالت سامنے آئےگی۔ ابھی جو ڈیٹا ہمیں ملا ہے، وہ شروعاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ سارے معاملے فرضی ہی نکلے۔ اس لئے اب آرٹی فیشیل انٹلی جنس کا سہارا لیا جائےگا۔ ‘
رپورٹ کے مطابق، فرضی واڑہ کا ایک معاملہ گجرات سے سامنے آیا ہے جہاں ایک ہاسپٹل میں ‘آروگیہ متر’ نے ایک ہی فیملی کے نام 1700 لوگوں کے کارڈ بنا دئے۔ ایسا ہی ایک دوسرا معاملہ چھتیس گڑھ سے سامنے آیا ہے۔ اے ایس جی ہاسپٹل میں ایک ہی فیملی کے نام 109 کارڈ بن گئے۔ جس میں سے 57 نے آنکھ کی سرجری بھی کرا لی۔
پنجاب میں دو فیملی کے نام پر 200 کارڈ بنے ہیں۔ اس میں دوسری ریاستوں کے لوگ بھی ممبر بنائے گئے ہیں۔ وہیں، مدھیہ پردیش میں ایک فیملی کے نام 322 کارڈ بنے ہیں۔ خبر کے مطابق، فرضی کارڈ بناکر پیسے وصولنے کے زیادہ معاملے اتر پردیش، گجرات، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، ہریانہ، اتراکھنڈ اور جھارکھنڈ میں سامنے آئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت ان لوگوں کے بھی کارڈ بنے ہیں، جو ا س کے دائرے میں نہیں آتے۔
دینک جاگرن کے مطابق ان میں کئی بزنس مین بھی شامل ہیں۔ ان کے کارڈ گھر-گھر جاکر بنائے گئے ہیں۔ مستفید اسپتالوں میں علاج کروانے پہنچے تو پتہ چلا کہ کارڈ جعلی ہے۔ پنجاب کے سرہند میں تقریباً 400 کے کارڈ یعنی 60 فیصد کارڈ جعلی پائے گئے۔ ان میں سے 102 کارڈ سامنے آ چکے ہیں۔ معاملے کی شکایت وزیر اعظم دفتر اور مرکزی وزیرصحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے کی گئی ہے۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد سرہند کے کپڑا کاروباری یوگیش کمار نے پولیس سے شکایت کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ کامن سروس سینٹر سے ان کو ایک آئی ڈی ملی تھی، جس سے کارڈ بننے تھے۔ انہوں نے رمیش کمار باشندہ ریلوے روڈ ہمایوں پورکو آگے سب ایجنٹ بنا دیا۔ الزام ہے کہ رمیش نے اپنی آئی ڈی کا غلط استعمال کر کے اگست، ستمبر اور اکتوبر میں سینکڑوں لوگوں کے فرضی کارڈ بنائے۔
این ایچ اے کو بڑے پیمانے پر فرضی واڑہ ہونے کا اندازہ ہوا، جب پرائیویٹ اسپتالوں نے لگاتار بڑے-بڑے بل حکومت کو بھیجنے شروع کئے۔ این ایچ اے کی شروعاتی تفتیش میں 65 ہاسپٹل پکڑے گئے، جنہوں نے فرضی بل بھیجے تھے۔ ان کو بلوں کی ادائیگی بھی کی جا چکی تھی۔ حالانکہ فرضی واڑہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے ان اسپتالوں سے 4 کروڑ روپے کا جرمانہ وصول کیاہے۔ فرضی بل بھیجنے والے 171 ہاسپٹل کو یوجنا سے باہر کر دیا گیا ہے۔
وہیں، مدھیہ پردیش میں 700 اور بہار کے 650 سے زیادہ بلوں کو بھی مشکوک پایا گیا ہے۔ ان پر ابھی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جھارکھنڈ میں ایک مریض ایک ہی وقت میں دو ہاسپٹل میں بھرتی دکھایا گیا تھا۔ دونوں ہاسپٹل کی طرف سے بل بھی بھیجا گیا اور حکومت نے پیسہ اسپتالوں کو ٹرانسفر بھی کر دیا۔ اس فرضی واڑہ کو بعد میں این ایچ اے نے پکڑا۔ ایسا ہی ایک کیس چھتیس گڑھ سے سامنے آیا۔
اتر پردیش کے ایک ہاسپٹل میں ایک پروسیجر جو پہلے ہی سرکاری یوجنا کے تحت مفت ہے، اس کا نام بدلکر پیسے کلیم کرنے کا معاملہ سامنے آیا۔ اس طرح ایسے ہزاروں معاملوں کی اسکرینگ جاری ہے۔ بتا دیں کہ مودی حکومت کی ‘ آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ‘ ستمبر 2018 میں شروع کی گئی تھی۔
آیوشمان یوجنا کے تحت فرضی واڑے کو لےکر مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نےستمبر 2019 کو کہا تھا کہ آیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا میں کسی بھی طرح کا فرضی واڑہ کرنے والے اسپتالوں کے نام یوجنا کی سرکاری ویب سائٹ پر ڈال دئے جائیںگے۔ ہرش وردھن نے کہا تھا کہ دھوکہ دھڑی کے تقریباً 1200 معاملوں کی تصدیق ہوئی ہے اور 338 ہاسپٹل کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔